آج معروف مصنف اور اداکار جناب کمال احمد رضوی کا یوم وفات ہے۔ کمال احمد رضوی یکم مئی 1930 کو بہار، بھارت کے ایک قصبے “گیا“ میں پیداہوئے۔ 1951 میں پاکستان آگئے کچھ عرصہ کراچی میں رہے پھرلاہورمنتقل ہوگئے اور تصنیف و تالیف کے پیشے سے منسلک ہوئے ۔ متعدد انگریزی کتابوں کو اردو میں منتقل کیا۔ ’’تہذیب‘‘، ’’آئینہ‘‘ اور ’’شمع‘‘ نامی رسائل کی ادارت کرتے رہے۔
یہ بھی پڑہئے:
فراق گورکھپوری: شخص اور شاعر: ڈاکٹر تقی عابدی کی گفتگو
راولپنڈی اور اسلام آباد میں بڑھتی ہوئی بھوک
حق دو تحریک معاہدے میں کمزوریاں کیا ہیں؟
آہ! پروفیسر رئیس علوی بھی چل بسے
بچوں کا ادب بھی لکھا۔ ’’بچوں کی دنیا‘‘، ’’تعلیم و تربیت‘‘ کی ذمے داری سنبھالی۔ ’’پھلواری‘‘ نامی پرچا نکالا۔ کچھ عرصے بی بی سی اُردو سروس سے بھی منسلک رہے۔1958 میں تھیٹر کا کیرئرشروع کیا۔
1965 میں لاہور ٹی وی کے قیام کے بعد پہلی دفعہ الف نون شروع کیا جس میں انہوں نے خود الّن کا اوررفیع خاور نے ننھے کا کردار ادا کیا۔ الف نون پی ٹی وی کا مقبول ترین پروگرام تھا مختلف سالوں میں چارمرتبہ ٹیلی کاسٹ کیا گیا۔ الف نون کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ لوگ ایک ہفتے تک انتظار کرتے تھے اور سب کام چھوڑکرالف نون دیکھا کرتے تھے۔
کمال احمد رضوی کی دیگر مشہور ٹی وی سیریز میں آپ کا مضلص، صاحب بی بی غلام اور مسٹر شیطان کے نام سر فہرست ہیں ۔ انھوں نے تھیٹر اور ٹی وی کے جن ڈراموں میں اپنے فن کے جوہر دِکھائے، ان میں’’آدھی بات‘‘، ’’بلاقی بدذات‘‘، ’’بادشاہت کا خاتمہ‘‘، ’’جولیس سیزر‘‘، ’’کھویا ہوا آدمی‘‘، ’’خوابوں کے مسافر‘‘، ‘‘، ’’چور مچائے شور‘‘ اور ’’ہم سب پاگل ہیں‘‘ کے نام نمایاں ہیں ۔ ان میں سے بیش تر ڈرامے انھوں نے خود ہی لکھے تھے اور خود ہی ان کی ہدایات بھی دی تھیں ۔