Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
آج نامور مزاح گو شاعر دلاور فگار کی برسی ہے. دلاور فگار 8 جولائی 1929 کو بدایوں میں پیدا ہوئے . انھوں نے اپنی شاعری کی ابتداء سنجیدہ غزل سے کی جس کا ایک مجموعہ حادثے کے عنوان سے اشاعت پزیر ہوا. ان کی مزاحیہ شاعری کا آغازاتفاقی طور پر ہوا انھوں نےاپنے ایک دوست کو مزاحیہ نظمیں لکھ کر دینی شروع کر دیں جو مشاعروں میں بے حد مقبول ہویئں مگر جب قریبی دوستوں کو علم ہوا کہ یہ نظمیں ان کی کہی ہوئی ہیں تو انھوں نے دلاور فگار سے اصرار کیا کہ وہ یہ نظمیں خود پڑھا کریں یوں ان کا شمار اردو کے اہم مزاح نگار شاعر میں ہونے لگا.
یہ بھی پڑھئے:
فارن فنڈنگ کیس: عمران خان صفحہ تراسی سے خوفزدہ کیوں ہیں؟
1968 میں وہ پاکستان آگۓ یہاں بھی ان کی شاعری کی بڑی پزیرائی ہوئی. دلاور فگار کے مزاحیہ شعری مجموعوں میں انگلیاں فگار اپنی، ستم ظریفیاں، آداب عرض، شامت اعمال، مطلع عرض ہے، سینچری، خدا جھوٹ نہ بلواۓ، چراغ خنداں، اور کہا سنا معاف کرنا. اس کے علاوہ انھوں نے جمی کارٹر کی تصنیف کا اردو ترجمہ خوب تر کے نام سے کیا تھا. حکومت پاکستان نے ان کی وفات کے بعد انھیں صدارتی تمغہ براۓ حسن کارکردگی عطا کیاتھا.
دلاور فگار 21 جنوری 1998 کو کراچی میں وفات پا گئے وہ کراچی میں پاپوش نگر کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں.
پس مرگ خاک ہوئے بدن وہ کفن میں ہوں کہ ہوں بے کفن
نہ مری لحد کوئی اور ہے نہ تری چتا کوئی اور ہے
وہ جو مہر بہر نکاح تھا وہ دلہن کا مجھ سے مزاح تھا
یہ تو گھر پہنچ کے پتہ چلا مری اہلیہ کوئی اور ہے
مری قاتلا مری لاش سے یہ بیان لینے کو آئی تھی
نہ دے ملزمہ کو سزا پولس مری قاتلا کوئی اور ہے
آج نامور مزاح گو شاعر دلاور فگار کی برسی ہے. دلاور فگار 8 جولائی 1929 کو بدایوں میں پیدا ہوئے . انھوں نے اپنی شاعری کی ابتداء سنجیدہ غزل سے کی جس کا ایک مجموعہ حادثے کے عنوان سے اشاعت پزیر ہوا. ان کی مزاحیہ شاعری کا آغازاتفاقی طور پر ہوا انھوں نےاپنے ایک دوست کو مزاحیہ نظمیں لکھ کر دینی شروع کر دیں جو مشاعروں میں بے حد مقبول ہویئں مگر جب قریبی دوستوں کو علم ہوا کہ یہ نظمیں ان کی کہی ہوئی ہیں تو انھوں نے دلاور فگار سے اصرار کیا کہ وہ یہ نظمیں خود پڑھا کریں یوں ان کا شمار اردو کے اہم مزاح نگار شاعر میں ہونے لگا.
یہ بھی پڑھئے:
فارن فنڈنگ کیس: عمران خان صفحہ تراسی سے خوفزدہ کیوں ہیں؟
1968 میں وہ پاکستان آگۓ یہاں بھی ان کی شاعری کی بڑی پزیرائی ہوئی. دلاور فگار کے مزاحیہ شعری مجموعوں میں انگلیاں فگار اپنی، ستم ظریفیاں، آداب عرض، شامت اعمال، مطلع عرض ہے، سینچری، خدا جھوٹ نہ بلواۓ، چراغ خنداں، اور کہا سنا معاف کرنا. اس کے علاوہ انھوں نے جمی کارٹر کی تصنیف کا اردو ترجمہ خوب تر کے نام سے کیا تھا. حکومت پاکستان نے ان کی وفات کے بعد انھیں صدارتی تمغہ براۓ حسن کارکردگی عطا کیاتھا.
دلاور فگار 21 جنوری 1998 کو کراچی میں وفات پا گئے وہ کراچی میں پاپوش نگر کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں.
پس مرگ خاک ہوئے بدن وہ کفن میں ہوں کہ ہوں بے کفن
نہ مری لحد کوئی اور ہے نہ تری چتا کوئی اور ہے
وہ جو مہر بہر نکاح تھا وہ دلہن کا مجھ سے مزاح تھا
یہ تو گھر پہنچ کے پتہ چلا مری اہلیہ کوئی اور ہے
مری قاتلا مری لاش سے یہ بیان لینے کو آئی تھی
نہ دے ملزمہ کو سزا پولس مری قاتلا کوئی اور ہے
آج نامور مزاح گو شاعر دلاور فگار کی برسی ہے. دلاور فگار 8 جولائی 1929 کو بدایوں میں پیدا ہوئے . انھوں نے اپنی شاعری کی ابتداء سنجیدہ غزل سے کی جس کا ایک مجموعہ حادثے کے عنوان سے اشاعت پزیر ہوا. ان کی مزاحیہ شاعری کا آغازاتفاقی طور پر ہوا انھوں نےاپنے ایک دوست کو مزاحیہ نظمیں لکھ کر دینی شروع کر دیں جو مشاعروں میں بے حد مقبول ہویئں مگر جب قریبی دوستوں کو علم ہوا کہ یہ نظمیں ان کی کہی ہوئی ہیں تو انھوں نے دلاور فگار سے اصرار کیا کہ وہ یہ نظمیں خود پڑھا کریں یوں ان کا شمار اردو کے اہم مزاح نگار شاعر میں ہونے لگا.
یہ بھی پڑھئے:
فارن فنڈنگ کیس: عمران خان صفحہ تراسی سے خوفزدہ کیوں ہیں؟
1968 میں وہ پاکستان آگۓ یہاں بھی ان کی شاعری کی بڑی پزیرائی ہوئی. دلاور فگار کے مزاحیہ شعری مجموعوں میں انگلیاں فگار اپنی، ستم ظریفیاں، آداب عرض، شامت اعمال، مطلع عرض ہے، سینچری، خدا جھوٹ نہ بلواۓ، چراغ خنداں، اور کہا سنا معاف کرنا. اس کے علاوہ انھوں نے جمی کارٹر کی تصنیف کا اردو ترجمہ خوب تر کے نام سے کیا تھا. حکومت پاکستان نے ان کی وفات کے بعد انھیں صدارتی تمغہ براۓ حسن کارکردگی عطا کیاتھا.
دلاور فگار 21 جنوری 1998 کو کراچی میں وفات پا گئے وہ کراچی میں پاپوش نگر کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں.
پس مرگ خاک ہوئے بدن وہ کفن میں ہوں کہ ہوں بے کفن
نہ مری لحد کوئی اور ہے نہ تری چتا کوئی اور ہے
وہ جو مہر بہر نکاح تھا وہ دلہن کا مجھ سے مزاح تھا
یہ تو گھر پہنچ کے پتہ چلا مری اہلیہ کوئی اور ہے
مری قاتلا مری لاش سے یہ بیان لینے کو آئی تھی
نہ دے ملزمہ کو سزا پولس مری قاتلا کوئی اور ہے
آج نامور مزاح گو شاعر دلاور فگار کی برسی ہے. دلاور فگار 8 جولائی 1929 کو بدایوں میں پیدا ہوئے . انھوں نے اپنی شاعری کی ابتداء سنجیدہ غزل سے کی جس کا ایک مجموعہ حادثے کے عنوان سے اشاعت پزیر ہوا. ان کی مزاحیہ شاعری کا آغازاتفاقی طور پر ہوا انھوں نےاپنے ایک دوست کو مزاحیہ نظمیں لکھ کر دینی شروع کر دیں جو مشاعروں میں بے حد مقبول ہویئں مگر جب قریبی دوستوں کو علم ہوا کہ یہ نظمیں ان کی کہی ہوئی ہیں تو انھوں نے دلاور فگار سے اصرار کیا کہ وہ یہ نظمیں خود پڑھا کریں یوں ان کا شمار اردو کے اہم مزاح نگار شاعر میں ہونے لگا.
یہ بھی پڑھئے:
فارن فنڈنگ کیس: عمران خان صفحہ تراسی سے خوفزدہ کیوں ہیں؟
1968 میں وہ پاکستان آگۓ یہاں بھی ان کی شاعری کی بڑی پزیرائی ہوئی. دلاور فگار کے مزاحیہ شعری مجموعوں میں انگلیاں فگار اپنی، ستم ظریفیاں، آداب عرض، شامت اعمال، مطلع عرض ہے، سینچری، خدا جھوٹ نہ بلواۓ، چراغ خنداں، اور کہا سنا معاف کرنا. اس کے علاوہ انھوں نے جمی کارٹر کی تصنیف کا اردو ترجمہ خوب تر کے نام سے کیا تھا. حکومت پاکستان نے ان کی وفات کے بعد انھیں صدارتی تمغہ براۓ حسن کارکردگی عطا کیاتھا.
دلاور فگار 21 جنوری 1998 کو کراچی میں وفات پا گئے وہ کراچی میں پاپوش نگر کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں.
پس مرگ خاک ہوئے بدن وہ کفن میں ہوں کہ ہوں بے کفن
نہ مری لحد کوئی اور ہے نہ تری چتا کوئی اور ہے
وہ جو مہر بہر نکاح تھا وہ دلہن کا مجھ سے مزاح تھا
یہ تو گھر پہنچ کے پتہ چلا مری اہلیہ کوئی اور ہے
مری قاتلا مری لاش سے یہ بیان لینے کو آئی تھی
نہ دے ملزمہ کو سزا پولس مری قاتلا کوئی اور ہے