خاص مضامین ۔
* اکثریت علم و عمل سے عاری
* معجزاتِ حضرت موسیؑ
* مکالمہ موسیؑ و فرعون
* نرمی و درگزر اختیار کرنے کا حکم ۔
عمومی احکامات و مسائل
1. ھم نے کسی بستی میں کوئی نبی نہیں بھیجا کہ وہاں کے رہنے والوں کو ھم نے سختی اور تکلیف میں نہ پکڑا ھو تاکہ وِہ گڑگڑائیں۔
2. پھر ھم نے بد حالی کی جگہ خوشحالی بدل دی یہاں تک کہ ان کو خوب ترقی ھوئی کہنے لگے ہمارے اباو اجداد کو بھی تنگی اور راحت پیش آئی تھی تو غم نے ان کو دفعتا پکڑ لیا اور ان کو کچھ خبر نہ ھوئی۔
3. کیا پس وہ اللہ کی پکڑ سے بے فکر ھو گئے ۔ سو اللہ کی پکڑ بجز ان کے جن کی شامت ھی آ گئی اور کوئی بے فکر نہیں ھوتا۔
4. اور اکثر لوگوں میں ھم نے وفائے عہد نہ دیکھا ۔
5. فرعون نے کہا اگر آپ کوئی معجزہ لے کر آتے ہیں تو اس کو پیش کیجیئے۔اگر آپ سچے ہیں پس آپ نے اپنا عصا ڈال دیا سو دفعتہً وہ صاف ایک ازدھا بن گیا اور اپنا ہاتھ باھر نکالا سو وہ یکا یک سب دیکھنے والوں کے رو برو بہت ہی چمکتا ھوا ھو گیا۔
6. پس وہ لوگ اس موقع پر ہار گیئے اور خوب ذلیل ھوئے۔ اور وہ جو ساحر تھے سجدہ میں گر گئیے ۔
کہنے لگے ھم ایمان لائے اللہ رب العالمین پر جو موسٰی اور ھارون کا رب ھے۔
7. اور پھر ھم ان پر طوفان بھیجا اور ٹِڈیاں اور گُھ۔ن کا کیڑا اور مینڈک اور خون کہ یہ سب کھلے کھلے معجزے تھے ۔
8. پھر ہم نے ان سے بدلہ لیا یعنی ان کو دریا میں غرق کر دیا اس سبب سے کہ وہ ھماری آیات کو جھٹلاتے تھے اور ان سے بالکل ہی غفلت کرتے تھے۔
9. موسٰیؑ نے اپنی قوم سے کہا اللہ سے مدد مانگو اور صبر کرو ۔ زمین اللہ کی ھے اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے اس کا وارث بنا دیتا ہے اور آخری کامیابی بھی انہی کی ہے جو اس سے ڈرتے ھوئے کام کرتے ہیں ۔
10. ھم نے فرعون کے لوگوں کو کئی سال تک قحط اور پیداوار کی کمی میں مبتلا رکھا۔
11. اس کے بعد ھم نے موسیؑ کو ہر شعبہ زندگی کے متعلق نصیحت اور ہر پہلو کے متعلق واضح ہدایت تختیوں پر لکھ کر دے دی۔ اور ان سے کہا ان ہدایات کو مضبوط ہاتھوں سے سنبھال اوراپنی قوم کو حکم دے کہ ان کے بہتر مفہوم کی پیروی کریں۔
12.پس آج یہ رحمت ان لوگوں کا حصہ ہے جو اس پیغمبرؐ نیی امیِّ کی پیروی اختیار کریں ۔جس کا ذکر اُنھیں اپنے ہاں تورات اور انجیل میں لکھا ہوا ملتا ہے۔وہ انہیں نیکی کا حکم دیتا ہے۔ بدی سے روکتا یے۔ان کے لئیے پاک چیزیں حلال اور ناپاک چیزیں حرام کرتا ہے۔ ان کے بوجھ اتارتا اور بندشیں کھولتا ہے۔
13. اللہ اچھے ناموں کا مستحق ہے ۔اس کو اچھے نام سے ہی پکارو۔
14. یہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ قیامت کی گھڑی کب نازل ھو گی ۔کہو اس کا علم میرے رب ہی کے پاس ہے۔اسے اپنے وقت پر ہی ظاہر کرے گا۔
15. اے نبی نرمی اور درگزر کا طریقہ اختیار کرو۔ معروف کی تلقین کیئے جاو اور جاہلوں سے نہ الجھو۔