Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
٭25 جنوری 1996ء کو پاکستان کے مشہور اور ممتاز طبلہ نواز استاد شوکت حسین لاہور میں وفات پاگئے۔ استاد شوکت حسین 1928ء میں پھگواڑہ ضلع جالندھر میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد استاد مولا بخش دھرپد گایا کرتے تھے۔
استاد شوکت حسین نے انہی سے پکھاوج بجانے کی ابتدائی تربیت حاصل کی۔ ان کے انتقال بہت وہ اپنے بڑے بھائی سے طبلہ بجانے کی تربیت حاصل کرتے رہے۔ 1945ء میں وہ آل انڈیا ریڈیو دہلی میں ملازم ہوئے جہاں انہیں استاد گامی خان کے شاگرد ہیرا لال سے استفادہ کرنے کا موقع ملا۔
یہ بھی دیکھئے:
قیام پاکستان کے بعد وہ لاہور آگئے جہاں انہوں نے نامور استاد، استاد قادر بخش پکھاوجی سے طبلہ بجانے کی تربیت حاصل کی۔ استاد شوکت حسین نے اپنے دور کے تمام بڑے گویوں اور سازندوں کے ساتھ سنگت کی اور داد وصول کی۔
یہ بھی پڑھئے:
جماعت اسلامی کا دھرنا کراچی کے لیے
شہزاد اکبر کے بعد کس کس کا استعفیٰ آنے والا ہے؟
جب بھارت نے پنجاب کا 84 ہزار ایکڑ رقبہ پاکستان کے حوالے کیا
شرح ترقی میں اضافے کے حکومتی دعوے کے پیچھے چھپا فراڈ
بائیس جنوری: آج اردو کے معروف شاعر رضی اختر شوق کی برسی ہے
جن میں رسولن بائی، استاد عاشق علی خان، بڑے غلام علی خان، استاد امید علی خان، استاد عبدالوحید خان، استاد بھائی لعل محمد سنگیت ساگر، استاد بندوخان، ملکہ موسیقی روشن آرا بیگم اور استاد امیر خان اندور والے کے نام قابل ذکر ہیں۔
1984ء میں حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔ ان کے شاگردوں کی فہرست بھی بہت طویل ہے جن میں عبدالستار تاری، پیٹرک انتھونی، اظہر فاروق، بشیر احمد، غلام صابر، محمد اجمل، اقبال حسین اور طاہر علی کے نام سرفہرست ہیں۔ استاد شوکت حسین لاہور میں قبرستان فیاض پارک مغل پورہ میں آسودۂ خاک ہیں
٭25 جنوری 1996ء کو پاکستان کے مشہور اور ممتاز طبلہ نواز استاد شوکت حسین لاہور میں وفات پاگئے۔ استاد شوکت حسین 1928ء میں پھگواڑہ ضلع جالندھر میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد استاد مولا بخش دھرپد گایا کرتے تھے۔
استاد شوکت حسین نے انہی سے پکھاوج بجانے کی ابتدائی تربیت حاصل کی۔ ان کے انتقال بہت وہ اپنے بڑے بھائی سے طبلہ بجانے کی تربیت حاصل کرتے رہے۔ 1945ء میں وہ آل انڈیا ریڈیو دہلی میں ملازم ہوئے جہاں انہیں استاد گامی خان کے شاگرد ہیرا لال سے استفادہ کرنے کا موقع ملا۔
یہ بھی دیکھئے:
قیام پاکستان کے بعد وہ لاہور آگئے جہاں انہوں نے نامور استاد، استاد قادر بخش پکھاوجی سے طبلہ بجانے کی تربیت حاصل کی۔ استاد شوکت حسین نے اپنے دور کے تمام بڑے گویوں اور سازندوں کے ساتھ سنگت کی اور داد وصول کی۔
یہ بھی پڑھئے:
جماعت اسلامی کا دھرنا کراچی کے لیے
شہزاد اکبر کے بعد کس کس کا استعفیٰ آنے والا ہے؟
جب بھارت نے پنجاب کا 84 ہزار ایکڑ رقبہ پاکستان کے حوالے کیا
شرح ترقی میں اضافے کے حکومتی دعوے کے پیچھے چھپا فراڈ
بائیس جنوری: آج اردو کے معروف شاعر رضی اختر شوق کی برسی ہے
جن میں رسولن بائی، استاد عاشق علی خان، بڑے غلام علی خان، استاد امید علی خان، استاد عبدالوحید خان، استاد بھائی لعل محمد سنگیت ساگر، استاد بندوخان، ملکہ موسیقی روشن آرا بیگم اور استاد امیر خان اندور والے کے نام قابل ذکر ہیں۔
1984ء میں حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔ ان کے شاگردوں کی فہرست بھی بہت طویل ہے جن میں عبدالستار تاری، پیٹرک انتھونی، اظہر فاروق، بشیر احمد، غلام صابر، محمد اجمل، اقبال حسین اور طاہر علی کے نام سرفہرست ہیں۔ استاد شوکت حسین لاہور میں قبرستان فیاض پارک مغل پورہ میں آسودۂ خاک ہیں
٭25 جنوری 1996ء کو پاکستان کے مشہور اور ممتاز طبلہ نواز استاد شوکت حسین لاہور میں وفات پاگئے۔ استاد شوکت حسین 1928ء میں پھگواڑہ ضلع جالندھر میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد استاد مولا بخش دھرپد گایا کرتے تھے۔
استاد شوکت حسین نے انہی سے پکھاوج بجانے کی ابتدائی تربیت حاصل کی۔ ان کے انتقال بہت وہ اپنے بڑے بھائی سے طبلہ بجانے کی تربیت حاصل کرتے رہے۔ 1945ء میں وہ آل انڈیا ریڈیو دہلی میں ملازم ہوئے جہاں انہیں استاد گامی خان کے شاگرد ہیرا لال سے استفادہ کرنے کا موقع ملا۔
یہ بھی دیکھئے:
قیام پاکستان کے بعد وہ لاہور آگئے جہاں انہوں نے نامور استاد، استاد قادر بخش پکھاوجی سے طبلہ بجانے کی تربیت حاصل کی۔ استاد شوکت حسین نے اپنے دور کے تمام بڑے گویوں اور سازندوں کے ساتھ سنگت کی اور داد وصول کی۔
یہ بھی پڑھئے:
جماعت اسلامی کا دھرنا کراچی کے لیے
شہزاد اکبر کے بعد کس کس کا استعفیٰ آنے والا ہے؟
جب بھارت نے پنجاب کا 84 ہزار ایکڑ رقبہ پاکستان کے حوالے کیا
شرح ترقی میں اضافے کے حکومتی دعوے کے پیچھے چھپا فراڈ
بائیس جنوری: آج اردو کے معروف شاعر رضی اختر شوق کی برسی ہے
جن میں رسولن بائی، استاد عاشق علی خان، بڑے غلام علی خان، استاد امید علی خان، استاد عبدالوحید خان، استاد بھائی لعل محمد سنگیت ساگر، استاد بندوخان، ملکہ موسیقی روشن آرا بیگم اور استاد امیر خان اندور والے کے نام قابل ذکر ہیں۔
1984ء میں حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔ ان کے شاگردوں کی فہرست بھی بہت طویل ہے جن میں عبدالستار تاری، پیٹرک انتھونی، اظہر فاروق، بشیر احمد، غلام صابر، محمد اجمل، اقبال حسین اور طاہر علی کے نام سرفہرست ہیں۔ استاد شوکت حسین لاہور میں قبرستان فیاض پارک مغل پورہ میں آسودۂ خاک ہیں
٭25 جنوری 1996ء کو پاکستان کے مشہور اور ممتاز طبلہ نواز استاد شوکت حسین لاہور میں وفات پاگئے۔ استاد شوکت حسین 1928ء میں پھگواڑہ ضلع جالندھر میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد استاد مولا بخش دھرپد گایا کرتے تھے۔
استاد شوکت حسین نے انہی سے پکھاوج بجانے کی ابتدائی تربیت حاصل کی۔ ان کے انتقال بہت وہ اپنے بڑے بھائی سے طبلہ بجانے کی تربیت حاصل کرتے رہے۔ 1945ء میں وہ آل انڈیا ریڈیو دہلی میں ملازم ہوئے جہاں انہیں استاد گامی خان کے شاگرد ہیرا لال سے استفادہ کرنے کا موقع ملا۔
یہ بھی دیکھئے:
قیام پاکستان کے بعد وہ لاہور آگئے جہاں انہوں نے نامور استاد، استاد قادر بخش پکھاوجی سے طبلہ بجانے کی تربیت حاصل کی۔ استاد شوکت حسین نے اپنے دور کے تمام بڑے گویوں اور سازندوں کے ساتھ سنگت کی اور داد وصول کی۔
یہ بھی پڑھئے:
جماعت اسلامی کا دھرنا کراچی کے لیے
شہزاد اکبر کے بعد کس کس کا استعفیٰ آنے والا ہے؟
جب بھارت نے پنجاب کا 84 ہزار ایکڑ رقبہ پاکستان کے حوالے کیا
شرح ترقی میں اضافے کے حکومتی دعوے کے پیچھے چھپا فراڈ
بائیس جنوری: آج اردو کے معروف شاعر رضی اختر شوق کی برسی ہے
جن میں رسولن بائی، استاد عاشق علی خان، بڑے غلام علی خان، استاد امید علی خان، استاد عبدالوحید خان، استاد بھائی لعل محمد سنگیت ساگر، استاد بندوخان، ملکہ موسیقی روشن آرا بیگم اور استاد امیر خان اندور والے کے نام قابل ذکر ہیں۔
1984ء میں حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔ ان کے شاگردوں کی فہرست بھی بہت طویل ہے جن میں عبدالستار تاری، پیٹرک انتھونی، اظہر فاروق، بشیر احمد، غلام صابر، محمد اجمل، اقبال حسین اور طاہر علی کے نام سرفہرست ہیں۔ استاد شوکت حسین لاہور میں قبرستان فیاض پارک مغل پورہ میں آسودۂ خاک ہیں