آج نامور ادیب، شاعر اور کالم نگار جناب شبنم رومانی صاحب کا یومِ وفات ہے۔جناب شبنم رومانی صاحب 30 دسمبر 1928 کو یوپی کے شہر شاہجہاں پور میں پیدا ہوئے اور آپ کا اصل نام مرزا عظیم بیگ چغتائی تها-
قیامِ پاکستان کے بعد پاکستان ہجرت کر گئے اور کراچی میں مقیم ہو گئی- ان کے شعری مجموعے مثنوی سیر کراچی، جزیرہ، حرفِ نسبت، تہمت، اور دوسرا ہمالہ کے نام سے اشاعت پذیر ہوئے۔
یہ بھی دیکھئے:
لتا کون تھی، کہاں سے آئی، سروں کی ملکہ کیسے بنی؟
پندرہ فروری: آج اردو کے سب سے بڑے شاعر غالب کی برسی ہے
ریڈیو کا عالمی دن اور ہمارا ریڈیو
وہ ایک طویل عرصے تک روزنامہ مشرق میں ہائیڈ پارک کے نام سے ادبی کالم تحریر کرتے رہے تھے- ان کے کالموں کا مجموعہ اسی نام سے اشاعت پذیر بهی ہوا ہے- انھوں نے 1989 میں ادبی جریدہ “اقدار” کے نام سے جاری کیا تها جو اپنے جو اپنے خوبصورت لوازمے اور دیدہ زیب پیشکش کی وجہ سے ادبی حلقوں میں بے حد مقبول ہوا تھا-
17 فروری 2009 کو شبنم رومانی صاحب کراچی میں انتقال کر گئے اور کراچی کے عزیز آباد قبرستان میں آسودہ خاک ہیں، شبنم رومانی کا ایک شعر ملاحظہ فرمائیں
اب کے بارش ایک ساتھی دے گئی
ایک چہرہ بن گیا دیوار پر—!!!!