آج پاکستان کے نامور سائنسدان ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی کی برسی ہے۔ ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی 19 اکتوبر 1897ءکو لکھنو میں پیدا ہوئے تھے۔ 1919ءمیں انہوں نے مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے گریجویشن کیا جس کی بعد انہوں نے انگلستان اور جرمنی سے کیمسٹری کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ 1927ءمیں انہوں نے فرینکفرٹ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کیا اور پھر ہندوستان واپس آکر حکیم اجمل خان کے ریسرچ انسٹیٹیوٹ سے وابستہ ہوگئے۔ یہ ادارہ جڑی بوٹیوں میں تحقیق کے لئے قائم کیا گیا تھا۔
یہ بھی دیکھئے:
قیام پاکستان کے بعد ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی پاکستان چلے آئے۔ یہاں انہوں نے 1953ءمیں پاکستان کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (بی سی ایس آئی آر) کی بنیاد رکھی۔ وہ اس ادارے کے بانی چیئرمین تھے۔ 1966ءمیں وہ جامعہ کراچی سے وابستہ ہوئے جہاں انہوں نے حسین ابراہیم جمال پوسٹ گریجویٹ انسٹیٹیوٹ آف کیمسٹری قائم کیا اور پھر اپنی زندگی کے آخری لمحے تک اسی ادارے سے وابستہ رہے۔
ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی کو ملک اور بیرون ملک کئی اعزازات ملے تھے۔ حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی، ستارہ امتیاز اور ہلال امتیاز سے نوازا۔
یہ بھی پڑھئے:
عمران خان: جب صدر ممنون نے عمران خان سے وزارت عظمی کا حلف لیا
شہباز شریف: ذمہ داری اور چلینجز
گیارہ اپریل:پاکستان کے پہلے پاپ گلو کار احمد رشدی کی آج برسی ہے
جبکہ بیرون ممالک سے ملنے والے اعزازات میں سوویت سائنس اکیڈمی اور کویت فاﺅنڈیشن کے طلائی تمغے اور برطانیہ کی رائل اکیڈمی آف سائنسز اور وٹیکن اکیڈمی آف سائنسز کی رکنیت سرفہرست تھیں۔وہ ایک اچھے مصور بھی تھے اور ان کی تصاویر کی باقاعدہ نمائشیں بھی منعقد ہوچکی تھیں۔ ان کی بنائی ہوئی بہت سی تصاویر جامعہ کراچی میں ان کے اپنے قائم کردہ ادارے حسین ابراہیم جمال ریسچ انسٹی ٹیوٹ آف کراچی کے آڈیٹیوریم اور بعض دیگر دفاتر اور مقامات میں لگائی گئی ہیں۔ وہ ایک صاحب ذوق انسان تھے، اپنے وقت کے ممتاز ادیبوں اور شاعروں کے ساتھ بھی ان کے قریبی دوستانہ تعلقات تھے۔
ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی 14 اپریل 1994ءکوکراچی میں انتقال کر گئے اور کراچی ہی میں آسودہ خاک ہوئے ۔