حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو روزہ دار بھولے سے کھا پی لے تو اسے چاہیے کہ اپنا روزہ پورا کرے کیونکہ دراصل اللہ تعالی نے اس کو کھلا پلا دیا (متفق علیہ )
اگر آدمی بھولے سے پیٹ بھر کر کھا لے یا گلاس بھر پانی یا کوئی چیز پی لے تب بھی اس کا روزہ نہیں ٹوٹتا لیکن جس وقت اسے یاد آجائے اسی وقت اپنا ہاتھ روک لے کیونکہ اگر اس کے بعد ایک قطرہ بھی اس کے حلق سے گزر گیا تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا ۔
معلوم ہوا کہ بھولے سے اگر آدمی کوئی ایسا کام کر دے جو روزہ توڑنے والا ہو تو اسے روزے میں کوئی خرابی واقع نہیں ہوتی اور ایسی غلطی کی صورت میں اسے اپنا روزہ ختم نہیں کرنا چاہیے بلکہ مکمل کرنا چاہیے ۔
اس سے یہ اصول بھی نکلا کہ بھولے کی غلطی معاف ہے اور شریعت اس اصول کو تسلیم کرتی ہے ۔
جبکہ اس کے مقابلے میں قصدا روزہ توڑنے سے انسان سخت گناہ کا مرتکب ہوتا ہے اور اس پر روزہ توڑنے کا کفارہ بھی عائد ھوتا ہے ۔
یہ کفارہ ایک غلام آزاد کرنا یا دو مہینے کے مسلسل روزے رکھنا یا ساٹھ مسکینوں کو دو وقت کا پیٹ بھر کر کھانا کھلانا ہوگا ۔