21 جولائی 1997ء کو پاکستان کے نامور موسیقار خلیل احمد نے لاہور میں وفات پاگئے اور میانی صاحب قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔ خلیل احمد کا پورا نام خلیل احمد خاں یوسفزئی تھا اور 1934ء میں گورکھپور (یوپی،بھارت) میں پیدا ہوئے تھے۔
آگرہ یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے کے بعد 1952ء میں وہ پاکستان آگئے ۔ یہاں انہوں نے مہدی ظہیر سے موسیقی کے اسرار و رموز سیکھے۔ 1958ء میں انہیں ایک فلم کی موسیقی ترتیب دینے کا موقع ملا مگر یہ فلم مکمل نہ ہوسکی اس کے بعد 1962ء میں ان کی فلم ’’آنچل‘‘ نمائش کے لئے پیش ہوئی جس کے نغمات حمایت علی شاعر نے تحریر کئے۔ اس فلم کے نغمات کسی چمن میں رہو تم ، تجھ کو معلوم نہیں، تجھ کو بھلا کیا معلوم اور کھٹی کڑھی میں مکھی پڑی نے انہیں راتوں رات صف اول کا موسیقار بنادیا۔
خلیل احمد کی دیگر مشہور فلموں میں دامن، خاموش رہو، کنیز، مجاہد، میرے محبوب، تصویر، ایک مسافر ایک حسینہ، کھلونا، آنچ، بزدل، داستان، لوری، معصوم، آج اور کل، آپ کا خادم، طلاق، پیار کا وعدہ، خاندان اور پلکوں کی چھائوں میں کے نام سرفہرست ہیں۔ انہوں نے مجموعی طور پر 33 فلموں کے موسیقی ترتیب دی جن میں 2 پنجابی فلمیں ناکہ بندی اور چوراں نوں مور بھی شامل تھیں۔ انہوں نے پاکستان ٹیلی وژن پر بچوں کے ایک مقبول پروگرام آنگن آنگن تارے کی میزبانی بھی کی اورٹیلی وژن کے متعدد نغمات کی موسیقی ترتیب دی۔ جن میں وطن کی مٹی گواہ رہنا اور ہمارا پرچم یہ پیارا پرچم، آج تک روز اول کی طرح مقبول ہیں۔ خلیل احمد بے حد خوددار انسان تھے۔ انہوں نے دوسرے موسیقاروں کی دھنیں سرقہ کرنے کے معاملے میں فلم سازوں کی فرمائشوں کے آگے کبھی سرتسلیم خم نہ کیا جس کی وجہ سے انہیں کئی فلموں سے محروم ہونا پڑا۔ زندگی کے آخری کئی برس انہوں نے تقریباً گمنامی میں گزارے ۔ فلمی صنعت سے مکمل طور پر مایوس اور دل شکستہ ہونے کے بعد زندگی کے آخری ایام میں انہوں نے اپنے خاندان کی کفالت کے لئے پاک فوج کے بینڈ میں بطور موسیقار ملازمت اختیار کرلی تھی۔