* انٹرنیشنل مارکیٹ میں قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ کرنا ھماری مجبوری ھے اس کے بغیر کوئی چارہ نہیں : وفاقی وزیر فواد چوہدری
وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ھم نے قیمتیں مجبوری میں بڑھائی ہیں ۔ھمیں انٹرنشینل مارکیٹ کے ساتھ ساتھ چلنا ھوتا ہے ۔ ھم اپنی مرضی سے کچھ نہیں کر سکتے۔ آخر ھم انٹرنیشنل معیار کی تمام سہولتیں اپنے شہریوں کو دے رہے ہیں۔ یہ الگ بات ھے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت انسانوں اور گدھوں کو ایک ھی گھاٹ پر پانی پلا کر ھمارا امیج بیرونی دنیا کے سامنے خراب کر رہی ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت لوگوں کو تنخواہیں بھی انٹرنیشنل سٹینڈرز کے مطابق دے رہی ھے ۔ اگر مہنگائی اس حساب سے بڑھ گیئ ھے۔ تو پھر کیا ھوا۔ لوگوں کو تو ” باں باں کرنے کی عادت پڑ گئی ہے۔ چوہدری صاحب نے عوام سے کہا اگر پٹرول مہنگا لگتا ہے تو عوامی سواری سائیکل استعمال کریں ۔ آخر ھمارے رول ماڈل کنٹری چائنا نے بھی تو سائیکل پر ہی ترقی کی منزلیں طے کی ہیں ۔ انہوں نے کہا آٹا مافیا کا علاج یہ ھے کہ عوام روٹی کا بائیکاٹ کر کے ” دودھ چاول ” کھانا شروع کر دے۔ انہوں نے کہا چار وزرا خزانہ تبدیل کیئے تب جا کر ھماری معیشت کی سمت درست ھوئی ھے ۔ہماری معاشی ترقی پر پوری دنیا رشک کر رہی ھے ۔ مشرق وسطی اور بعض یورپی ممالک سے لوگ پاکستان ملازمتوں کے لیئے آنا چاہتے ہیں۔ وہ تو ھمارے بیرون ملک سفیروں کی ” غیر نصابی سرگرمیوں ” کی وجہ سے ویزے پراسس نہیں ھو رہے ۔کچھ کووڈ نے ھمارا ” کونڈا ” کر دیا۔ ورنہ وہ “کھڑکی توڑ ” رش پڑتا کہ لوگ عش عش کر اٹھتے۔
وفاقی وزیر نے کہا جس طرح عوام کی مجبوریاں۔ہیں ھماری بھی کچھ مجبوریاں ہیں ۔ اگر عوام ” مجبور محض” ہیں تو ھم کونسے خود مختار ہیں ؟ ھم نے بھی کچھ وعدے وعید کر رکھے ہیں ۔کچھ اندر کچھ باہر ۔ مگر ھم عوام کو کیا بتائیں ۔ ویسے بھی قومی مفاد میں کیئے گیئے فیصلے پبلک نہیں کیئے جا سکتے۔ اور نہ ھر ” ایرے غیرے نتھو خیرے” سے شیئر کیے جا سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا آٹا چینی پٹرول گھی میڈیسن سب کی قیمتیں قومی مفاد میں ہی بڑھائی گئی ہیں ۔تاکہ معیشت میں استحکام آئے ۔ قیمتیں بڑھانے کا دوسرا فائدہ عوام کو اشیائے ضروریہ کے استعمال میں اسراف سے بچنے اور کفایت شعاری کی ترغیب دینا ہے۔چیزیں مہنگی ھونگی تو لوگ کم استعمال کریں گے۔ اور قناعت پسندی کا ثواب مفت میں ملے گا ۔ فواد چوہدری نے کہا قیام پاکستان سے جنرل ضیاالحق کے دور تک پٹرول سمیت تمام اشیائے ضروریہ کی قیمتیں سالانہ بنیادوں پر بڑھتی تھیں۔ مگر ھم سے پہلی حکومتوں نے فوجی آمروں کی پالیسیوں کو ختم کرکے عوامی پالیسیاں بنائیں ۔ جن میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ماہانہ بنیادوں پر طے کرنا شروع کیا۔ ھم نے عمران خان کے انقلابی ویژن کے مطابق اسے پندرہ روزہ کیا۔ اب تو کابینہ نے طے کیا ھے کہ اس سال دسمبر تک قیمتوں میں ردو بدل ھفتہ وار ھو گا ۔ جبکہ آئیندہ مالی سال سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں روزانہ کی بنیاد پر ھوں گی۔ تاکہ عوام کو مہنگائی کے سندیسے کا ھفتوں اتظار نہ کرنا پڑے۔ اور روز روز کی ” چخ چخ ختم ھو۔ انہوں نے عوام سے سوال کیا کہ کیا آپ ھی تبدیلی چاہتے تھے نا ؟ تو اب تھوڑا صبر کریں۔ تبدیلی کے ثمرات کا تھوڑا ذائقہ تو چکھیں ۔
وزیر اطلاعات نے کہا یہ عوام بھی عجیب مخلوق ھے ۔یہ چھوٹی چھوٹی باتوں کے پیچھے پڑ جاتی ہے۔ ایک بار عمران خان نے جوش جذبات میں کہیں کہہ دیا کہ جب پٹرول کی قیمتیں بڑھیں تو سمجھیں وزیر اعظم چور ہے۔ حالانکہ کوئی وز اعظم چور نہیں ھوتا۔ یہ وزیر مشیر ھوتے ہیں جو قومی مفاد میں خزانے پر ہاتھ صاف کرتے ہیں۔ باقی چوری چکاری یہ چھوٹے موٹے افسر کرتے ہیں۔
جیسا کہ ڈائیریکٹر اینٹی کرپشن پنجاب نے رنگ روڈ راولپنڈی بارے اپنی رپورٹ میں ھمارے وزیروں مشیروں کو کلین چٹ دے دی ھے ۔ یہ الگ بات ھے کہ انہوں نے ساری گیم اپنے فرنٹ مینوں کے ذریعے کی ھے۔ کوئی وزیر مشیر یا معاون خصوصی اس کا براہ راست ذمہ دار نہیں ۔ چھوٹے موٹے افسر اس کے ذمہ دار ہیں ۔ ممکن ہے انہوں نے غیر ارادی پر رنگ روڈ کا نفشہ تببدیل کر دیا ھو ۔ یا ان کی بھی کوئی مجبوری ھو۔ ان کے پاس کوئی اور چارہ نہ ھو۔۔الٹا کام کوئی شوق سے تھوڑی کرتا ھے۔ ھمارے بہت سے حکومتی لوگ نتائج سے بےنیاز ھو کر روزانہ الٹے سیدھ کام رہے ہیں ۔باقی نتائج تو الیکشن کے بعد ہی نکلیں گے ۔ جن کے لیے ھم نے پوری تیاری کر لی ھے ۔