اور یہ وہ مہینہ ہے جس کے آغاز میں رحمت ہے وسط میں مغفرت ہے اور آخر میں دوزخ سے رہائی ہے اور جس نے رمضان کے زمانے میں اپنے غلام سے ہلکی خدمت لی اللہ تعالی اسے بخش دے گا اور اس کو دوزخ سے آزاد کردے گا ( رواہ بیہقی )
یعنی اس مبارک مہینے کی آمد پر آپ روزہ رکھنا شروع کرتے ہیں اور اللہ کی رحمت آپ پر سایہ فگن جاتی ہے رمضان کے وسط تک پہنچتے پہنچتے اللہ تعالی آپ کے قصوروں سے درگزر فرما لیتا ہے ۔اور آپ کی مغفرت ہو جاتی ہے اس طرح جب آپ رمضان کے آخر تک پہنچتے ہیں تو پھر آپ آخری روزہ رکھتے ہیں اگر آپ کو دوزخ کے خطرے سے آزادی حاصل ہو جاتی ہے ۔
اس آزادی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ جو آخری روزے کی وجہ سے آپ کو دوزخ سے آزادی حاصل ہوگی تو اب آپ آزاد ہیں کہ دو چاھے کر تے پھریں۔ اب آپ پر کوئی آفت نہیں ہوگی ستم ظریفی کی انتہا یہ ہے کہ بعض لوگ رمضان کے ختم ہوتے ہیں وہ سب پابندیاں توڑ ڈالتے ہیں جواس مبارک مہینے میں انہوں نے اپنے اوپر عائد کر رکھی ہوتی ہے۔
بس رمضان ختم ہوا اور وہ عید کے دن سانو دکھی چلے گئے اور پھر اس سے آگے بڑھ کر ناچ گانے کا شوق بھی کر لیا پھر کہیں بیٹھ کر کچھ تھوڑا بہت دعا کروں گا ابھی کھیل یا یہ سب کچھ اگر ایک شخص نے کر ڈالا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ادھر وہ دوزخ کے خطرہ سے آزاد ہوا ادھر اس نے پھر اس میں کودنے کی تیاریاں شروع کر دی ۔۔۔۔ ظاہر بات ہے کہ کوئی بڑا آدمی جس کے دل میں ایمان کے کچھ روشنی اور خوف خدا کی کوئی رمق موجود ہو یہ کھیل کھیل نہیں سکتا۔
* اور جس نے رمضان کے مہینے میں اپنے غلام سے ہلکی خدمت لیں اللہ تعالی دوزخ سے آذاد کر دے گا
رمضان کے زمانے میں آج بھی اس بات کا لحاظ رکھنا چاہیے کہ جیسے وہ خود روزے سے ہے ویسے ہی اس کا نوکر بھی روزے سے ھے ۔ نوکر اور خادم سے اس طرح کس کر خدمت لینا کے جیسے اور وہ تو روزے سے نہیں اور آپ ہیں کہ روزہ رکھ کر نڈھال ہوئے جاتے ہیں یہ کسی بھلے آدمی کا کام نہیں ہو سکتا جو شخص ان کے زمانے میں اپنے نوکر کے کام میں تخفیف کرتا ہے اور سے نرمی برتتا ہے اللہ تعالی اس کو دوزخ کی آگ سے بچائے گا
خوب سمجھ لیجئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی واضح ہدایات یہ ہے کہ اگر تمہارا کوئی غلام بھی ہے ( یہاں مملوک کا لفظ ہے خادم کا لفظ ہے ) تو تمہارا یہ کام ہے کہ رمضان کے زمانے میں اس سے سخت قسم کا کام نہ لو بلکہ اس کے ساتھ نرمی برتو اور ھر ممکن سہولت دو۔ اس بات کا صلہ اللہ تعالی کے ہاں تمہارے لئے یہ ہوگا کہ وہ تمہیں دوزخ کی آگ سے بچائے گا ۔