آج 16 نومبر اردو کے بلند پایہ ادیب‘ صاحب طرز انشا پرداز‘ عظیم صحافی‘ مترجم، صاحب فکر مورخ اور صاحب نظر نقاد مولانا غلام رسول مہر کا یوم وفات ہے۔
مولانا غلام رسول مہر 13 اپریل 1893ء کو جالندھر کے ایک گائوں پھول پور میں پیدا ہوئے تھے انہوں نے اسلامیہ کالج لاہور میں تعلیم حاصل کی پھر چند برس حیدرآباد (دکن) میں ملازمت کے بعد لاہور واپس چلے آئے اور تمام عمر اسی شہر میں بسر کی۔
مولانا غلام رسول مہر نے صحافت کا آغاز زمیندار سے کیا پھر انہوں نے عبدالمجید سالک کے ساتھ مل کر انقلاب نکالا۔ اس اخبار اسے وہ اس کی بندش 1949ء تک وابستہ رہے۔ انقلاب کے بند ہوجانے کے بعد مولانا غلام رسول مہر نے پوری زندگی تصنیف و تالیف میں بسر کی۔ انہوں نے مذہب‘ سیاست‘ تہذیب‘ تمدن‘ ادب اور سیرت نگاری پر سو سے زیادہ کتب یادگار چھوڑیں جن میں غالب، سیاسیات اسلامیان ہند، آزادی کی جنگ، تاریخ سندھ،سید احمد شہید، سرور عالم، سرگزشت مجاہدین، اٹھارہ سو ستاون اور جماعت مجاہدین کے نام سر فہرست ہیں ۔
مولانا غلام رسول مہر 16 نومبر 1971 ء کو لاہور میں وفات پاگئے اور مسلم ٹاؤن کے قبرستان میں آسودہ خاک ہوئے۔