آج اردو کے منفرد غزل گو جناب محبوب خزاں کی برسی ہے . وہ 3 دسمبر 2013 ء کو دنیا سے رخصت ہوئے تھے۔
محبوب خزاں کااصل نام محمد محبوب صدیقی تھا۔ وہ یکم جولائی 1930 ءکو پیداہوئے تھے۔ ان کے والد کا نام محمد یوسف تھا۔ وہ موضع چندا دائر، ضلع بلیہ، اترپردیش کے ایک معزز گھرانے میں پیدا ہوئے۔
یہ بھی پڑھئے:
آہ! یہ بھونپو، بے چارے ذلیلان محبت
جامع محمدی شریف کے بانی،گوہرِ نایاب مِلتا ہے مٹی کے گھروندوں میں
ان کی عمر بارہ برس تھی جب ان کے والد محمد یوسف صدیقی کا انتقال 1942ءمیں ہوگیا۔ ان کے برادربزرگ محمد ایوب صدیقی نے ان کی تعلیم و تربیت کی ذمہ داری سنبھالی۔ محبوب صاحب نے الہ آباد یونی ورسٹی سے 1948ءمیں گریجویشن کیا۔ اس کے بعد وہ پاکستان آگئے۔ یہاں انہوں نے سول سروسز کا امتحان پاس کیا۔ قیام پاکستان کے بعد آپ نے لاہور میں اسسٹنٹ اکاؤنٹنٹ جنرل کی حیثیت سے 1957ءتک خدمات سرانجام دیں ۔
ادبی زندگی
1957ءمیں آپ ڈھاکا مشرقی پاکستان بھیج دیے گئے۔ جہاں ڈپٹی اے جی پی آر کے عہدے پر فائز کیے گئے ۔ 1960ءمیں ڈھاکا سے واپس کراچی آگئے۔ کچھ دنوں بعد آپ کو تہران کے سفارتی مشن پاکستان میں تعینات کیا گیا۔معروف شاعر ن،م،راشد تہران میں یونیسکو کے اعلیٰ عہدے پر فائز تھے محبوب صاحب سے ان کی ملاقاتیں ہوتی رہیں ۔
ایران میں اجنبی راشد کی کتاب پر دونوں میں تبادلہ ِ خیال بھی ہوتا رہا۔ ایک برس بعد محبوب خزاںواپس کراچی آئے۔ وہ 1990ءمیں اے جی پی آر سے ریٹائر ہوگئے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد کراچی میں انھوں نے شعروادب کی محفلوں میں شرکت شروع کردی۔ ان محفکوں میں محب عارفی، قمر جمیل،احمد ہمدانی جیسے ادیب شریک ہوا کرتے تھے۔
2000 ء میں اسلام آباد چلے گئے۔ ان کی شاعری کا مجموعہ” اکیلی بستیاں “ کے نام سے شائع ہوا تھا۔ ان کی یہ کتاب تین کتابیں نامی ایک کتاب میں بھی شامل تھی۔ جسے جون 1963ءمیں مکتبہِ آسی جوہرآباد کراچی سے شائع کیا گیا تھا ۔اس کتاب میں قمر جمیل کی خواب نما اور محب عارفی کی گل آگہی بھی شامل تھیں ۔اکیلی بستیاں ایک مختصر سا مجموعہ کلام تھا۔ اس کے باوجود اپنے معیار و انتخاب و انفرادیت میں ہزاروں صفحات کی کلیات پر بھاری تھا ۔