Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
پاکستان ٹیلی ویژن ہمارے لیے گھر کی طرح ہے اس کے ذریعے سے اللہ نے ہمیں رزق بھی عطاء کیا اور تھوڑی بہت عزت بھی دی 1988 سے پاکستان ٹیلی ویژن کے ساتھ وابستگی ہے کبھی بطور شاعر کبھی موسیقار کبھی ادکار کبھی گلوکار کبھی سکرپٹ رائٹر کے طور ہم اپنی خدمات پیش کرتے رہے اور اب بھی پاکستان ٹیلی ویژن کی ایک آواز پر ہم بھاگے چلے جاتے ہیں کبھی بغیر کسی کام کے بھی چلے جاتے ہیں کیونکہ وہاں جاکے نجانے کیا کیا اور کون کون یاد اجاتا ہے سنہری دنوں کی ایک فلم سی چلنے لگتی ہے اور دل خوش ہوجاتا ہے۔
یہ درست کہ اس زمانے میں بعض ٹی وی پروڈیوسرز کا رویہ بہت تلخ اور متکبرانہ ہوتا تھا مگر اس کے باوجود یہ لوگ پی ٹی وی کی سکرین کو بدصورت نہیں ہونے دیتے تھے۔ڈرامے سے لیکر موسیقی تک حالات حاضرہ سے لیکر ماضی کے دلچسپ اور معلوماتی پروگرام عمدگی کے ساتھ پیش کرتے تھے یہ درست کہ خبرنامہ جبرنامہ ہوا کرتا تھا مگر یہ بھی تو دیکھیے کہ پی ٹی وی کا خبرنامہ آج کے نیوز چینلز کی طرح بے لگامہ بھی نہیں ہوا کرتا تھا۔
حکومت نے بجلی کے بل میں پی ٹی وی فیس کو سو روپے کردیا ہے میرے خیال میں ایک فیملی چینل کیلئے قوم سو روپیہ دینے کو تیار ہے مگر سوال یہ ہے کہ یہ سو روپیہ ملے گا کس کو……………… ؟
گزشتہ دور میں جناب عطاء الحق قاسمی نے بطور چئیرمین پی ٹی وی وزیراعظم نواز شریف سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس فیس سے کچھ پیسے پی ٹی وی کو بھی دیں تاکہ یہاں بھی لوگ اپنی پروڈکشن اور دیگر معاملات کو بہتر کر سکیں نواز شریف نے ان کے مطالبے پر کچھ پیسے پی ٹی وی کو دینے کا حکم دیا جس کے بعد بطور چیئرمین عطاء الحق قاسمی نے تمام سینٹرز سے پروڈکشن شروع کروائیں
لاہور سے ایک وقت میں دو نیے سیریل شروع ہوے موسیقی کے پروگراموں کا آغاز ہوا اور دیگر پروگرامز بھی شروع ہوے جس سے لگ رہا تھا کہ پی ٹی وی پر موسم بہار آگیا ہے مگر عطاء الحق قاسمی کو یہ نیکی بہت مہنگی پڑی……………..
موجودہ حکومت نےاس فیملی چینل کیلئے سب سے بڑی خدمت ارتغرل پیش کر کے کی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس ڈرامے کے بوجھ تلے پی ٹی وی سسکاریاں بھر رہا ہے اور ہمارے بچے اپنے گھروں اور گلیوں میں ارتغرل کا روپ دھارے اپنی ٹانگیں اور بازو تڑواتے پھرتے ہیں مگر وہ.. صاحب. خوش ہیں جنہیں اس ڈرامے کی ہیروئین پسند تھی اور اس وجہ سے یہ ڈرامہ پی ٹی وی پر چلاوایا گیا
کہنا یہ چاہتا ہوں کہ اگر حکومت بجلی کے بل میں سو روپیہ ٹی وی کی فیس لینا چاہتی ہے تو پھر پی ٹی وی پہ کچھ دکھانے کا بھی تو بندوبست کرے……………..
عجیب بات ہے کہ پی ٹی وی پر پروڈکشن تو زیرو ہے پرانے پروگرام چلاے جارہے ہیں کوئی پروڈیوسر نیا آئیڈیا بھیجتا ہے تو اسے کہا جاتا ہے آرام سے بیٹھے رہو بجٹ نہیں ہے۔
تو پھر فیس بڑھانے کا کیا مطلب ہے
پاکستان ٹیلی ویژن ہمارے لیے گھر کی طرح ہے اس کے ذریعے سے اللہ نے ہمیں رزق بھی عطاء کیا اور تھوڑی بہت عزت بھی دی 1988 سے پاکستان ٹیلی ویژن کے ساتھ وابستگی ہے کبھی بطور شاعر کبھی موسیقار کبھی ادکار کبھی گلوکار کبھی سکرپٹ رائٹر کے طور ہم اپنی خدمات پیش کرتے رہے اور اب بھی پاکستان ٹیلی ویژن کی ایک آواز پر ہم بھاگے چلے جاتے ہیں کبھی بغیر کسی کام کے بھی چلے جاتے ہیں کیونکہ وہاں جاکے نجانے کیا کیا اور کون کون یاد اجاتا ہے سنہری دنوں کی ایک فلم سی چلنے لگتی ہے اور دل خوش ہوجاتا ہے۔
یہ درست کہ اس زمانے میں بعض ٹی وی پروڈیوسرز کا رویہ بہت تلخ اور متکبرانہ ہوتا تھا مگر اس کے باوجود یہ لوگ پی ٹی وی کی سکرین کو بدصورت نہیں ہونے دیتے تھے۔ڈرامے سے لیکر موسیقی تک حالات حاضرہ سے لیکر ماضی کے دلچسپ اور معلوماتی پروگرام عمدگی کے ساتھ پیش کرتے تھے یہ درست کہ خبرنامہ جبرنامہ ہوا کرتا تھا مگر یہ بھی تو دیکھیے کہ پی ٹی وی کا خبرنامہ آج کے نیوز چینلز کی طرح بے لگامہ بھی نہیں ہوا کرتا تھا۔
حکومت نے بجلی کے بل میں پی ٹی وی فیس کو سو روپے کردیا ہے میرے خیال میں ایک فیملی چینل کیلئے قوم سو روپیہ دینے کو تیار ہے مگر سوال یہ ہے کہ یہ سو روپیہ ملے گا کس کو……………… ؟
گزشتہ دور میں جناب عطاء الحق قاسمی نے بطور چئیرمین پی ٹی وی وزیراعظم نواز شریف سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس فیس سے کچھ پیسے پی ٹی وی کو بھی دیں تاکہ یہاں بھی لوگ اپنی پروڈکشن اور دیگر معاملات کو بہتر کر سکیں نواز شریف نے ان کے مطالبے پر کچھ پیسے پی ٹی وی کو دینے کا حکم دیا جس کے بعد بطور چیئرمین عطاء الحق قاسمی نے تمام سینٹرز سے پروڈکشن شروع کروائیں
لاہور سے ایک وقت میں دو نیے سیریل شروع ہوے موسیقی کے پروگراموں کا آغاز ہوا اور دیگر پروگرامز بھی شروع ہوے جس سے لگ رہا تھا کہ پی ٹی وی پر موسم بہار آگیا ہے مگر عطاء الحق قاسمی کو یہ نیکی بہت مہنگی پڑی……………..
موجودہ حکومت نےاس فیملی چینل کیلئے سب سے بڑی خدمت ارتغرل پیش کر کے کی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس ڈرامے کے بوجھ تلے پی ٹی وی سسکاریاں بھر رہا ہے اور ہمارے بچے اپنے گھروں اور گلیوں میں ارتغرل کا روپ دھارے اپنی ٹانگیں اور بازو تڑواتے پھرتے ہیں مگر وہ.. صاحب. خوش ہیں جنہیں اس ڈرامے کی ہیروئین پسند تھی اور اس وجہ سے یہ ڈرامہ پی ٹی وی پر چلاوایا گیا
کہنا یہ چاہتا ہوں کہ اگر حکومت بجلی کے بل میں سو روپیہ ٹی وی کی فیس لینا چاہتی ہے تو پھر پی ٹی وی پہ کچھ دکھانے کا بھی تو بندوبست کرے……………..
عجیب بات ہے کہ پی ٹی وی پر پروڈکشن تو زیرو ہے پرانے پروگرام چلاے جارہے ہیں کوئی پروڈیوسر نیا آئیڈیا بھیجتا ہے تو اسے کہا جاتا ہے آرام سے بیٹھے رہو بجٹ نہیں ہے۔
تو پھر فیس بڑھانے کا کیا مطلب ہے
پاکستان ٹیلی ویژن ہمارے لیے گھر کی طرح ہے اس کے ذریعے سے اللہ نے ہمیں رزق بھی عطاء کیا اور تھوڑی بہت عزت بھی دی 1988 سے پاکستان ٹیلی ویژن کے ساتھ وابستگی ہے کبھی بطور شاعر کبھی موسیقار کبھی ادکار کبھی گلوکار کبھی سکرپٹ رائٹر کے طور ہم اپنی خدمات پیش کرتے رہے اور اب بھی پاکستان ٹیلی ویژن کی ایک آواز پر ہم بھاگے چلے جاتے ہیں کبھی بغیر کسی کام کے بھی چلے جاتے ہیں کیونکہ وہاں جاکے نجانے کیا کیا اور کون کون یاد اجاتا ہے سنہری دنوں کی ایک فلم سی چلنے لگتی ہے اور دل خوش ہوجاتا ہے۔
یہ درست کہ اس زمانے میں بعض ٹی وی پروڈیوسرز کا رویہ بہت تلخ اور متکبرانہ ہوتا تھا مگر اس کے باوجود یہ لوگ پی ٹی وی کی سکرین کو بدصورت نہیں ہونے دیتے تھے۔ڈرامے سے لیکر موسیقی تک حالات حاضرہ سے لیکر ماضی کے دلچسپ اور معلوماتی پروگرام عمدگی کے ساتھ پیش کرتے تھے یہ درست کہ خبرنامہ جبرنامہ ہوا کرتا تھا مگر یہ بھی تو دیکھیے کہ پی ٹی وی کا خبرنامہ آج کے نیوز چینلز کی طرح بے لگامہ بھی نہیں ہوا کرتا تھا۔
حکومت نے بجلی کے بل میں پی ٹی وی فیس کو سو روپے کردیا ہے میرے خیال میں ایک فیملی چینل کیلئے قوم سو روپیہ دینے کو تیار ہے مگر سوال یہ ہے کہ یہ سو روپیہ ملے گا کس کو……………… ؟
گزشتہ دور میں جناب عطاء الحق قاسمی نے بطور چئیرمین پی ٹی وی وزیراعظم نواز شریف سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس فیس سے کچھ پیسے پی ٹی وی کو بھی دیں تاکہ یہاں بھی لوگ اپنی پروڈکشن اور دیگر معاملات کو بہتر کر سکیں نواز شریف نے ان کے مطالبے پر کچھ پیسے پی ٹی وی کو دینے کا حکم دیا جس کے بعد بطور چیئرمین عطاء الحق قاسمی نے تمام سینٹرز سے پروڈکشن شروع کروائیں
لاہور سے ایک وقت میں دو نیے سیریل شروع ہوے موسیقی کے پروگراموں کا آغاز ہوا اور دیگر پروگرامز بھی شروع ہوے جس سے لگ رہا تھا کہ پی ٹی وی پر موسم بہار آگیا ہے مگر عطاء الحق قاسمی کو یہ نیکی بہت مہنگی پڑی……………..
موجودہ حکومت نےاس فیملی چینل کیلئے سب سے بڑی خدمت ارتغرل پیش کر کے کی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس ڈرامے کے بوجھ تلے پی ٹی وی سسکاریاں بھر رہا ہے اور ہمارے بچے اپنے گھروں اور گلیوں میں ارتغرل کا روپ دھارے اپنی ٹانگیں اور بازو تڑواتے پھرتے ہیں مگر وہ.. صاحب. خوش ہیں جنہیں اس ڈرامے کی ہیروئین پسند تھی اور اس وجہ سے یہ ڈرامہ پی ٹی وی پر چلاوایا گیا
کہنا یہ چاہتا ہوں کہ اگر حکومت بجلی کے بل میں سو روپیہ ٹی وی کی فیس لینا چاہتی ہے تو پھر پی ٹی وی پہ کچھ دکھانے کا بھی تو بندوبست کرے……………..
عجیب بات ہے کہ پی ٹی وی پر پروڈکشن تو زیرو ہے پرانے پروگرام چلاے جارہے ہیں کوئی پروڈیوسر نیا آئیڈیا بھیجتا ہے تو اسے کہا جاتا ہے آرام سے بیٹھے رہو بجٹ نہیں ہے۔
تو پھر فیس بڑھانے کا کیا مطلب ہے
پاکستان ٹیلی ویژن ہمارے لیے گھر کی طرح ہے اس کے ذریعے سے اللہ نے ہمیں رزق بھی عطاء کیا اور تھوڑی بہت عزت بھی دی 1988 سے پاکستان ٹیلی ویژن کے ساتھ وابستگی ہے کبھی بطور شاعر کبھی موسیقار کبھی ادکار کبھی گلوکار کبھی سکرپٹ رائٹر کے طور ہم اپنی خدمات پیش کرتے رہے اور اب بھی پاکستان ٹیلی ویژن کی ایک آواز پر ہم بھاگے چلے جاتے ہیں کبھی بغیر کسی کام کے بھی چلے جاتے ہیں کیونکہ وہاں جاکے نجانے کیا کیا اور کون کون یاد اجاتا ہے سنہری دنوں کی ایک فلم سی چلنے لگتی ہے اور دل خوش ہوجاتا ہے۔
یہ درست کہ اس زمانے میں بعض ٹی وی پروڈیوسرز کا رویہ بہت تلخ اور متکبرانہ ہوتا تھا مگر اس کے باوجود یہ لوگ پی ٹی وی کی سکرین کو بدصورت نہیں ہونے دیتے تھے۔ڈرامے سے لیکر موسیقی تک حالات حاضرہ سے لیکر ماضی کے دلچسپ اور معلوماتی پروگرام عمدگی کے ساتھ پیش کرتے تھے یہ درست کہ خبرنامہ جبرنامہ ہوا کرتا تھا مگر یہ بھی تو دیکھیے کہ پی ٹی وی کا خبرنامہ آج کے نیوز چینلز کی طرح بے لگامہ بھی نہیں ہوا کرتا تھا۔
حکومت نے بجلی کے بل میں پی ٹی وی فیس کو سو روپے کردیا ہے میرے خیال میں ایک فیملی چینل کیلئے قوم سو روپیہ دینے کو تیار ہے مگر سوال یہ ہے کہ یہ سو روپیہ ملے گا کس کو……………… ؟
گزشتہ دور میں جناب عطاء الحق قاسمی نے بطور چئیرمین پی ٹی وی وزیراعظم نواز شریف سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس فیس سے کچھ پیسے پی ٹی وی کو بھی دیں تاکہ یہاں بھی لوگ اپنی پروڈکشن اور دیگر معاملات کو بہتر کر سکیں نواز شریف نے ان کے مطالبے پر کچھ پیسے پی ٹی وی کو دینے کا حکم دیا جس کے بعد بطور چیئرمین عطاء الحق قاسمی نے تمام سینٹرز سے پروڈکشن شروع کروائیں
لاہور سے ایک وقت میں دو نیے سیریل شروع ہوے موسیقی کے پروگراموں کا آغاز ہوا اور دیگر پروگرامز بھی شروع ہوے جس سے لگ رہا تھا کہ پی ٹی وی پر موسم بہار آگیا ہے مگر عطاء الحق قاسمی کو یہ نیکی بہت مہنگی پڑی……………..
موجودہ حکومت نےاس فیملی چینل کیلئے سب سے بڑی خدمت ارتغرل پیش کر کے کی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس ڈرامے کے بوجھ تلے پی ٹی وی سسکاریاں بھر رہا ہے اور ہمارے بچے اپنے گھروں اور گلیوں میں ارتغرل کا روپ دھارے اپنی ٹانگیں اور بازو تڑواتے پھرتے ہیں مگر وہ.. صاحب. خوش ہیں جنہیں اس ڈرامے کی ہیروئین پسند تھی اور اس وجہ سے یہ ڈرامہ پی ٹی وی پر چلاوایا گیا
کہنا یہ چاہتا ہوں کہ اگر حکومت بجلی کے بل میں سو روپیہ ٹی وی کی فیس لینا چاہتی ہے تو پھر پی ٹی وی پہ کچھ دکھانے کا بھی تو بندوبست کرے……………..
عجیب بات ہے کہ پی ٹی وی پر پروڈکشن تو زیرو ہے پرانے پروگرام چلاے جارہے ہیں کوئی پروڈیوسر نیا آئیڈیا بھیجتا ہے تو اسے کہا جاتا ہے آرام سے بیٹھے رہو بجٹ نہیں ہے۔
تو پھر فیس بڑھانے کا کیا مطلب ہے