آل پنجاب گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس کے زیر اہتمام سرکاری ملازمین کی تنظیموں نے لاہور میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور محکمہ انہار کے دفتر سے سول سیکرٹریٹ تک احتجاجی ریلی نکالی. ریلی کے شرکا نے سیکرٹریٹ کے سامنے بھرپور مظاہرہ کیا جائے اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی. مظاہرے سے الائنس کے سرپرست اعلیٰ حافظ عبدالناصر، چئیرمین خالد جاوید سنگھیڑا جنرل سیکرٹری ڈاکٹر طارق کلیم ،ایپکا پنجاب کے صدر ظفر علی خان اور ایپکا لاہور کے صدر مختار گجر نے خطاب کیا.
مقررین نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازمین ریاست کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور ریاست ان کے بغیر نہیں چل سکتی. موجودہ حکومت کو برسر اقتدار لانے میں سرکاری ملازمین کا بہت ہاتھ ہے. مگر اس حکومت نے ملازمین کو شدید مایوس کیا. اس حکومت نے بددیانتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سرکاری ملازمین میں تفریق پیدا کردی ہے. بیوروکریسی، عدلیہ، پولیس، نیب، ایف آئی اے، سول سیکرٹریٹ کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کردیا گیا جب کہ بقیہ بیس لاکھ ملازمین کو نظر انداز کر دیا گیا ہے. ایک طرف حکومت کہتی ہے کہ خزانہ خالی ہے اور دوسری طرف وزیراعظم نے اپنی اور من پسند محکموں کی تنخواہوں میں اضافہ کرکے باقی ملازمین کے زخموں پر نمک چھڑک رہی ہے. الائنس کے راہنماؤں نے کہا کہ ہمارا احتجاج کا ایک فیز مکمل ہو گیا ہے جس میں ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر پر احتجاجی کنونشن کیا گیا جس کی آخری کڑی لاہور کا کنونشن اور ریلی تھی. ریلی کے بعد گرینڈ الائنس کے راہنماؤں کا اجلاس منعقد ہوا جس میں حکومت کے خلاف تحریک کی رفتار میں اضافہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا. اجلاس میں طے ہوا کہ تیس ستمبر کو دوبارہ لاہور میں بھرپور احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا. جس میں سرکاری ملازمین کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی کو بھی شریک کیا جائے گا. اس دوران میں ضلعی ہیڈ کوارٹر پر احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا. آخری مرحلے میں پورے پنجاب کے سرکاری ملازمین گورنر ہاؤس پنجاب کا گھیراؤ کریں گے اور یہ گھیراؤ مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا. گرینڈ الائنس کے راہنما ظفر علی خان کا کہنا ہے کہ ہمارے مطالبات منطقی اور حقیقی ہیں. پنجاب کے سرکاری ملازمین سندھ کے ملازمین سے ساڑھے بائیس فیصد کم تنخواہ لے رہے ہیں. دو نہیں ایک پاکستان کا نعرہ لگانے والوں نے نیب، ایف آئی اے، افسر شاہی، عدلیہ اور سول سیکرٹریٹ کے ملازمین کو بھرپور نواز دیا گیا ہے جب کہ بیس لاکھ ملازمین کے چولہے جلنا مشکل ہو رہے ہیں. ظفر علی خان کا کہنا تھا کہ سونے سے موازنہ کیا جائے تو ہم سرکاری ملازمین کی تنخواہیں آدھی سے بھی کم رہ گئی ہیں. سرکاری ملازمین کے لیے یہ سب کچھ قابل قبول نہیں ہے اور اس کے خلاف ہماری جدوجہد جاری رہے گی. ظفر علی خان نے سرکاری ملازمین کے خاص خاص مطالبات بھی بیان کیے. ان کے مطابق
تمام ایڈہاک ریلیف بنیادی تنخواہوں میں شامل کر کے پے سکیل ریوائز کرکے تنخواہ میں مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے * تمام سرکاری ملازمین کو بلاتفریق ایک جیسے الاونسسز دے کر سب کی تنخواہیں برابر کی جائیں. * گروپ انشورنس کی رقم ریٹائرمنٹ کے موقع پر بلوچستان اور کے پی کے کی طرز پر پاکستان کے تمام سرکاری ملازمین کو بلاتفریق دی جائے * ہاوس رینٹ نئے ہے سکیل پر 60 فیصد بلاتفریق پاکستان کے تمام سرکاری ملازمین کو دیا جائے اپ گریڈیشن سے رہ جانے والی پوسٹوں کو بلاتفریق آپ گریڈ کیا جائے اور سروس سٹریکچر تیار کیا جائے * تمام کنٹریکٹ ملازمین کو بلاتفریق تقرری کی تاریخ سے ریگولر کیا جائے اور نئی بھرتی ریگولر کی بنیاد پر ہو* میڈیکل الاؤنس کنوینس الاؤنس میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے درجہ چہارم کو بنیادی سکیل نمبر پانچ دیا جائے اور پروموشن میں پچاس فیصد مقرر کیا جائے . پے سٹیج 30سے کم کر کے 20کی جائیں اور موواور سلیکشں گریڈ اضافی تعلیمی ترقیاں بحال کی جائیں ختم کی گئیں پوسٹوں کو بلاتفریق بحال کیا جائے اور ڈائنگ کیڈر آسامیوں پر بھرتی اور پروموشن کی جائیں آسامیاں ختم کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے. تمام کنٹریکٹ ملازمین کو بلاتفریق تقرری کی تاریخ سے ریگولر کیا جائے اور نئی بھرتی ریگولر کی بنیاد پر ہو.