تلخیص پارہ 30
زیرِ بحث خاص مضامین
* احوال و مناظرِ قیامت
* اہلِ جہنم کی کربناک حالتِ زار
* ناپ تول میں کمی کرنے والوں کے لیئے تباہی کی وعید
* انسان کی مرنے کے بعد دوبارہ پیدائیش
* تذکرہ فرعون
* انسان کی غیر مستقل مزاجی
* دایئں بازو والے ۔۔۔نیک لوگ
* بایئں بازو والے _بُرے لوگ
* آسمان، زمین ، پہاڑ، چاند ، سورج ، دن ،رات سب اللہ کی تخلیق ۔
* نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیئے خوشخبری ۔
* ۔ شبِ قدر میں قرآن نازل ہوا ۔
_________
عمومی احکامات و مسائل
1 . بےشک فیصلے کا ایک دن مقرر ہے جس روز صور میں پھونک مار دی جائے گی۔
2 . درحقیقت جہنم ایک گھات ہے ، سرکشوں کا ٹھکانہ ۔جس میں وہ مدتوں پڑے رہیں گے ۔
3 . جس روز روح اور ملائکہ صفت بستہ کھڑے ہونگے ، کوئی نہ بولے گا سوائے اس کے جسے رحمان اجازت دے
4 . کیا تم لوگوں کی تخلیق زیادہ سخت کام ہے یا آسمان کی اللہ نے اس کو بنایا اس کی چھت خوب اونچی اٹھائی پھر اس کا توازن قائم کیا ۔
5 . یہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ” آخر وہ گھڑی کب آ کر ٹھہرے گی ۔اس کا علم تو اللہ پر ختم ہے۔ تم صرف خبردار کرنے والے ہو۔
6 . یہ تو ایک نصیحت جس کا جی چاہے قبول کرے۔ یہ ایسے صحیفوں میں درج ہے جو مکرّم ہیں بلند مرتبہ ہیں پاکیزہ ہیں، معزز اور نیک کاتبوں کے ہاتھوں میں رہتے ہیں ۔
7 . آخر اس روز جب وہ کان بہرہ کر دینے والی آواز بلند ہو گی۔ اس روز آدمی اپنے بھائی اپنی ماں اور اپنے باپ اور اپنی بیوی اور اولاد سے بھاگے گا۔
8 . اے انسان کس چیز نے تمہیں اپنے اس رب کریم کی طرف سے دھوکے میں ڈال دیا۔ جس نے تجھے پیدا کیا۔ تجھے نک سک سے درست کیا۔ تجھے متناسب بنایا ۔
9 . یقیناً نیک لوگ مزے میں ہونگے۔ اور بدکار لوگ جہنم میں جایئں گے۔
10 . تباہی ہے ڈنڈی مارتے والوں کے لیئے جن کا حال یہ ہے کہ جب لوگوں لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں جب ان کو ناپ اور تول کر دیتے ہیں تو انہیں گھاٹا دیتے ہیں ۔
11. دراصل ان لوگوں کے دلوں پر ان کے برے اعمال کا زنگ چڑھ گیا ہے۔
12 . مجرم لوگ دنیا میں ایمان لانے والوں کا مذاق اڑاتے تھے ۔جب ان کے پاس سے گزرتے ہیں تو آنکھیں مار مار کر انکی طرف اشارے کرتے تھے۔
13 . درحقیقت تمہارے رب کی پکڑ بڑی سخت ہے۔ وہی پہلی بار پیدا کرتا ہے۔ اور وہی دوبارہ پیدا کرے گا۔
14 . اور ہم تمہیں آسان طریقے کی سہولت دیتے ہیں لہذا تم نصیحت کرو اگر نصیحت نافع ہو۔
15 . فلاح پا گیا وہ جس نے پاگیزگی اختیار کی اور اپنے رب کا نام یاد کیا پھر نماز پڑھی۔
16 . اے نفسِ مطمن چل اپنے رب کی طرف اس حال میں کہ تو (اپنے نیک انجام سے) خوش ( اوراپنے رب کے نزدیک) پسندیدہ ہے شامل ہو جا میرے ( نیک) بندوں میں اور داخل ہوجا
میری جنت میں ۔
17 .درحقیقت ہم نے انسان کو مشقت میں پیدا کیا ہے۔کیا اس نے سمجھ رکھا ہے کہ اس پر کوئی قابو نہ پاسکے گا۔
18 . بیشک راستہ بتانا ہمارے ذمہ ہے ۔اور درحقیقت آخرت اور دنیا دونوں کے ہم ہی مالک ہیں ۔
19 . اے ( نبیؐ) تمہارے رب نے تم کو ہرگز نہیں چھوڑا اور نہ وہ ناراض ہوا۔
20 . اور تمہاری خاطر تمہارے ذکر کا آوازہ بلند کر دیا۔ پس حقیقت یہ ہے کہ تنگی کے ساتھ فراخی بھی ہے۔
21 . پڑھو ( اے نبیؐ) اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا۔ جمے ہوئے خون کے ایک لوتھڑے سے انسان کی تخلیق کی۔
22 . ہم نے اس ( قرآن ) کو شبِ قدر میں نازل کیاہے شبِ قدر ہزار مہینوں سے افضل ہے ۔
23 . حقیقت یہ ہے کہ انسان اپنے رب کا بڑا نا شکرا ہے۔اور وہ خود اس پر گواہ ہے۔
24 . تم لوگوں کو زیادہ سے زیادہ اور ایک دوسرے سے بڑھ کر دنیا حاصل کرنے کی دھن نے غفلت میں ڈال رکھا ہے۔
25 . تم دیکھا اس شخص کو جو آخرت کی جزا و سزا کو جھٹلاتا ہے۔ وہی تو ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے۔ اور مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب نہیں دیتا۔
26 . اے (نبیؐ) ہم نے تمہیں کوثر عطا کر دیا ۔ پس تم اپنے رب ہی کے لیئے نماز پڑھو اور قربانی کرو تمہارا دشمن ہی جڑ کٹا ہے۔
27 . جب اللہ کی مدد آجائے اور فتح نصیب ہو جائے اور
تم دیکھ لو کہ لوگ فوج در فوج اللہ کے دین میں داخل ہو رہے ہیں ۔
28 . کہو میں پناہ مانگتا ہوں انسانوں کے رب، انسانوں کے بادشاہ ، انسانوں کے حقیقی معبود کی ، اُس وسوسہ ڈالنے والے کے شر سے جو بار بار پلٹ کر آتا ہے ۔ جو لوگوں کے دلوں میں وسوسہ ڈالتا ہے خواہ جِنّوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے۔