آج دل کش اور سریلی آواز رکھنے والی پاکستان کی نامور گلوکار ہ مہناز بیگم کی برسی منائی جا رہی ہے۔
مہناز بیگم کا اصل نام کنیز فاطمہ تھا۔ وہ مشہور مغنیہ کجن بیگم کے ہاں 1958ء میں کراچی میں پیدا ہوئیں۔ انکے استاد امراؤ بندو خان کے بھتیجے نذیر نے انہیں مہناز کا نام دیا۔ مہناز نے موسیقی کی تربیت مہدی حسن خان کے بڑے بھائی پنڈت غلام قادر سے حاصل کی۔
یہ بھی دیکھئے:
اٹھارہ جنوری: آج اردو کے باکمال افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کی برسی ہے
جامعات میں علمی آزادی کے متعلق سپریم کورٹ کا ایک اہم فیصلہ
اسلامی انقلاب کے لیے مر مٹنے والا کے ایک گم نام انقلابی، علی حیدر مرحوم
امیر امام نے انیںذ پاکستان ٹیلیوژن کے پروگرام نغمہ زار کے ذریعے عوام سے متعارف کروایا جسکے بعد مشہور موسیقار اے حمید نے مہناز کو فلمی دنیا میں آنے کی دعوت دی۔ ہدایتکار نذرالاسلام کی فلم ‘حقیقت’ مہناز کی بطور پلے بیک سنگر ریلیز ہونے والی پہلی فلم تھی جسکے بعد جلد ہی مہناز فلمی دنیا کی مقبول ترین آواز بن گئیں اور فلمی صنعت کے ہر موسیقار نے مہناز کی آواز کو اپنی فلم میں شامل کرنا اپنا اعزاز جانا۔ مہناز نے ساڑھے تین سو سے زیادہ فلموں کے لیے پانچ سو سے زیادہ نغمات ریکارڈ کروائے۔ اس کے علاوہ مہناز نے لاتعداد گیت اور غزلیں بھی گائیں جو آج بھی بیحد مقبول ہیں۔
حکومت پاکستان نے موسیقی کے شعبے میں مہناز کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔ انہیں ان کی گائیکی پر اور بھی متعدد اعزازات سے نوازا گیا جن میں دس نگار ایوارڈ، دو نیشنل ایوارڈ، سات گریجویٹ ایوارڈ اور ایک پی ٹی وی ایوارڈ شامل ہیں۔ مہناز نے 1977ء سے 1983ء تک مسلسل سات سال تک نگار ایوارڈ حاصل کیا جو ایک منفرد اعزاز ہے۔
مہناز طویل عرصے سے ہائی بلڈ پریشر اور پھیپھڑوں کے انفیکشن میں مبتلا تھیں۔ 19 جنوری 2013ء کو وہ اپنے علاج کیلئے پاکستان سے امریکا جا رہی تھیں کہ اچانک راستے میں انکی طبیعت خراب ہو گئی۔ جہاز کو ہنگامی طور پر بحرین کے شہر مانامہ میں اتارا گیا اور انہیں فوری طور پر ہسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ جاں بر نہ ہوسکیں اوراپنے خالق حقیقی سے جا ملیں۔
وہ کراچی میں وادئ حسین کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔