پاکستان فلم انڈسٹری میں اداکاری کا ٹرینڈ سیٹ کرنے والے ناموراداکار ندیم بیگ آج اپنی 81 ویں سالگرہ منارہے ہیں ۔
اداکار ندیم19 جولائی1941 ء کو آندھرا پردیش کے شہر وجے واڑا میں پیدا ہوئے جن کا حقیقی نام نذیر بیگ ہے۔
ندیم فلم انڈسٹری میں گلوکار بننے کیلئے آئے تھے ، گلوکار تو نہ بن سکے تاہم فلم انڈسٹری کے بہترین اداکار بننے میں کامیاب ہوگئے۔
انہوں نے فلم ’’چکوری‘‘ سے کیریئر کا آغاز کیا یہاں سے ان کی کامیاب فنی زندگی کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
یہ بھی دیکھئے:
انہوں نے اپنے طویل فلمی کیریئر کے دوران دو سو سے زائد فلموں میں کام کیا اور کئی طرح کے کردار کئے۔1974ء میں ریلیز ہونے والی فلم ’’آئینہ‘‘ ندیم کے کیریئر کی کامیاب ترین فلم تھی جس نے کراچی سرکٹ میں چار سو ایک ہفتے نمائش کے ساتھ ریکارڈ قائم کیا۔
ان کی لازوال اور سپرہٹ فلموں کی فہرست میں ’’اناڑی، پہچان، لاجواب اور قربانی، دہلیز، سہرے کے پھول، جب جب پھول کھلے، زندگی اور بھول سمیت دیگر یادگار فلمیں شامل ہیں۔
صحافی شیخ لیاقت علی نے ان کے بارے میں لکھا ہے:
یہ بھی پڑھئے:
ضمنی انتخابات: ووٹ کو عزت دو، پنجاب کا بڑا فیصلہ
عمران خان کی تقریر کا تجزیہ: چیف الیکشن کمشنر سب سے بڑا ہدف کیوں ہیں؟
ضمنی انتخابات: انتخابی مہم کا ایک بے لاگ جائزہ
‘ شاید ہی کبھی ندیم نے یہ گمان کیا ہو یا سوچا ہو کہ وہ اک دِن اس فلمی دُنیا کے باقاعدہ گلوکار یا اداکار بن جائیں گے، مگر ایسا ہوا اور ندیم فلموں کے سپر اسٹار بنے۔ نامور موسیقار نثار بزمی نے ان کی آواز سے متاثر ہو کر اُنہیں کراچی کی اک نامکمل فلم ’’سہرا‘‘ میں پس پردہ گلوکاری کا موقع دیا اور اس فلم کے لیے ان سے مسرور انور کا تحریر کردہ یہ گانا گوایا۔
’’بہت یاد آئیں گے وہ دن، تمہیں تڑپائیں گے
وہ دن صنم تیری قسم، بہت یاد آئیں گے‘‘
اس کے بعد وہ ڈھاکا چلے گئے جہاں انھوں نے اپنی گلو کاری کے جوہر دکھائے۔ بعد میں انھوں نے اداکاری میں جوہر دکھائے اور اپنی خداداد قابلیت کے بل بوتے پر لیجنڈری اداکاروں میں شمار کیے گئے۔