Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
یکم جون 1987 کو اردو کے معروف افسانہ نگار، فلم ساز، ہدایت کار، صحافی اور کالم نگار احمد عباس ممبئی میں وفات پاگئے گئے۔ خواجہ احمد عباس کا تعلق الطاف حسین حالی کے خانوادے سے تھا اور وہ سات جون 1924ء کو پانی پت میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے علی گڑھ میں تعلیم حاصل کی اور پھر صحافت کے شوق میں ممبئی چلے آئے۔ ان کے افسانوں اور ڈراموں کے کئی مجموعے شائع ہوئے جن میں زعفران کے پھول، اندھیرا اجالا، کہتے ہیں جس کو عشق، یہ امرت ہے، چودہ گولیاں اور انقلاب کے نام سر فہرست ہیں۔ خواجہ احمد عباس نے کئی فلموں کی کہانیاں بھی لکھیں جن میں نیچا نگر ، ڈاکٹر کوٹنا کی امر کہانی، آوارہ، شری 420 ، میرا نام جوکر، بوبی اور حنا کے نام سرفہرست ہیں۔ انہوں نے ایک فلم ساز ادارہ دنیا سنسار کے نام سے قائم کیا تھا جس کے تحت انہوں نے کئی فلمیں بنائیں۔ اسی ادارے کی ایک فلم سات ہندوستانی سے امیتابھ بچن کے فلمی کیریئر کا آغاز ہوا تھا۔
یکم جون 1987 کو اردو کے معروف افسانہ نگار، فلم ساز، ہدایت کار، صحافی اور کالم نگار احمد عباس ممبئی میں وفات پاگئے گئے۔ خواجہ احمد عباس کا تعلق الطاف حسین حالی کے خانوادے سے تھا اور وہ سات جون 1924ء کو پانی پت میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے علی گڑھ میں تعلیم حاصل کی اور پھر صحافت کے شوق میں ممبئی چلے آئے۔ ان کے افسانوں اور ڈراموں کے کئی مجموعے شائع ہوئے جن میں زعفران کے پھول، اندھیرا اجالا، کہتے ہیں جس کو عشق، یہ امرت ہے، چودہ گولیاں اور انقلاب کے نام سر فہرست ہیں۔ خواجہ احمد عباس نے کئی فلموں کی کہانیاں بھی لکھیں جن میں نیچا نگر ، ڈاکٹر کوٹنا کی امر کہانی، آوارہ، شری 420 ، میرا نام جوکر، بوبی اور حنا کے نام سرفہرست ہیں۔ انہوں نے ایک فلم ساز ادارہ دنیا سنسار کے نام سے قائم کیا تھا جس کے تحت انہوں نے کئی فلمیں بنائیں۔ اسی ادارے کی ایک فلم سات ہندوستانی سے امیتابھ بچن کے فلمی کیریئر کا آغاز ہوا تھا۔
یکم جون 1987 کو اردو کے معروف افسانہ نگار، فلم ساز، ہدایت کار، صحافی اور کالم نگار احمد عباس ممبئی میں وفات پاگئے گئے۔ خواجہ احمد عباس کا تعلق الطاف حسین حالی کے خانوادے سے تھا اور وہ سات جون 1924ء کو پانی پت میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے علی گڑھ میں تعلیم حاصل کی اور پھر صحافت کے شوق میں ممبئی چلے آئے۔ ان کے افسانوں اور ڈراموں کے کئی مجموعے شائع ہوئے جن میں زعفران کے پھول، اندھیرا اجالا، کہتے ہیں جس کو عشق، یہ امرت ہے، چودہ گولیاں اور انقلاب کے نام سر فہرست ہیں۔ خواجہ احمد عباس نے کئی فلموں کی کہانیاں بھی لکھیں جن میں نیچا نگر ، ڈاکٹر کوٹنا کی امر کہانی، آوارہ، شری 420 ، میرا نام جوکر، بوبی اور حنا کے نام سرفہرست ہیں۔ انہوں نے ایک فلم ساز ادارہ دنیا سنسار کے نام سے قائم کیا تھا جس کے تحت انہوں نے کئی فلمیں بنائیں۔ اسی ادارے کی ایک فلم سات ہندوستانی سے امیتابھ بچن کے فلمی کیریئر کا آغاز ہوا تھا۔
یکم جون 1987 کو اردو کے معروف افسانہ نگار، فلم ساز، ہدایت کار، صحافی اور کالم نگار احمد عباس ممبئی میں وفات پاگئے گئے۔ خواجہ احمد عباس کا تعلق الطاف حسین حالی کے خانوادے سے تھا اور وہ سات جون 1924ء کو پانی پت میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے علی گڑھ میں تعلیم حاصل کی اور پھر صحافت کے شوق میں ممبئی چلے آئے۔ ان کے افسانوں اور ڈراموں کے کئی مجموعے شائع ہوئے جن میں زعفران کے پھول، اندھیرا اجالا، کہتے ہیں جس کو عشق، یہ امرت ہے، چودہ گولیاں اور انقلاب کے نام سر فہرست ہیں۔ خواجہ احمد عباس نے کئی فلموں کی کہانیاں بھی لکھیں جن میں نیچا نگر ، ڈاکٹر کوٹنا کی امر کہانی، آوارہ، شری 420 ، میرا نام جوکر، بوبی اور حنا کے نام سرفہرست ہیں۔ انہوں نے ایک فلم ساز ادارہ دنیا سنسار کے نام سے قائم کیا تھا جس کے تحت انہوں نے کئی فلمیں بنائیں۔ اسی ادارے کی ایک فلم سات ہندوستانی سے امیتابھ بچن کے فلمی کیریئر کا آغاز ہوا تھا۔