راگنی کا اصل نام شمشاد بیگم تھا اور وہ 1923ءمیں گوجرانوالہ میں پیدا ہوئی تھیں۔
راگنی نے 1940ءمیں فلم ساز اور ہدایت کار روشن لال شوری کی فلم دلا بھٹی میں راگنی کے فلمی نام سے اپنے فلمی سفر کا آغاز کیا۔ اسی فلم میں انہیں آہو چشم کا خطاب ملا جو ان کے نام کا حصہ بن گیا۔
یہ بھی دیکھئے:
اس کے بعد انہوں نے فلم سہتی مراد، ہمت، نشانی، میرا ماہی، راوی پار، پٹواری، پونجی، کیسے کہوں، شیریں فرہاد ،نیک پروین اور مندری وغیرہ میں کام کیا، تاہم انہیں اصل شہرت ہدایت کار اے کاردار کی فلم شاہ جہاں سے ملی جس میں انہوں نے کے ایل سہگل کے مقابل ممتاز محل کا مرکزی کردار ادا کیا تھا۔اس فلم میں انہوں نے ایک لاکھ روپےمعاوضہ حاصل کیا جو ایک ریکارڈ تھا۔
یہ بھی پڑھئے:
آئین، جمہوریت اور شہری آزادیوں کے وکیل: عطا الرحمٰن
چھبیس فروری: آج قدرت اللہ شہاب کی سالگرہ ہے
کیا حجاب پر پابندی سے بی جے پی کو انتخابی فوائد حاصل ہوں گے؟
قیام پاکستان کے بعد وہ پاکستان آگئیں اور فلم مندری سے اپنے پاکستانی کیریئر کا آغاز کیا۔ پاکستان میں بننے والی ان کی اہم فلموں میں بے قرار، کندن، اکیلی، غلام، گمنام، نوکر، بیداری، انار کلی، نائلہ، جلوہ، صاعقہ، تاج محل اور آب حیات کے نام شامل ہیں۔
راگنی نے مجموعی طور پر 60 فلموں کام کیا تھا جن میں سے 36 فلمیں اردو، 23 فلمیں پنجابی اور ایک فلم پشتو زبان میں بنائی گئی تھیں۔ راگنی کا انتقال 27 فروری 2007ء کو لاہور میں ہوا۔