Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
آج پاکستان کے نامور سول سرونٹ اور اردو ادیب قدرت اللہ شہاب کی سال گرہ ہے۔ قدرت اللہ شہاب26 فروری 1917ءکو گلگت میں پیدا ہوئے تھے۔ 1941ءمیں گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی ادبیات میں ایم اے کرنے کے بعد وہ انڈین سول سروس میں شامل ہوئے۔
ابتدا میں انہوں نے بہار، اڑیسہ اور بنگال میں خدمات انجام دیں۔ قیام پاکستان کے بعد وہ متعدد اہم انتظامی عہدوں پر فائز رہے. جن میں حکومت آزاد کشمیرکے سیکریٹری جنرل، وفاقی سیکریٹری وزارت اطلاعات اور ڈپٹی کمشنر جھنگ کے عہدے شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:
کیا حجاب پر پابندی سے بی جے پی کو انتخابی فوائد حاصل ہوں گے؟
آج پاکستان کے ممتاز اداکار حبیب کی برسی ہے
مقبوضہ کشمیر: جب بھارتی درندوں نے ماؤں کے سامنے بیٹیوں کی عصمت دری کی
وہ ڈائریکٹر انڈسٹریز حکومت پنجاب اور گورنر جنرل غلام محمد، اسکندر مرزا اور صدر ایوب خان کے پرائیویٹ سیکریٹری بھی رہے۔ اس کے علاوہ سیکریٹری اطلاعات بھی رہے۔ انھوں ہالینڈ میں پاکستان کے سفیر اور سیکریٹری تعلیم کے مناصب پر بھی خدمات انجام دیں۔
یہ بھی دیکھئے:
۔ یحییٰ خان کے دور حکومتے میں وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوکر اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسکو سے وابستہ ہوگئے۔ اس زمانے میں انہوں نے مقبوضہ عرب علاقوں میں اسرائیل کی شرانگیزیوں کا جائزہ لینے کے لئے ان علاقوں کا خفیہ دورہ کیا۔ اس دوران میں انھوں نے اسرائیل کی زیادتیوں کا پردہ چاک کیا۔ شہاب صاحب کی اس خدمات کی بدولت مقبوضہ عرب علاقوں میں یونیسکو کا منظور شدہ نصاب رائج ہوگیا جو فلسطینی مسلمانوں کی ایک عظیم خدمت تھی۔
قدرت اللہ شہاب کا ایک اہم کارنامہ پاکستان رائٹرز گلڈ کی تشکیل تھا۔ وہ خود بھی اردو کے ایک اچھے ادیب تھے ان کی تصانیف میں یاخدا، نفسانے، ماںجی اور سرخ فیتہ کے علاوہ ان کی خودنوشت سوانح عمری شہاب نامہ شامل ہے۔
قدرت اللہ شہاب 24 جولائی 1986ءکو اسلام آباد میں وفات پاگئے اور وہیں آسودہ خاک ہوئے۔
آج پاکستان کے نامور سول سرونٹ اور اردو ادیب قدرت اللہ شہاب کی سال گرہ ہے۔ قدرت اللہ شہاب26 فروری 1917ءکو گلگت میں پیدا ہوئے تھے۔ 1941ءمیں گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی ادبیات میں ایم اے کرنے کے بعد وہ انڈین سول سروس میں شامل ہوئے۔
ابتدا میں انہوں نے بہار، اڑیسہ اور بنگال میں خدمات انجام دیں۔ قیام پاکستان کے بعد وہ متعدد اہم انتظامی عہدوں پر فائز رہے. جن میں حکومت آزاد کشمیرکے سیکریٹری جنرل، وفاقی سیکریٹری وزارت اطلاعات اور ڈپٹی کمشنر جھنگ کے عہدے شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:
کیا حجاب پر پابندی سے بی جے پی کو انتخابی فوائد حاصل ہوں گے؟
آج پاکستان کے ممتاز اداکار حبیب کی برسی ہے
مقبوضہ کشمیر: جب بھارتی درندوں نے ماؤں کے سامنے بیٹیوں کی عصمت دری کی
وہ ڈائریکٹر انڈسٹریز حکومت پنجاب اور گورنر جنرل غلام محمد، اسکندر مرزا اور صدر ایوب خان کے پرائیویٹ سیکریٹری بھی رہے۔ اس کے علاوہ سیکریٹری اطلاعات بھی رہے۔ انھوں ہالینڈ میں پاکستان کے سفیر اور سیکریٹری تعلیم کے مناصب پر بھی خدمات انجام دیں۔
یہ بھی دیکھئے:
۔ یحییٰ خان کے دور حکومتے میں وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوکر اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسکو سے وابستہ ہوگئے۔ اس زمانے میں انہوں نے مقبوضہ عرب علاقوں میں اسرائیل کی شرانگیزیوں کا جائزہ لینے کے لئے ان علاقوں کا خفیہ دورہ کیا۔ اس دوران میں انھوں نے اسرائیل کی زیادتیوں کا پردہ چاک کیا۔ شہاب صاحب کی اس خدمات کی بدولت مقبوضہ عرب علاقوں میں یونیسکو کا منظور شدہ نصاب رائج ہوگیا جو فلسطینی مسلمانوں کی ایک عظیم خدمت تھی۔
قدرت اللہ شہاب کا ایک اہم کارنامہ پاکستان رائٹرز گلڈ کی تشکیل تھا۔ وہ خود بھی اردو کے ایک اچھے ادیب تھے ان کی تصانیف میں یاخدا، نفسانے، ماںجی اور سرخ فیتہ کے علاوہ ان کی خودنوشت سوانح عمری شہاب نامہ شامل ہے۔
قدرت اللہ شہاب 24 جولائی 1986ءکو اسلام آباد میں وفات پاگئے اور وہیں آسودہ خاک ہوئے۔
آج پاکستان کے نامور سول سرونٹ اور اردو ادیب قدرت اللہ شہاب کی سال گرہ ہے۔ قدرت اللہ شہاب26 فروری 1917ءکو گلگت میں پیدا ہوئے تھے۔ 1941ءمیں گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی ادبیات میں ایم اے کرنے کے بعد وہ انڈین سول سروس میں شامل ہوئے۔
ابتدا میں انہوں نے بہار، اڑیسہ اور بنگال میں خدمات انجام دیں۔ قیام پاکستان کے بعد وہ متعدد اہم انتظامی عہدوں پر فائز رہے. جن میں حکومت آزاد کشمیرکے سیکریٹری جنرل، وفاقی سیکریٹری وزارت اطلاعات اور ڈپٹی کمشنر جھنگ کے عہدے شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:
کیا حجاب پر پابندی سے بی جے پی کو انتخابی فوائد حاصل ہوں گے؟
آج پاکستان کے ممتاز اداکار حبیب کی برسی ہے
مقبوضہ کشمیر: جب بھارتی درندوں نے ماؤں کے سامنے بیٹیوں کی عصمت دری کی
وہ ڈائریکٹر انڈسٹریز حکومت پنجاب اور گورنر جنرل غلام محمد، اسکندر مرزا اور صدر ایوب خان کے پرائیویٹ سیکریٹری بھی رہے۔ اس کے علاوہ سیکریٹری اطلاعات بھی رہے۔ انھوں ہالینڈ میں پاکستان کے سفیر اور سیکریٹری تعلیم کے مناصب پر بھی خدمات انجام دیں۔
یہ بھی دیکھئے:
۔ یحییٰ خان کے دور حکومتے میں وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوکر اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسکو سے وابستہ ہوگئے۔ اس زمانے میں انہوں نے مقبوضہ عرب علاقوں میں اسرائیل کی شرانگیزیوں کا جائزہ لینے کے لئے ان علاقوں کا خفیہ دورہ کیا۔ اس دوران میں انھوں نے اسرائیل کی زیادتیوں کا پردہ چاک کیا۔ شہاب صاحب کی اس خدمات کی بدولت مقبوضہ عرب علاقوں میں یونیسکو کا منظور شدہ نصاب رائج ہوگیا جو فلسطینی مسلمانوں کی ایک عظیم خدمت تھی۔
قدرت اللہ شہاب کا ایک اہم کارنامہ پاکستان رائٹرز گلڈ کی تشکیل تھا۔ وہ خود بھی اردو کے ایک اچھے ادیب تھے ان کی تصانیف میں یاخدا، نفسانے، ماںجی اور سرخ فیتہ کے علاوہ ان کی خودنوشت سوانح عمری شہاب نامہ شامل ہے۔
قدرت اللہ شہاب 24 جولائی 1986ءکو اسلام آباد میں وفات پاگئے اور وہیں آسودہ خاک ہوئے۔
آج پاکستان کے نامور سول سرونٹ اور اردو ادیب قدرت اللہ شہاب کی سال گرہ ہے۔ قدرت اللہ شہاب26 فروری 1917ءکو گلگت میں پیدا ہوئے تھے۔ 1941ءمیں گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی ادبیات میں ایم اے کرنے کے بعد وہ انڈین سول سروس میں شامل ہوئے۔
ابتدا میں انہوں نے بہار، اڑیسہ اور بنگال میں خدمات انجام دیں۔ قیام پاکستان کے بعد وہ متعدد اہم انتظامی عہدوں پر فائز رہے. جن میں حکومت آزاد کشمیرکے سیکریٹری جنرل، وفاقی سیکریٹری وزارت اطلاعات اور ڈپٹی کمشنر جھنگ کے عہدے شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:
کیا حجاب پر پابندی سے بی جے پی کو انتخابی فوائد حاصل ہوں گے؟
آج پاکستان کے ممتاز اداکار حبیب کی برسی ہے
مقبوضہ کشمیر: جب بھارتی درندوں نے ماؤں کے سامنے بیٹیوں کی عصمت دری کی
وہ ڈائریکٹر انڈسٹریز حکومت پنجاب اور گورنر جنرل غلام محمد، اسکندر مرزا اور صدر ایوب خان کے پرائیویٹ سیکریٹری بھی رہے۔ اس کے علاوہ سیکریٹری اطلاعات بھی رہے۔ انھوں ہالینڈ میں پاکستان کے سفیر اور سیکریٹری تعلیم کے مناصب پر بھی خدمات انجام دیں۔
یہ بھی دیکھئے:
۔ یحییٰ خان کے دور حکومتے میں وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوکر اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسکو سے وابستہ ہوگئے۔ اس زمانے میں انہوں نے مقبوضہ عرب علاقوں میں اسرائیل کی شرانگیزیوں کا جائزہ لینے کے لئے ان علاقوں کا خفیہ دورہ کیا۔ اس دوران میں انھوں نے اسرائیل کی زیادتیوں کا پردہ چاک کیا۔ شہاب صاحب کی اس خدمات کی بدولت مقبوضہ عرب علاقوں میں یونیسکو کا منظور شدہ نصاب رائج ہوگیا جو فلسطینی مسلمانوں کی ایک عظیم خدمت تھی۔
قدرت اللہ شہاب کا ایک اہم کارنامہ پاکستان رائٹرز گلڈ کی تشکیل تھا۔ وہ خود بھی اردو کے ایک اچھے ادیب تھے ان کی تصانیف میں یاخدا، نفسانے، ماںجی اور سرخ فیتہ کے علاوہ ان کی خودنوشت سوانح عمری شہاب نامہ شامل ہے۔
قدرت اللہ شہاب 24 جولائی 1986ءکو اسلام آباد میں وفات پاگئے اور وہیں آسودہ خاک ہوئے۔