آپ نے انسانوں کے یتیم خانے دیکھے ہوں گے جنھیں دیکھ کر انسانیت کے لیے دل میں رحم کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔ یتیم خانہ انسانی تہذیب میں ایک ایسا ہی ادارہ ہے جو نہ صرف انسانیت کے فروغ اور بالا دستی کی زندہ علامت ہے بلکہ یہ معاشرے کی تہذیب کا عظیم فریضہ بھی انجام دے رہا ہے لیکن اخلاق احمد آج ایسے ایسے یتیم خانے سے ہمیں متعارف کرا رہے ہیں جس میں ہاتھیوں کو سہارا فراہم کیا جاتا ہے۔
٭٭٭
پانچ برس قبل وہ آج ہی کا دن تھا جب ہم نے زندگی میں پہلی بار ہاتھیوں کا یتیم خانہ دیکھا تھا۔۔۔!! فیس بک نے آج پرانی تصویروں کے ذریعے وہ دن یاد دلایا جب میں اور عالیہ ، سری لنکا کے مختلف مقامات دیکھتے دیکھتے اس انوکھے یتیم خانے میں جا پہنچے تھے ۔
کولمبو سے اسی نوے کلومیٹر دور ، ایک سرسبز قصبے پیناوالا میں واقع لگ بھگ 25 ایکڑ پر محیط یہ اپنی نوعیت کا منفرد مقام ہے جہاں ہاتھی کے ان بچوں کو رکھا جاتا ہے جو کسی وجہ سے اپنے ماں باپ سے یا جنگل کے ماحول سے بچھڑ گئے ہوں یا دوسرے جانوروں سے اپنی حفاظت کرنے کے قابل نہ ہوں ۔ یہاں ان کی خوراک کا ، رہائش کا اور صحت کا خیال رکھا جاتا ہے ۔ انہیں پال پوس کر بڑا کیا جاتا ہے ۔
قریب ہی ایک ندی بہتی ہے جہاں کئی مہاوت انہیں صبح شام ایک ریوڑ کی طرح لے کر جاتے ہیں تاکہ وہ قدرتی ماحول میں نہائیں اور تازہ دم رہیں ۔ ہاتھیوں کا قطار در قطار ایک بستی کے درمیان سے گزر کر ندی تک آنا اور جانا ، سیاحوں کے لئے ایک قابل دید منظر ہوتا ہے ۔
بتایا گیا کہ ایک جوان ہاتھی کی اوسط خوراک ڈھائی سو کلوگرام ہوتی ہے ۔ ہاتھی کے بچے اگر نوزائیدہ ہوں تو انہیں دودھ بھی پلایا جاتا ہے ۔ بڑے ہو جانے پر کچھ ہاتھی مندروں کو دے دئیے جاتے ہیں ، لیکن بیشتر کو واپس جنگل میں چھوڑ دیا جاتا ہے ۔