1966ءمیں جب ذوالفقار علی بھٹو سیاسی اختلافات کی بنا پر صدر ایوب خان کی کابینہ سے مستعفی ہوگئے تھے۔ ان ہی دنوں وہ ایک سیاسی جماعت کے قیام کے لیے کوشاں تھے۔
ابتدائی غور و فکر
لاہور میں دانشور، اخبار نویس‘ اساتذہ‘ وکلا‘ ادیب اور سرکاری ملازم مسلسل غور و فکر میں مصروف تھے۔ ان کے اجلاس ڈاکٹر مبشر حسن کی اقامت۔4 کے گلبرگ میں منعقد ہوا کرتے تھے۔ ایک ہفتہ وار ادبی اجلاس میں بھی ملک کے مسائل پر بحث کرکے ان مسائل کے ممکنہ حل کے بارے میں گفتگو ہوا کرتی تھی۔ ذوالفقار علی بھٹو اور جے اے رحیم نے ان لوگوں کے ساتھ مل کر ایک نئی سیاسی جماعت قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔
یہ بھی پڑھئے:
ڈاکٹر رفیع الدین کی برسی پر بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد
گلگت بلتستان میں قمری میلہ کیوں ناموزوں تھا، کیوں دل ٹوٹے
تاسیسی اجلاس
تیس نومبر اور یکم دسمبر 1967ءکو لاہور میں ڈاکٹر مبشر حسن کی اقامت پر اس نئی پارٹی کا تاسیسی اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں پارٹی کا نام پاکستان پیپلز پارٹی تجویز کیا گیا اور پارٹی کے چار رہنما اصول منظور کیے گئے:
۔۔(الف)اسلام ہمارا دین ہے۔ (ب)جمہوریت ہماری سیاست ہے۔ (ج)سوشلزم ہماری معیشت ہے۔ (د)طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے تاسیسی اجلاس میں جو افراد شریک ہوئے ان میں رسول بخش تالپور‘ حنیف رامے‘ شیخ محمد رشید‘ حیات محمد خان شیرپاﺅ‘ عبدالوحید کٹپر‘ معراج محمد خان‘ حق نواز گنڈا پور‘ ڈاکٹر مبشر حسن‘ جے اے رحیم‘ بیگم شاہین رامے‘ ملک حامد سرفراز‘ اسلم گورداسپوری‘ رفیق احمد باجوہ اور امان اللہ خان وغیرہ شامل تھے۔ اس اجلاس میں ذوالفقار علی بھٹو کو پارٹی کا چیئرمین اور جے اے رحیم کو جنرل سیکریٹری منتخب کیا گیا۔
غریب طبقے کی حمایت
پاکستان پیپلز پارٹی کو بہت جلد ملک کے غریب طبقے کی حمایت حاصل ہونا شروع ہوئی۔ پارٹی کی اصل قوت مغربی پاکستان کا نوجوان طبقہ تھا۔ جو ملک میں سوشلزم اور مساوات پر مبنی معاشرے کے قیام کا خواہش مند تھا۔ یوں یہ پارٹی مغربی پاکستان کی مقبول ترین پارٹی بن گئی۔ اور 1970ءکے انتخابات میں اس نے اپنی یہ مقبولیت ثابت بھی کردی۔
مارشل لا
پاکستان پیپلز پارٹی نے 1977کے عام انتخابات میں بھی بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔ لیکن حزف اختلاف کی جماعتوں نے انتخابی نتائج قبول کرنے سے انکار کردیا۔ پہلے ایک تحریک اور پھر مارشل لا کے ذریعے اس پارٹی کی حکومت کا خاتمہ کردیا گیا ۔
جنرل ضیا الحق کے دور حکومت میں پاکستان پیپلز پارٹی نے شدید مشکلات کا سامناکیا۔
1988 ءکے عام انتخابات میں یہ پارٹی پھر برسر اقتدار آگئی۔ اس کے بعد یہ پارٹی 1993 ءاور 2008ءمیں بھی برسر اقتدار ٓنے میں کامیاب ہوئی۔
اس وقت اس پارٹی کے چئیرمین ذوالفقار علی بھٹو کے نواسے اور محترمہ بے نظیر بھٹو کے فرزند بلاول بھٹو زرداری ہیں۔