متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات قائم کرنے کا معاہدہ ہو گیا ہے جسے میثاق ابراہیمی کا نام دیا گیا ہے۔ دونوں ملکوں نے بدھ کو ایک مشترکی بیان میں اس معاہدے کا اعلان کیا ۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنی ٹویٹ میں دونوں ممالک کے درمیان تاریخی معاہدے سے دنیا کو آگاہ کیا ہے اور بتایا ہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات مکمل سفارتی تعلقات قائم کرنے پر متفق ہو گئے ہیں۔
مشترکہ بیان کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ، اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو اور ابوظہبی کے ولی عہد شہزادہ محمد بن زید نے توقع ظاہر کی ہے کہ یہ معاہدہ مشرقِ وسطیٰ کے حالات میں بہتری کے ٓضمن میں مدد گار ثابت ہوگا اور اس معاہدے کے بعد اسرائیل پابند ہو گا کہ وہ مزید فلسطینی علاقے ضم نہ کرے۔
وائس آف امریکا کے مطابق اس پیش رفت کے بعد متحدہ عرب امارات پہلا خلیجی ملک ہو گا جو اسرائیل سے تعلقات استوار کرے گا جب وہ ایسا کرنے والا تیسرا عرب ملک ہے۔
عرب ممالک میں اردن اور مصر کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں۔ مصر نے 1979 میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ کیا تھا جب کہ اردن نے 1999 میں اسرائیل کو تسلیم کیا تھا۔
امریکی صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ یہ ایک بہت بڑی اور تاریخی پیش رفت ہے کیوں کہ برف پگھل رہی ہے، اس لیے انھیں توقع ہے کہ مزید عرب اور مسلم ممالک متحدہ عرب امارات کی پیروی کریں گے۔
خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ معاہدے کے مطابق اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان توانائی اور سیکیورٹی کے شعبے میں تعاون کیا جائے گا اور دونوں ملک ایک دوسرے کے دارالحکومت میں سفارت خانے کھولیں گے۔معاہدے کے مطابق دونوں ملک آنے والے دنوں میں سیاحت، مواصلات اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے معاہدے ہوں گے اور وہ صحتِ عامہ کے شعبے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں گے جب کہ کورونا وبا کی ویکسین کی تیاری کے عمل میں بھی تعاون کیا جائے گا۔