امجد حیدرآبادی کا اصل نام سید احمد حسین تھا اور وہ 1886ء میں حیدرآباد (آندھرا پردیش) میں پیدا ہوئے تھے۔ 1908ءمیں ان کے اہل خانہ حیدرآباد میں آنے والے مشہور سیلاب کی نذر ہوگئے جس کے بعد ان کی طبیعت تصوف کی طرف راغب ہوگئی۔ ابتدا میں وہ حبیب لکھنوی کے شاگرد تھے، پھر اپنی طبیعت ہی کو رہنما بنایا۔ امجد حیدرآبادی رباعی کے بڑے شاعروں میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کے شعری مجموعوں میں پیام امجد، جمال امجد، رباعیات امجد اور ریاض امجد کے نام سرفہرست ہیں۔امجد حیدرآبادی کا انتقال 29 مارچ 1961ء کو حیدرآباد (آندھرا پردیش) میں ہوا۔
ان کی ایک رباعی ملاحظہ ہو:
جھولیاں سب کی بھرتی جاتی ہیں
دینے والا نظر نہیں آتا
زیر سایہ ہوں اس کے اے امجد
جس کا سایہ نظر نہیں آتا