Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
آج اردو کے سب سے بڑے شاعر، مرزا اسد اللہ خاں غالبؔ کا یومِ وفات ہے۔ مرزا غالب 27 دسمبر 1797ء کو آگرہ میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے آباؤ اجداد کا پیشہ تیغ زنی اور سپہ گری تھا۔ انہوں نے اپنا پیشہ انشاء پردازی اور شعر و شاعری کو بنایا اور ساری عمر اسی شغل سے وابستہ رہے۔
تیرہ برس کی عمر میں دہلی کے ایک علم دوست گھرانے میں غالب کی شادی ہوئی اور یوں غالب دلی چلے آئے جہاں انہوں نے اپنی ساری عمر بسر کر دی۔ غالب نے اپنی زندگی بڑی تنگ دستی اور عسرت میں گزاری مگر کبھی کوئی کام اپنی غیرت اور خود داری کے خلاف نہ کیا۔
یہ بھی دیکھئے:
1855ء میں استاد ابراہیم ذوقؔ کے انتقال کے بعد بہادر شاہ ظفر کے استاد مقرر ہوئے جن کے دربار سے انہیں نجم الدولہ، دبیر الملک اور نظام جنگ کے خطابات عطا ہوئے۔ جب 1857ء میں بہادر شاہ ظفر قید کر کے رنگون بھیج دیئے گئے تو غالب، نواب یوسف علی خاں والیٔ رام پور کے دربار سے وابستہ ہو گئے جہاں سے انہیں آخر عمر تک وظیفہ ملتا رہا۔
یہ بھی پڑھئے:
تیرہ فروری: اس عہد کے سب سے بڑے شاعر فیض احمد فیض کی آج سالگرہ ہے
مرد عورت ، ذہانت و معاشرتی ترقی
ریڈیو کا عالمی دن اور ہمارا ریڈیو
مرزا اسد اللہ خان غالب اردو کے سب سے بڑے شاعر سمجھے جاتے ہیں۔ اردو شاعری میں مرزا غالب کی حیثیت ایک درخشاں ستارے کی سی ہے۔ انہوں نے اردو شاعری میں ایک نئی روح پھونک دی۔ غالب فارسی اور اردو دونوں زبانوں کے عظیم شاعر تھے۔ جتنی اچھی شاعری کرتے تھے اتنی ہی شاندار نثر بھی لکھتے تھے۔ انہوں نے شاعری کے ساتھ ساتھ نثر نگاری میں بھی ایک نئے اسلوب کی بنیاد رکھی۔ غالب سے پہلے خطوط بڑے مقفع اور مسجع زبان میں لکھے جاتے تھے، انہوں نے اسے ایک نئی زبان عطا کی اور بقول انہی کے ‘مراسلے کو مکالمہ بنا دیا’۔
مرزا غالب نے 15 فروری 1869ء کو دہلی میں وفات پائی اور وہیں آسودہ خاک ہوئے۔
آج اردو کے سب سے بڑے شاعر، مرزا اسد اللہ خاں غالبؔ کا یومِ وفات ہے۔ مرزا غالب 27 دسمبر 1797ء کو آگرہ میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے آباؤ اجداد کا پیشہ تیغ زنی اور سپہ گری تھا۔ انہوں نے اپنا پیشہ انشاء پردازی اور شعر و شاعری کو بنایا اور ساری عمر اسی شغل سے وابستہ رہے۔
تیرہ برس کی عمر میں دہلی کے ایک علم دوست گھرانے میں غالب کی شادی ہوئی اور یوں غالب دلی چلے آئے جہاں انہوں نے اپنی ساری عمر بسر کر دی۔ غالب نے اپنی زندگی بڑی تنگ دستی اور عسرت میں گزاری مگر کبھی کوئی کام اپنی غیرت اور خود داری کے خلاف نہ کیا۔
یہ بھی دیکھئے:
1855ء میں استاد ابراہیم ذوقؔ کے انتقال کے بعد بہادر شاہ ظفر کے استاد مقرر ہوئے جن کے دربار سے انہیں نجم الدولہ، دبیر الملک اور نظام جنگ کے خطابات عطا ہوئے۔ جب 1857ء میں بہادر شاہ ظفر قید کر کے رنگون بھیج دیئے گئے تو غالب، نواب یوسف علی خاں والیٔ رام پور کے دربار سے وابستہ ہو گئے جہاں سے انہیں آخر عمر تک وظیفہ ملتا رہا۔
یہ بھی پڑھئے:
تیرہ فروری: اس عہد کے سب سے بڑے شاعر فیض احمد فیض کی آج سالگرہ ہے
مرد عورت ، ذہانت و معاشرتی ترقی
ریڈیو کا عالمی دن اور ہمارا ریڈیو
مرزا اسد اللہ خان غالب اردو کے سب سے بڑے شاعر سمجھے جاتے ہیں۔ اردو شاعری میں مرزا غالب کی حیثیت ایک درخشاں ستارے کی سی ہے۔ انہوں نے اردو شاعری میں ایک نئی روح پھونک دی۔ غالب فارسی اور اردو دونوں زبانوں کے عظیم شاعر تھے۔ جتنی اچھی شاعری کرتے تھے اتنی ہی شاندار نثر بھی لکھتے تھے۔ انہوں نے شاعری کے ساتھ ساتھ نثر نگاری میں بھی ایک نئے اسلوب کی بنیاد رکھی۔ غالب سے پہلے خطوط بڑے مقفع اور مسجع زبان میں لکھے جاتے تھے، انہوں نے اسے ایک نئی زبان عطا کی اور بقول انہی کے ‘مراسلے کو مکالمہ بنا دیا’۔
مرزا غالب نے 15 فروری 1869ء کو دہلی میں وفات پائی اور وہیں آسودہ خاک ہوئے۔
آج اردو کے سب سے بڑے شاعر، مرزا اسد اللہ خاں غالبؔ کا یومِ وفات ہے۔ مرزا غالب 27 دسمبر 1797ء کو آگرہ میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے آباؤ اجداد کا پیشہ تیغ زنی اور سپہ گری تھا۔ انہوں نے اپنا پیشہ انشاء پردازی اور شعر و شاعری کو بنایا اور ساری عمر اسی شغل سے وابستہ رہے۔
تیرہ برس کی عمر میں دہلی کے ایک علم دوست گھرانے میں غالب کی شادی ہوئی اور یوں غالب دلی چلے آئے جہاں انہوں نے اپنی ساری عمر بسر کر دی۔ غالب نے اپنی زندگی بڑی تنگ دستی اور عسرت میں گزاری مگر کبھی کوئی کام اپنی غیرت اور خود داری کے خلاف نہ کیا۔
یہ بھی دیکھئے:
1855ء میں استاد ابراہیم ذوقؔ کے انتقال کے بعد بہادر شاہ ظفر کے استاد مقرر ہوئے جن کے دربار سے انہیں نجم الدولہ، دبیر الملک اور نظام جنگ کے خطابات عطا ہوئے۔ جب 1857ء میں بہادر شاہ ظفر قید کر کے رنگون بھیج دیئے گئے تو غالب، نواب یوسف علی خاں والیٔ رام پور کے دربار سے وابستہ ہو گئے جہاں سے انہیں آخر عمر تک وظیفہ ملتا رہا۔
یہ بھی پڑھئے:
تیرہ فروری: اس عہد کے سب سے بڑے شاعر فیض احمد فیض کی آج سالگرہ ہے
مرد عورت ، ذہانت و معاشرتی ترقی
ریڈیو کا عالمی دن اور ہمارا ریڈیو
مرزا اسد اللہ خان غالب اردو کے سب سے بڑے شاعر سمجھے جاتے ہیں۔ اردو شاعری میں مرزا غالب کی حیثیت ایک درخشاں ستارے کی سی ہے۔ انہوں نے اردو شاعری میں ایک نئی روح پھونک دی۔ غالب فارسی اور اردو دونوں زبانوں کے عظیم شاعر تھے۔ جتنی اچھی شاعری کرتے تھے اتنی ہی شاندار نثر بھی لکھتے تھے۔ انہوں نے شاعری کے ساتھ ساتھ نثر نگاری میں بھی ایک نئے اسلوب کی بنیاد رکھی۔ غالب سے پہلے خطوط بڑے مقفع اور مسجع زبان میں لکھے جاتے تھے، انہوں نے اسے ایک نئی زبان عطا کی اور بقول انہی کے ‘مراسلے کو مکالمہ بنا دیا’۔
مرزا غالب نے 15 فروری 1869ء کو دہلی میں وفات پائی اور وہیں آسودہ خاک ہوئے۔
آج اردو کے سب سے بڑے شاعر، مرزا اسد اللہ خاں غالبؔ کا یومِ وفات ہے۔ مرزا غالب 27 دسمبر 1797ء کو آگرہ میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے آباؤ اجداد کا پیشہ تیغ زنی اور سپہ گری تھا۔ انہوں نے اپنا پیشہ انشاء پردازی اور شعر و شاعری کو بنایا اور ساری عمر اسی شغل سے وابستہ رہے۔
تیرہ برس کی عمر میں دہلی کے ایک علم دوست گھرانے میں غالب کی شادی ہوئی اور یوں غالب دلی چلے آئے جہاں انہوں نے اپنی ساری عمر بسر کر دی۔ غالب نے اپنی زندگی بڑی تنگ دستی اور عسرت میں گزاری مگر کبھی کوئی کام اپنی غیرت اور خود داری کے خلاف نہ کیا۔
یہ بھی دیکھئے:
1855ء میں استاد ابراہیم ذوقؔ کے انتقال کے بعد بہادر شاہ ظفر کے استاد مقرر ہوئے جن کے دربار سے انہیں نجم الدولہ، دبیر الملک اور نظام جنگ کے خطابات عطا ہوئے۔ جب 1857ء میں بہادر شاہ ظفر قید کر کے رنگون بھیج دیئے گئے تو غالب، نواب یوسف علی خاں والیٔ رام پور کے دربار سے وابستہ ہو گئے جہاں سے انہیں آخر عمر تک وظیفہ ملتا رہا۔
یہ بھی پڑھئے:
تیرہ فروری: اس عہد کے سب سے بڑے شاعر فیض احمد فیض کی آج سالگرہ ہے
مرد عورت ، ذہانت و معاشرتی ترقی
ریڈیو کا عالمی دن اور ہمارا ریڈیو
مرزا اسد اللہ خان غالب اردو کے سب سے بڑے شاعر سمجھے جاتے ہیں۔ اردو شاعری میں مرزا غالب کی حیثیت ایک درخشاں ستارے کی سی ہے۔ انہوں نے اردو شاعری میں ایک نئی روح پھونک دی۔ غالب فارسی اور اردو دونوں زبانوں کے عظیم شاعر تھے۔ جتنی اچھی شاعری کرتے تھے اتنی ہی شاندار نثر بھی لکھتے تھے۔ انہوں نے شاعری کے ساتھ ساتھ نثر نگاری میں بھی ایک نئے اسلوب کی بنیاد رکھی۔ غالب سے پہلے خطوط بڑے مقفع اور مسجع زبان میں لکھے جاتے تھے، انہوں نے اسے ایک نئی زبان عطا کی اور بقول انہی کے ‘مراسلے کو مکالمہ بنا دیا’۔
مرزا غالب نے 15 فروری 1869ء کو دہلی میں وفات پائی اور وہیں آسودہ خاک ہوئے۔