پاکستان میں کوالٹی کنٹرول اور انتلیکچوئل پراپرٹی کی تباہ کن صورتحال کا سب سے بہتر نمونہ دودھ کی ہر گلی محلے میں موجود دکان ہوتی ہے جس پر بڑا بڑا لکھوایا جاتا ہے کہ یہاں ‘تازہ’ اور ‘خالص’ دودھ دستیاب ہے۔ گویا بتانا پڑتا ہے کہ یہاں تازہ اور خالص دودھ ملتا ہے۔ ان تازہ بیماروں میں پاکستان کرکٹ بورڈ بھ شامل ہو گیا ہے۔
یہ بھی دیکھئے:
دنیا بھر میں یہ بات کوئی بتانے والی ہی نہیں سمجھی جاتی اور اگر کوئی کہے کہ ہماری دکان پر تازہ اور خالص دودھ ملتا ہے تو لوگ اس کو پولیس میں رپورٹ کردیں گے کہ یہ شخص ایک عام سی بات کو خاص بنا کر کیوں پیش کررہا ہے، اس کی تفتیش کی جائے کہ یہاں کیا گڑبڑ ہے۔ آیا مال خراب ہے یا دکان دار کا دماغ۔ کیونکہ دودھ تو اصلی اور تازہ ہی ہوتا ہے۔ اس میں بتانے والی کیا بات ہے۔
مگر ہمارے یہاں خرابی اتنی پھیل گئی ہے کہ اب ہمیں فخریہ بتانا پڑتا ہے کہ ہم ایمان داری سے کام کرتے ہیں اور بڑا بڑا اس بات کو دکان کے بورڈ پر لکھواتے ہیں۔
یہ بھی دیکھئے:
یوکرائن: جنگ کے کچھ راز اور کچھ ممکنہ نتائج
میں ہوں جہاں گرد: ایک باغی کا باغیانہ، غیر باغیانہ سفر،
یکم مارچ: مستنصر حسین تارڑ کی سالگرہ آج منائی جارہی ہے
یہ اور بات ہے کہ ہم ایمان داری پھر بھی نہیں کرتے اور بڑا بڑا لکھوانے کے باوجود، باسی اور ملاوٹ زدہ دودھ ہی بیچتے ہیں۔
ایسا ہی معاملہ جعلی سوشل میڈیا اکائونٹس اور دوہری شناختوں کا ہے۔ ذرا سا کوئی چینل، گروپ اور بلاگ مقبول ہوتا نہیں اور جناب اس کے نام سے درجنوں ہم نام گروپوں اور اکائونٹس کی لائن لگ جاتی ہے۔
دکانوں اور پروڈکٹ برانڈز میں بھی یہی ہورہا ہے۔
اس دو نمبریت کی وجہ سے کئی دکان داروں کو اپنے بورڈز اور ڈبوں پر بطورِ خاص یہ لکھوانا پڑرہا ہے کہ ہم ہی اصلی ہیں اور ہماری کوئی دوسری برانچ نہیں ہے۔
‘حافظ کا اصلی ملتانی حلوا’ کے نام پر تماشا لگا ہوا ہے جو ریلوے اسٹیشن سے شروع ہوکر خوانچے والوں تک پھیلا ہوا ہے۔
لیکن اب تو بات اتنی بڑھ گئی ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھی اپنے ٹوئیٹر ہینڈل پر ‘دی رئیل پی سی’ بی لکھنا پڑگیا ہے۔ جیسے ہم ہی اصل پی سی بی ہیں اور ہماری کوئی دوسری برانچ اور فرنچائز نہیں ہے۔
اس ہینڈل کا نام ہی اتنا مضحکہ خیز ہے کہ حیرت ہوتی ہے۔ معلوم نہیں کس نے سوچا اور اس نام سے اکائونٹ بنایا۔ یقیناً وہ دانش ور انعام کا مستحق ہے جس نے ‘دی رئیل پی سی بی’ کا فلک شگاف دعویٰ کرکے باقی تمام جعل سازوں، بہروپیوں اور ڈھونگیوں کو برباد کردیا ہے ۔۔۔
ویسے ‘دی رئیل پی سی بی’ کے نام میں ۔۔۔ اور ‘ہماری کوئی اور برانچ نہیں ہے’ والے بورڈ میں ۔۔۔ کیا آپ کو بھی مماثلت نظر آتی ہے؟