* گالیوں کو پنجاب کے کلچر سے نہ جوڑا جائے ۔
* فحش اشاروں سے ایوان اور خواتین کا تقدس مجروح ھوا ۔
فرخ حبیب وفاقی وزیر مملکت اطلاعات
وزیر اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے ۔شیخ روحیل اصغر نے غلط کہا ہے کہ گالی دینا پنجاب کا کلچر ہے ۔انہوں نے کہا کہ صرف گالی دینا تو کمزوری کی علامت ہے ۔گالی کے ساتھ ساتھ ڈنڈا سوٹا بھی چلنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم تو سلطان راہی کی فلمیں دیکھ دیکھ کر جوان ہوئے ہیں لہذا جب تک گنڈاسوں کلہاڑیوں اور ڈنڈوں سوٹوں سے لڑائی نہ ہو مزا نہیں آتا۔ انہوں نے سپیکر سے درخواست کی ہے کہ آئندہ اجلاس میں اس طرح کے ہلکے پھلکے ہتھیار لانے کی اجازت دی جائے ۔کیونکہ سینٹائزراور کتابیں پھینکتے ہوئے ارکان کافی شرم محسوس کرتے ہیں ۔بعض ” ہتھ سٹ” ارکان کو تو اپنے جوہر دکھانے کا موقع ھی نہیں ملا۔ وہ ہاتھ ھی ملتے رہ گیئے۔ اور انہوں نے باقاعدہ تحریک استحقاق جمع کروا دی ھے۔ کہ ان کو کھل کر کھیلنے کا موقع کیوں نہیں دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ھمیں آپ اور ڈپٹی سپیکر صاحب کی مصروفیت کا اندازہ ھے ۔ان سے یہ معاملہ نہیں دیکھا جا سکے گا بہتر ہوگا یہ ہلکے پھلکے ہتھیار اسمبلی کے کیفیٹیریا میں رکھ دیئےجائیں تاکہ بوقت ضرورت استعمال کیے جا سکیں ۔ انہوں نے کہا یہ سارجنٹ ایٹ آرمز کس دن کا کام آئیں گے۔ یہ مفت کی روٹیاں توڑتے ہیں۔کیا یہ اس طرح کی کسی ایمرجینسی میں سرکاری ارکان پارلیمنٹ کو کمک نہیں پہنچا سکتے۔ لگتا ھے ان کے لیے نئے JDs بنانے کی ضروت پڑے گی۔ پارلیمنٹ کی ” اکھاڑہ کمیٹی” اس پر فوری کام شروع کر دے گی۔
فرخ حبیب نے کہا پارلیمنٹ میں فحش اشارے بہت نازیبا بات ھے ۔ میری تجویز ھے کہ ان ” فحش اشاروں” کو اسمبلی کاروائی سے حذف کر کے ان کی جگہ ” محض اشارے” لکھا اور پڑھا جائے۔
وزیر اطلاعات نے کہا دونوں پارٹیوں کے ارکان نے گندی گالیوں سے جو گند ڈالا تھا ۔ دونوں پارٹیوں کے بڑوں نے ” اپنے بڑوں” کے حکم سے اس پرمٹی ڈالنے کا فیصلہ گیا ھے ۔ میری معلومات کے مطابق شیخ رشید صاحب یہی پیغام لائے تھے پنڈی سے۔
فرخ حبیب نے کہا علی نواز اعوان اور گوہر بلوچ کے اشاروں کو میڈیا والوں نے کچھ زیادہ ھی کھینچ دیا ۔ وہ تو ایڑیاں اٹھا اٹھا کر سامنے سے آنے والی کتابوں کو پکڑ پکڑ کر بڑے احترام سے اونچی جگہ رکھ رھے تھے۔ تاکہ کتابوں کی بے حرمتی نہ۔ انہوں نے کہا وزیر دفاع پرویزخٹک صاحب کی اطلاع ھے کہ ایک نا معلوم ایم این اے کرونا ایس او پیز پر عمل کی خاطر اپنے ہاتوں کو سینیٹائز کر رھے تھے کہ بوتل ان کے ہاتھوں سے پھسلتی ھوئی حکومتی بنچوں تک پہنچ گئی اور سہوا ملیکہ بخاری کی آنکھ پر جا لگی۔ وزیر مملکت کے مطابق ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے مضروبہ کی آنکھ کا تفصیلی معائنہ کیا ھے اور مریضہ کو دم بھی کر دیا ھے۔ وہ ابھی کچھ دن سب ارکان کو ایک آنکھ سے ھی دیکھیں گی ۔
فرخ حبیب نے کہا میری ارکان پارلیمنٹ سے دست بستہ عرض ھے کہ پارلیمنٹ کو اکھاڑہ نہ بنائیں ۔ھماری حکومت کی کوشش ھوگی کہ اس اھم قومی فریضے اداییگی اور پارلیمانی کھیل کے فروغ کے لیے باقاعدہ ویل فرنیشیڈ اکھاڑے بنائے جائیں ۔انہوں نے کہا کہ دو تین جگہیں کابینہ کی اکھاڑہ کمیٹی کے سامنے زیر غور ہیں ۔
اول ۔سپریم کورٹ کی بلڈنگ کے سامنے کوئی مناسب چگہ مل جائے تاکہ کسی بھی تنازعہ کی صورت میں فریقین کو فوری ریلیف مل سکے ۔
دوم ۔ راول ڈیم کے دامن میں تاکہ سیاسی پہلوانوں کو نہانے دھونے میں آسانی رہے اور وہ اپنے گندے کپڑے دھو سکیں ۔
سوم ۔وکلا سے خالی کرایا گیا فٹبال گراؤنڈ بھی اچھی جگہ ھے وہاں وکلا اور ارکان پارلیمنٹ کے فرینڈلی میچ بھی ہو سکیں گے باقی رہی بات داؤ پیچ سکھانے کی تو اس کے لئے سابق اسپیکر اور ڈپٹی سپیکر اور سابقہ چیئرمین اور ڈپٹی چی ئرمین سینیٹ کو بطور انسٹرکٹر کنٹریکٹ پر بھرتی کرنے کی تجویز زیر غور ہے ۔
پارلیمنٹ کے پکے اکھاڑے پر کسی بھی پہلوان کو گہری چوٹیں آ گیئں تو بڑا مسلۀ بن جائے گا ۔ مسائل میں گھری قوم اس طرح کے کسی بڑے صدمے کی متحمل نہیں ھو سکتی ۔