آج اُردو کے نامور شاعر ساحر لدھیانوی کا یوم وفات ہے۔ ساحر لدھیانوی کا اصل نام عبدالحئی تھا اور وہ 8 مارچ 1921ءکو لدھیانہ میں پیدا ہوئے تھے۔ساحر لدھیانوی کے شعری مجموعوں میں تلخیاں، گاتا جائے بنجارہ اور آﺅ کہ کوئی خواب بنیں کے نام شامل ہیں۔
انھوں نے متعدد فلموں کے لیے نغمات بھی لکھے تھے جن میں نوجوان، بازی، جال، ٹیکسی ڈرائیور، دیوداس، گھر نمبر 44، منیم جی، انگارے، جورو کا بھائی، تاج محل،ریلوے پلیٹ فارم، میرین ڈرائیو، نیا دور، پیاسا، پھر صبح ہوگی اور کبھی کبھی کے نام خصوصاً قابل ذکر ہیں۔ ساحر نے اپنی شاعری اور نغمہ نگاری پربے شمار انعامات اور اعزازات حاصل کیے جن میں لینن امن انعام، دو فلم فیئر ایوارڈز اور پدم شری کے خطابات سرفہرست ہیں۔
ساحر لدھیانوی نے جن نغمات پر فلم فیئر ایوارڈز حاصل کیے ان میں فلم تاج محل کا نغمہ جو وعدہ کیا وہ نبھانا پڑے گا اور فلم کبھی کبھی کا نغمہ کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے،شامل تھے۔
ساحر لدھیانوی کا انتقال 25 اکتوبر 1980ء کو ہوا ،وہ ممبئی میں آسودہ خاک ہیں
جس طرح سے تھوڑی سی ترے ساتھ کٹی ہے
باقی بھی اسی طرح گزر جائے تو اچھا
دنیا کی نگاہوں میں بھلا کیا ہے برا کیا
یہ بوجھ اگر دل سے اتر جائے تو اچھا
جو مل گیا اسی کو مقدر سمجھ لیا
جو کھو گیا میں اس کو بھلاتا چلا گیا
غم اور خوشی میں فرق نہ محسوس ہو جہاں
میں دل کو اس مقام پہ لاتا چلا گیا
جس طرح سے تھوڑی سی ترے ساتھ کٹی ہے
باقی بھی اسی طرح گزر جائے تو اچھا
دنیا کی نگاہوں میں بھلا کیا ہے برا کیا
یہ بوجھ اگر دل سے اتر جائے تو اچھا
ویسے تو تمہیں نے مجھے برباد کیا ہے
الزام کسی اور کے سر جائے تو اچھا