Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
مرزا جمیل الدین عالی 20 جنوری 1925 کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ اینگلو عربک کالج دہلی سے گریجویشن کیا۔ قیام پاکستان کے بعد کراچی میں اقامت اختیار کی اور سرکاری ملازمت سے وابستہ ہوئے۔
1959ء میں پاکستان رائٹرز گلڈ کے قیام میں فعال حصہ لیا اور اس کے سیکریٹری مقرر ہوئے۔ 1961ءمیں بابائے اردو مولوی عبدالحق کی وفات کے بعد انجمن ترقی اردو کے سیکریٹری مقرر ہوئے۔
یہ بھی دیکھئے:
شعری مجموعوں میں غزلیں، دوہے، گیت، لاحاصل، جیوے پاکستان، انسان اور اے میرے دشت سخن شامل ہیں۔ سفرنامے دنیا میرے آگے اور تماشا میرے آگے کے نام سے شائع ہوچکے ہیں۔ کالموں کے چار مجموعے صدا کر چلے ، دعا کر چلے، وفا کرچکے اور مہروماہ وطن بھی اشاعت پذیر ہوئے ۔
یہ بھی پڑھئے:
فارن فنڈنگ کیس: عمران خان صفحہ تراسی سے خوفزدہ کیوں ہیں؟
بلوچستان کے مسائل، معاملات تنگ آمد بجنگ آمد کی طرف
حکومت پاکستان نے ہلال امتیاز، ستارہ امتیاز اور صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی کے اعزازات اور جامعہ کراچی نے ڈاکٹریٹ کی اعزازی سند عطا کی ۔ وہ متحدہ قومی موومنٹ کی نامزدگی پر سینیٹ کے رکن بھی رہ چکے تھے ۔
جمیل الدین عالی 23 نومبر 2015 کو کراچی میں وفات پاگئے ۔ وہ فوجی قبرستان میں آسودہ خاک ہیں ۔
جمیل الدین عالی کی ایک غزل کے چند اشعار
بجائے یوم ملامت رکھا ہے جشن مرا
مرے بھی دوست مجھے کس قدر بناتے ہیں
بکھیرتے رہو صحرا میں بیج الفت کے
کہ بیج ہی تو ابھر کر شجر بناتے ہیں
بس اب حکایت مزدوریٔ وفا نہ بنا
وہ گھر انہیں نہیں ملتے جو گھر بناتے ہیں
ترا بھی نام چھپا وجہ مرگ عاشق میں
یہ دیکھ بے خبرے یوں خبر بناتے ہیں