آج اردو کے نامور ڈرامہ نگار آغا حشر کاشمیری کی برسی ہے۔آغا محمد حشر ابن آغا غنی شاہ بنارس میں 4 اپریل 1879ء کو پیدا ہوئے تعلیم و تربیت بنارس میں ہوئی۔ آپ کے والد مذہبی معاملات میں قدامت پسند تھے۔ اس لیے آغا حشر ابتداء میں انگریزی تعلیم سے محروم رہے۔ دینیات کی تعلیم مولوی عبدالصمد سے حاصل کی اور سولہ پارے حفظ کیے۔
1897ء میں انہوں نے ایک پارسی تھیٹر کے ڈرامے دیکھے تو خود بھی ڈرامہ لکھنے کی طرف مائل ہوئے اور بمبئی کی الفریڈ تھیٹریکل کمپنی سے وابستہ ہوکر ڈرامہ لکھنے لگے۔ چنانچہ 1897 میں آپ کا پہلا ڈرامہ (آفتاب محبت) کے نام سے شائع کیا جو بہت مقبول ہوا۔
آغا حشر نے انیس سال کی عمر میں ڈرامہ نگاری میں نام پیدا کر لیا تھا انہوں نے شیکسپیئر کے مختلف ڈراموں کے اردو ترجمے بھی کیے جو بہت مقبول ہوئے۔ آغا حشر نے بے شمار ڈرامے لکھے جن میں خواب ہستی ، رستم و سہراب، مرید اشک، اسیر حرص، ترکی حور، آنکھ کا نشہ ، یہودی کی لڑکی، خوبصورت بلا، سفید خون بہت مشہور ہوئے۔
آغا حشر نے انگریزی زبان سیکھی اور شیکسپئر اور دیگر غیر ملکی ڈرامہ نویسیوں کے ڈرامے پڑھے اور بعض کا اردو میں ترجمہ کیا۔ آپ نے نظمیں بھی لکھیں اور غزلیں بھی لکھیں
1910ء میں انہوں نے اپنی تھیٹریکل کمپنی قائم کی جس میں پیش کیے جانے والے ڈرامے وہ لکھتے بھی خود تھے اور ان کی ہدایات بھی خود دیتے تھے۔ آغا حشر کاشمیری اردو ڈرامے کی تاریخ میں بڑا اہم مقام رکھتے ہیں۔ انہیں ہندوستان کا شیکسپیئر بھی کہا جاتا ہے۔
آغا حشر کاشمیری کا انتقال 28 اپریل 1935ء کو لاہور میں ہوا اور وہ میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔