Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
آج اردو شاعری کی خاتون اول محترمہ ادا جعفری کی برسی ہے. بائیس اگست انیس سو چوبیس کو بدایوں میں پیدا ہونے والی ادا جعفری اختر شیرانی اور اثر لکھنوی کی شاگرد تھیں اور ان کا شماراردو کی اہم شاعرات میں کیا جاتا تھا ، ادا جعفری نے خیالوں کو حسین رنگ عطا کیے۔ ان کے انتقال سے اردو کی بہترین شاعری کا ایک باب بند ہوگیا ۔
ادا جعفری کے شعری مجموعوں میں، میں سازڈھونڈتی رہی ، شہردرد، غزالاں تم تو واقف ہو اور سازسخن بہانہ ہے اور کلیات موسم موسم شامل ہیں ۔ ادا جعفری کی خود نوشت جو رہی سو بے خبری رہی کے نام سے شائع ہو چکی ہے۔
ادا جعفری کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے حکومت پاکستان نے انھیں تمغہ امتیاز اورصدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور اکادمی ادبیات پاکستان نے کمال فن ایوارڈ سے نوازا تھا۔
ادا جعفری بارہ مارچ دوہزار پندرہ کو مختصر علالت کے بعد کراچی میں انتقال کرگئیں
آج اردو شاعری کی خاتون اول محترمہ ادا جعفری کی برسی ہے. بائیس اگست انیس سو چوبیس کو بدایوں میں پیدا ہونے والی ادا جعفری اختر شیرانی اور اثر لکھنوی کی شاگرد تھیں اور ان کا شماراردو کی اہم شاعرات میں کیا جاتا تھا ، ادا جعفری نے خیالوں کو حسین رنگ عطا کیے۔ ان کے انتقال سے اردو کی بہترین شاعری کا ایک باب بند ہوگیا ۔
ادا جعفری کے شعری مجموعوں میں، میں سازڈھونڈتی رہی ، شہردرد، غزالاں تم تو واقف ہو اور سازسخن بہانہ ہے اور کلیات موسم موسم شامل ہیں ۔ ادا جعفری کی خود نوشت جو رہی سو بے خبری رہی کے نام سے شائع ہو چکی ہے۔
ادا جعفری کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے حکومت پاکستان نے انھیں تمغہ امتیاز اورصدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور اکادمی ادبیات پاکستان نے کمال فن ایوارڈ سے نوازا تھا۔
ادا جعفری بارہ مارچ دوہزار پندرہ کو مختصر علالت کے بعد کراچی میں انتقال کرگئیں
آج اردو شاعری کی خاتون اول محترمہ ادا جعفری کی برسی ہے. بائیس اگست انیس سو چوبیس کو بدایوں میں پیدا ہونے والی ادا جعفری اختر شیرانی اور اثر لکھنوی کی شاگرد تھیں اور ان کا شماراردو کی اہم شاعرات میں کیا جاتا تھا ، ادا جعفری نے خیالوں کو حسین رنگ عطا کیے۔ ان کے انتقال سے اردو کی بہترین شاعری کا ایک باب بند ہوگیا ۔
ادا جعفری کے شعری مجموعوں میں، میں سازڈھونڈتی رہی ، شہردرد، غزالاں تم تو واقف ہو اور سازسخن بہانہ ہے اور کلیات موسم موسم شامل ہیں ۔ ادا جعفری کی خود نوشت جو رہی سو بے خبری رہی کے نام سے شائع ہو چکی ہے۔
ادا جعفری کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے حکومت پاکستان نے انھیں تمغہ امتیاز اورصدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور اکادمی ادبیات پاکستان نے کمال فن ایوارڈ سے نوازا تھا۔
ادا جعفری بارہ مارچ دوہزار پندرہ کو مختصر علالت کے بعد کراچی میں انتقال کرگئیں
آج اردو شاعری کی خاتون اول محترمہ ادا جعفری کی برسی ہے. بائیس اگست انیس سو چوبیس کو بدایوں میں پیدا ہونے والی ادا جعفری اختر شیرانی اور اثر لکھنوی کی شاگرد تھیں اور ان کا شماراردو کی اہم شاعرات میں کیا جاتا تھا ، ادا جعفری نے خیالوں کو حسین رنگ عطا کیے۔ ان کے انتقال سے اردو کی بہترین شاعری کا ایک باب بند ہوگیا ۔
ادا جعفری کے شعری مجموعوں میں، میں سازڈھونڈتی رہی ، شہردرد، غزالاں تم تو واقف ہو اور سازسخن بہانہ ہے اور کلیات موسم موسم شامل ہیں ۔ ادا جعفری کی خود نوشت جو رہی سو بے خبری رہی کے نام سے شائع ہو چکی ہے۔
ادا جعفری کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے حکومت پاکستان نے انھیں تمغہ امتیاز اورصدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور اکادمی ادبیات پاکستان نے کمال فن ایوارڈ سے نوازا تھا۔
ادا جعفری بارہ مارچ دوہزار پندرہ کو مختصر علالت کے بعد کراچی میں انتقال کرگئیں