Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
پاکستان میں عربی ادب کی عموماً وہی چند ایک کتب ملتی ہیں جو مدارس کے نصاب میں شامل ہیں۔ ان کے علاوہ جدید و قدیم عربی نظم، نثر، تنقید، تبصرہ، خاکہ، مضامین، کالمز، عرب شعراء کے تذکرے، تاریخیں الغرض کسی بھی زمانے اور کسی بھی حوالے اور کسی بھی صنف میں عربی ادب کی عربی کتب کی ہارڈ کاپی پاکستان کے بازاروں میں دیکھ لینا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے جیسے محمود درویش کی شاعری۔
اس سلسلے میں کسی حد تک بعض بڑی لائبریریاں مدد کرتی ہیں لیکن وہ بھی کم ہی اپ ڈیٹ ہوتی ہیں، تقریباً نہ ہونے کے برابر۔ ان میں کچھ عرصہ پہلے تک کی ادبی صورت حال مکمل طور پر جیتی جاگتی نظر آتی ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ یہاں سے ضرور اہلِ ذوق کے کارواں گزرے ہیں لیکن گزشتہ چند دہائیوں کے عربی ادب کے حوالے سے یہ لائبریریاں بھی تقریبا خاموش ہی نظر آتی ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:
تخت تشینوں کے لیے پرویز مشرف کی زندگی اور موت میں چھپے سبق
مشرف جیسے کرداروں کی برائی کرنا قرآن سے ثابت ہے
ایسی خاموشی جس کو دیکھ کر یہ شبہ ہونے لگے کہ شاید کچھ دہائیوں سے عرب دنیا میں ادب و صحافت کے میدان میں کوئی شہسوار اترا ہی نہیں۔ بعض معاصر ادیبوں کا علم تو ان کے انگریزی تراجم کو دیکھ کر ہوا۔ لہذا اس ماحول میں اپنا انحصار انٹرنیٹ پر ہی ہے۔ یہیں سے کتب ڈاؤنلوڈ کر کے پڑھ لیتے ہیں جس حد تک پڑھی جا سکیں کہ سافٹ کاپی طبیعت کے ساتھ زیادہ مناسبت پیدا نہیں کر سکی۔ بعض اوقات کوئی بہت ضروری کتاب ہو تو اس کا پرنٹ بھی نکلوا لیتا ہوں۔
اس تفصیل کے بعد آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ آج جب پرانی کتابوں کے اتوار بازار سے محمود درویش کی شاعری کی یہ کتاب اپنی اصل زبان میں نظر آئی اور مناسب داموں میں مل بھی گئی تو میری خوشی کا عالم کیا ہو گا۔ یہ کتاب بیروت (لبنان) سے طبع ہوئی اور ایسا لگتا ہے کہ کسی کے مطالعے میں آئے بغیر ہی پرانی ہو کر فٹ پاتھ پر پہنچ گئی ۔ اسے حاصل کر کے ایسا لگ رہا ہے جیسے کوئی خزانہ ہاتھ آ گیا ہو۔
محمود درویش پہلی بار بغیر کسی ترجمان کے میرے غریب خانے پر رونق افروز ہوئے ہیں۔
خوش آمدید اے پیاری کتاب!
خوش آمدید محمود درویش!