Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
وسیب کے عظیم فوک گلوکار پٹھانے خان کی آج برسی منائی جا رہی ہے. پٹھانے خان کا اصل نام غلام محمد تھا وہ کوٹ ادو میں پیدا ہوئے ۔ وہ بنیادی طور پر سرائیکی زبان کے گلوکارتھے۔انہوں نے زیادہ تر کافیاں اور غزلیں گائیں جوکہ دنیا بھر میں مقبول ہوئیں استاد پٹھانے خان کو صدارتی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا وہ 9مارچ 2000 کو انتقال کرگئے ۔ انہیں کوٹ ادو میں ہی سپرد خاک کیاگیا۔
یہ بھی دیکھئے:
جب غلام محمد صرف چند سال کے تھے، ان کے والد نے تیسری شادی کی اور اپنی تیسری بیوی کو گھر لے آئے، اس کے بعد غلام محمد کی والدہ نے غلام محمد کے والد کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ وہ اپنے جوان بیٹے کو ساتھ لے کر اپنے والد کے ساتھ رہنے کے لیے کوٹ ادو چلی گئیں۔ جب غلام محمد شدید بیمار ہوئے تو ان کی والدہ ان کو ‘سید’ کے گھر (ایک روحانی پیشوا کا گھر) لے گئیں۔ سید کی بیوی نے ان کی دیکھ بھال کی اور ان کی والدہ کو غلام محمد کا نام تبدیل کرنے کا مشورہ دیا۔ سید کی اہلیہ کی بیٹی نے تبصرہ کیا کہ وہ پٹھان خان کی طرح نظر آتے ہیں (اس خطے میں، یہ نام محبت اور بہادری کی علامت ہے) اور اسی دن سے ہی وہ ‘پٹھانے خان’ کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ غلام محمد کی والدہ نے اپنے بچے کی زندگی بچانے کے لیے نیا نام دیا۔
یہ بھی پڑھئے:
روس یوکرین جنگ: سکے کا دوسرا رخ
تحریک عدم اعتماد اور حامد میر بحالی ساتھ ساتھ کیوں؟
آٹھ مارچ :آج ساحر لدھیانوی کا یوم ولادت ہے
پٹھانے خان 1926ء میں صوبہ پنجاب کے شہر کوٹ ادو سے کئی میل دور صحرائے تھل میں واقع ایک گاؤں بستی تمبو ولی میں پیدا ہوئے تھے۔[3][2] پٹھانے خان اپنی والدہ سے بہت لگاؤ رکھتے تھے۔ والدہ نے پٹھانے خان کا خوب خیال رکھا اور ان کو تعلیم دلانے کی کوشش کی۔ پٹھانے خان نے اپنے والد خمیسہ خان کی طرح اپنا وقت گھومتے پھرتے، غور و فکر کرتے اور اپنا وقت گاتے ہوئے صرف کیا کرتے تھے۔ پٹھانے خان نے گانا شروع کیا جس میں زیادہ تر خواجہ غلام فرید کی کافی گاتے جو کوٹ مٹھن کے مشہور صوفی شاعر تھے۔[2] اس کے پہلے پٹھانے خان کے استاد بابا میر خان تھے، جنھوں نے انہیں ہر وہ چیز سکھائی جو وہ جانتے تھے۔
وسیب کے عظیم فوک گلوکار پٹھانے خان کی آج برسی منائی جا رہی ہے. پٹھانے خان کا اصل نام غلام محمد تھا وہ کوٹ ادو میں پیدا ہوئے ۔ وہ بنیادی طور پر سرائیکی زبان کے گلوکارتھے۔انہوں نے زیادہ تر کافیاں اور غزلیں گائیں جوکہ دنیا بھر میں مقبول ہوئیں استاد پٹھانے خان کو صدارتی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا وہ 9مارچ 2000 کو انتقال کرگئے ۔ انہیں کوٹ ادو میں ہی سپرد خاک کیاگیا۔
یہ بھی دیکھئے:
جب غلام محمد صرف چند سال کے تھے، ان کے والد نے تیسری شادی کی اور اپنی تیسری بیوی کو گھر لے آئے، اس کے بعد غلام محمد کی والدہ نے غلام محمد کے والد کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ وہ اپنے جوان بیٹے کو ساتھ لے کر اپنے والد کے ساتھ رہنے کے لیے کوٹ ادو چلی گئیں۔ جب غلام محمد شدید بیمار ہوئے تو ان کی والدہ ان کو ‘سید’ کے گھر (ایک روحانی پیشوا کا گھر) لے گئیں۔ سید کی بیوی نے ان کی دیکھ بھال کی اور ان کی والدہ کو غلام محمد کا نام تبدیل کرنے کا مشورہ دیا۔ سید کی اہلیہ کی بیٹی نے تبصرہ کیا کہ وہ پٹھان خان کی طرح نظر آتے ہیں (اس خطے میں، یہ نام محبت اور بہادری کی علامت ہے) اور اسی دن سے ہی وہ ‘پٹھانے خان’ کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ غلام محمد کی والدہ نے اپنے بچے کی زندگی بچانے کے لیے نیا نام دیا۔
یہ بھی پڑھئے:
روس یوکرین جنگ: سکے کا دوسرا رخ
تحریک عدم اعتماد اور حامد میر بحالی ساتھ ساتھ کیوں؟
آٹھ مارچ :آج ساحر لدھیانوی کا یوم ولادت ہے
پٹھانے خان 1926ء میں صوبہ پنجاب کے شہر کوٹ ادو سے کئی میل دور صحرائے تھل میں واقع ایک گاؤں بستی تمبو ولی میں پیدا ہوئے تھے۔[3][2] پٹھانے خان اپنی والدہ سے بہت لگاؤ رکھتے تھے۔ والدہ نے پٹھانے خان کا خوب خیال رکھا اور ان کو تعلیم دلانے کی کوشش کی۔ پٹھانے خان نے اپنے والد خمیسہ خان کی طرح اپنا وقت گھومتے پھرتے، غور و فکر کرتے اور اپنا وقت گاتے ہوئے صرف کیا کرتے تھے۔ پٹھانے خان نے گانا شروع کیا جس میں زیادہ تر خواجہ غلام فرید کی کافی گاتے جو کوٹ مٹھن کے مشہور صوفی شاعر تھے۔[2] اس کے پہلے پٹھانے خان کے استاد بابا میر خان تھے، جنھوں نے انہیں ہر وہ چیز سکھائی جو وہ جانتے تھے۔