مسعود پرویز 1918ءمیں امرتسر میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا تعلق ایک علمی اور ادبی گھرانے سے تھا اور اردو کے نامور ادیب سعادت حسن منٹو ان کے قریبی عزیز تھے۔
مسعود پرویز نے قیام پاکستان سے قبل ہدایت کار روپ کے شوری کی فلم منگتی میں ممتاز شانتی کے مقابل ہیرو کی حیثیت سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔ یہ ایک ریکارڈ سازفلم ثابت ہوئی اور اس نے پنجابی کی پہلی گولڈن جوبلی فلم ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔
یہ بھی دیکھئے:
اس کے بعد انہوں نے ڈ بلیو زیڈ احمد کی دو فلموں غلامی اور میرا بائی میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ قیام پاکستان کے بعد انہوں نے ہدایت کاری کا شعبہ اختیار کیا۔ ان کی یادگار فلموں میں بیلی، انتظار، زہر عشق، کوئل، مرزا جٹ، ہیر رانجھا، منزل، سکھ کا سپنا، جھومر، سرحد، مراد بلوچ، نجمہ، حیدر علی اور خاک و خون کے نام سرفہرست ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:
نو مارچ: آج ممتاز لوک گلوکار پٹھانے خان کی برسی ہے
صدر رفیق تارڑ، کھرے ، کھردرے پن کی حد تک
روس یوکرین جنگ: سکے کا دوسرا رخ
مسعود پرویز کو 1957ءمیں فلم انتظار پر بہترین ہدایت کار کا صدارتی ایوارڈ عطا ہوا تھا۔اس فلم نے مجموعی طور پر 6 صدارتی ایوارڈ حاصل کئے تھے۔ مسعود پرویز نے فلم ہیر رانجھا اور خاک و خون میں بہترین ہدایت کار کے نگار ایوارڈ حاصل کئے تھے جبکہ ان کی فلموں کو متعدد شعبوں میں نگار ایوارڈز عطا کئے گئے تھے۔
مسعود پرویز 10 مارچ 2001ءکو لاہور میں وفات پاگئے اور لاہور ہی میں ڈیفنس سوسائٹی کے قبرستان میں آسودہ خاک ہوئے۔