Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
آج نامور اردو شاعر اور ماہر تعلیم پروفیسر اصغر سودائی کا یوم وفات ہے۔ اصغر سودائی کا صل نام محمد اصغر تھا اور وہ 17 ستمبر 1926ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے تحریک پاکستان میں سرگرم حصہ لیا اور 1945 میں مشہور نعرہ ’’پاکستان کا مطلب کیا، لاالٰہ الا اللہ‘‘ تخلیق کیا۔ پروفیسر اصغر سودائی نے مرے کالج سیالکوٹ اور اسلامیہ کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی اور گورنمنٹ اسلامیہ کالج سیالکوٹ سے بطور لیکچرار وابستہ ہوگئے۔ 1965ء میں وہ اس کالج کے پرنسپل بنے۔1966ء میں انہوں نے سیالکوٹ میں علامہ اقبال کالج قائم کیا اور اس کے پرنسپل بھی رہے تھے۔ 1984ء سے 1986ء تک وہ ڈیرہ غازی خان کے ڈائریکٹر ایجوکیشن کے منصب پر فائز رہے۔پروفیسر اصغر سودائی کے شعری مجموعوں میں شہ دوسراؐ اور چلن صبا کی طرح کے نام شامل ہیں۔ 17 مئی 2008ء کو نامور اردو شاعر اور ماہر تعلیم پروفیسر اصغر سودائی سیالکوٹ میں وفات پاگئے اور وہیں آسودہ خاک ہوئے
آج نامور اردو شاعر اور ماہر تعلیم پروفیسر اصغر سودائی کا یوم وفات ہے۔ اصغر سودائی کا صل نام محمد اصغر تھا اور وہ 17 ستمبر 1926ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے تحریک پاکستان میں سرگرم حصہ لیا اور 1945 میں مشہور نعرہ ’’پاکستان کا مطلب کیا، لاالٰہ الا اللہ‘‘ تخلیق کیا۔ پروفیسر اصغر سودائی نے مرے کالج سیالکوٹ اور اسلامیہ کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی اور گورنمنٹ اسلامیہ کالج سیالکوٹ سے بطور لیکچرار وابستہ ہوگئے۔ 1965ء میں وہ اس کالج کے پرنسپل بنے۔1966ء میں انہوں نے سیالکوٹ میں علامہ اقبال کالج قائم کیا اور اس کے پرنسپل بھی رہے تھے۔ 1984ء سے 1986ء تک وہ ڈیرہ غازی خان کے ڈائریکٹر ایجوکیشن کے منصب پر فائز رہے۔پروفیسر اصغر سودائی کے شعری مجموعوں میں شہ دوسراؐ اور چلن صبا کی طرح کے نام شامل ہیں۔ 17 مئی 2008ء کو نامور اردو شاعر اور ماہر تعلیم پروفیسر اصغر سودائی سیالکوٹ میں وفات پاگئے اور وہیں آسودہ خاک ہوئے
آج نامور اردو شاعر اور ماہر تعلیم پروفیسر اصغر سودائی کا یوم وفات ہے۔ اصغر سودائی کا صل نام محمد اصغر تھا اور وہ 17 ستمبر 1926ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے تحریک پاکستان میں سرگرم حصہ لیا اور 1945 میں مشہور نعرہ ’’پاکستان کا مطلب کیا، لاالٰہ الا اللہ‘‘ تخلیق کیا۔ پروفیسر اصغر سودائی نے مرے کالج سیالکوٹ اور اسلامیہ کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی اور گورنمنٹ اسلامیہ کالج سیالکوٹ سے بطور لیکچرار وابستہ ہوگئے۔ 1965ء میں وہ اس کالج کے پرنسپل بنے۔1966ء میں انہوں نے سیالکوٹ میں علامہ اقبال کالج قائم کیا اور اس کے پرنسپل بھی رہے تھے۔ 1984ء سے 1986ء تک وہ ڈیرہ غازی خان کے ڈائریکٹر ایجوکیشن کے منصب پر فائز رہے۔پروفیسر اصغر سودائی کے شعری مجموعوں میں شہ دوسراؐ اور چلن صبا کی طرح کے نام شامل ہیں۔ 17 مئی 2008ء کو نامور اردو شاعر اور ماہر تعلیم پروفیسر اصغر سودائی سیالکوٹ میں وفات پاگئے اور وہیں آسودہ خاک ہوئے
آج نامور اردو شاعر اور ماہر تعلیم پروفیسر اصغر سودائی کا یوم وفات ہے۔ اصغر سودائی کا صل نام محمد اصغر تھا اور وہ 17 ستمبر 1926ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے تحریک پاکستان میں سرگرم حصہ لیا اور 1945 میں مشہور نعرہ ’’پاکستان کا مطلب کیا، لاالٰہ الا اللہ‘‘ تخلیق کیا۔ پروفیسر اصغر سودائی نے مرے کالج سیالکوٹ اور اسلامیہ کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی اور گورنمنٹ اسلامیہ کالج سیالکوٹ سے بطور لیکچرار وابستہ ہوگئے۔ 1965ء میں وہ اس کالج کے پرنسپل بنے۔1966ء میں انہوں نے سیالکوٹ میں علامہ اقبال کالج قائم کیا اور اس کے پرنسپل بھی رہے تھے۔ 1984ء سے 1986ء تک وہ ڈیرہ غازی خان کے ڈائریکٹر ایجوکیشن کے منصب پر فائز رہے۔پروفیسر اصغر سودائی کے شعری مجموعوں میں شہ دوسراؐ اور چلن صبا کی طرح کے نام شامل ہیں۔ 17 مئی 2008ء کو نامور اردو شاعر اور ماہر تعلیم پروفیسر اصغر سودائی سیالکوٹ میں وفات پاگئے اور وہیں آسودہ خاک ہوئے