حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” روزہ اور قرآن بندے کی شفاعت کرتے ہیں۔ روزہ کہتا ھے کہ اےرب ! میں نے اسے دن بھر کھانے (پینے) اور شہوات سے روکے رکھا ، تو میری سفارش اس کے حق میں قبول فرما ۔۔۔۔۔ اور قرآن کہتا ھے کہ ( اے رب ) میں نے اسے رات کو سونے سے روکے رکھا ، تو اس کے حق میں میری سفارش قبول فرما ۔۔۔۔۔ پس دونوں کی شفاعت قبول فرما لی جائے گی۔(بیہقی)
اس کا یہ مطلب نہیں کہ روزہ اور قرآن کوئی جاندار ہیں جو کھڑے ھو کر یہ بات کہتے ہیں ۔بلکہ اس سے مراد یہ کہ ایک روزہ دار کا روزہ رکھنا اور قرآن پڑھنے والے کا قرآن پڑھنا دراصل خود اپنے اندر شفاعت رکھتا ھے ۔ جب روزہ اللہ کے سامنے پیش کیا جاتا ھے ۔ کہ اس بندے نے روزہ رکھا تو اس پیشی کے ساتھ ساتھ روزے کی یہ شفاعت بھی موجود ھوتی ھے ۔ کہ یہ بندہ آپ کے لئیے دن بھر بھوکا پیاسا رہا ۔ یہ چھپ کر کھا پی سکتا تھا اور دوسری خواہشات بھی پوری کر سکتا تھا۔ لیکن اس نے ایسا نہیں کیا ۔ اس بندے نے چونکہ سب کچھ آپ کی رضا کے لئیے کیا ھے ۔ اس لئیے اس کے قصور معاف فرما دیجۓ۔
اس طرح ایک شخص رات کو جو قرآن مجید پڑھتا ھے. جب وہ قرآن اللہ کے حضور پیش کیا جاتا ھے ۔کہ آج اس بندے نے اتنا قرآن پڑھا ھے ۔ تو قرآن کا وہ پیش کیا جانا ھی خود اپنے اندر ایک شفاعت رکھتا ھے ۔ اور وہ شفاعت یہ ھے کہ اس بندے نے دن بھر روزے سے تھکا ماندہ ھونے کے باوجود آپ کی رضا جوئی کی خاطر رات کو ( نماز میں) کھڑے ھو کر قرآن پڑھا، اس لیئے اس کے گناہ معاف کر دیئے جایئں ۔
ظاہر بات ھے کہ جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کے دن مومنین و صالحین کی شفاعت فرمایئں گے ۔ اسی طرح خود آدمی کے اپنے اعمال بھی اس کے حق میں شفیع ھوتے ہیں ۔ آدمی کے اعمال خدا کے حضور یہ شفاعت کرتے ہیں کہ آدمی یہ یہ نیکیاں کر کے آیا ھے اس لئیے اسے بخش دیجۓ۔ اور اس سے درگزر فرمائیے ۔
نبی صلی اللہ علی وسلم کے اس ارشاد کے مطابق ۔۔۔ اللہ تعالی اپنے بندے کے حق میں روزے اور قرآن کی یہ شفاعتیں قبول فرما لیتا ھے ۔