آج اردو کے معروف شاعر جناب مجید امجد کا یوم وفات ہے۔ مجید امجد کا اصل نام عبدالمجید تھا اور وہ 29جون 1914ءکو جھنگ میں پیدا ہوئے تھے۔ پنجاب یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے کے بعد انھوں نے صحافت کے شعبے سے وابستگی اختیار کی ۔ بعد ازاں سرکاری ملازمت اسے منسلک ہوگئے اور محکمہ خوراک میں اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر کی حیثیت سے ساہیوال میں مقیم رہے۔
مجید امجد کا شمار اردو کے اہم نظم گو شعرا میں ہوتا ہے‘ ان کی شاعری میں موضوعات کا بڑا تنوع پایا جاتا ہے۔ پھر ان کا شاعرانہ لہجہ بھی بڑا منفرد ہے جو ان کی شاعری میں بڑا حسن پیدا کرتا ہے۔ مجید امجد کا شمار اقبال کے بعد والی نسل میں فیض احمد فیض‘ میرا جی اور ن م راشد کے پائے کے شعرا میں ہوتا ہے۔
مجید امجد کی شاعری کے کئی مجموعے شائع ہوئے جن میں شب رفتہ‘ شب رفتہ کے بعد‘ چراغ طاق جہاں‘ طاق ابد اور مرے خدا مرے دل کے نام سرفہرست ہیں۔
مجید امجد نے 11 مئی 1974ءکو ساہیوال میں وفات پائی اور جھنگ میں آسودہ خاک ہوئے ۔ان کی قبر پر انھی کا یہ شعر کندہ ہے
کٹی ہے عمر بہاروں کے سوگ میں امجد
مری لحد پہ کھلیں جاوداں گلاب کے پھول