حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کو قے خود آ جائے اس حالت میں کے روزے سے ہو تو اس پر کوئی قضا لازم نہیں اور جو شخص عمدا قے کرے اسے چاہیے کہ قضا ادا کرے (ترمزی ابوداؤد ،ابن ماجہ ،دارمی )
اگر کسی شخص کو خودبخود قے آ جائے تو اس کے معنی یہ ہیں کہ اس نے عمدا روزہ نہیں توڑا۔ اس لئے اس کا حکم وہی ہے جو بھولے سے کھا پی لینے والے کا ہے بھول سے اگر کوئی شخص پیٹ بھر کر بھی کھا لے تب بھی اس پر قضا نہیں ھے ۔ قضاء صرف اس صورت میں ہوگی جبکہ اس نے قصدا یعنی جان بوجھ کر ایسا کیا ہو اسی طرح کوئی شخص اگر قصدا قے کرے تو اس صورت میں اس پر قضا لازم آئے گی ۔لیکن اگر اس کے پیٹ میں کوئی ایسی تکلیف ہو جس کی وجہ سے اسے خودبخود قے آجائے تو چاہے قے پوری طرح سے نہ منہ بھر کر آئے یا کہ کئی مرتبہ ہے اس سے اس کا روزہ نہیں ٹوٹے گا اور نہ قضا لازم آئے گی ۔
* قے آ جانے پر نفلی روزہ کھولنا جائز ہے ۔
البتہ البتہ نفلی روزہ آنے پر کھولا جا سکتا ہے۔
حضرت معدان بن طلحہ رضی اللہ عنہ حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے مجھ سےیہ بات بیان فرمائی کہ رسول اللہ صلی وسلم نے قے کر کے اور روزہ افطار کرلیا تھا۔ واضح رہے کہ رسول اللہ صلی وسلم کا یہ روزہ نفل تھا ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی ایسی تکلیف لاحق ہوئی ہوگی جس کی وجہ سے آپ کو روزہ افطار کرنا پڑا ۔