ADVERTISEMENT
عروف شاعر، ادیب، محقق، مورخ، پاکستان کرونیکلز کے مصنف جناب عقیل عباس جعفری 10 اگست 1957 کو کراچی میں پیدا ہوئے ۔عقیل عباس جعفری کی زندگی کا ہر حوالہ معتبر ہےوہ بنیادی طور پر شاعر ہیں لیکن ان کی تحقیقی خدمات کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
وہ خود فرماتے ہیں ۔
“زمانہ طالب علمی میں کوئز پروگرام میں حصّہ لیا کرتا تھا اُن کوئز پروگرام میں، میں نے بہت سے اس زمانے میں انعامات جیتے جیسے نیلام گھر سے موٹر سائیکل جس کا شمار اس زمانے میں بڑے انعامات میں ہوتا تھا۔ یہ بات 70 کی دھائی کی ہے۔ پھر کوئز کے زمانے میں ہی مجھے شوق ہوا کہ میں چیزوں کی تہہ تک پہنچوں اور بجائے اس کے کہ رٹے رٹائے سوالات اور ان کے جوابات کو سچ جانوں تو بہت ساری چیزیں اسی مطالعے کے دوران سامنے آئیں کہ جیسے کہا جاتا ہے کہ ایڈیسن نے بجلی کا بلب ایجاد کیا تو پتہ چلا کہ بجلی کا بلب تو کسی اور نے ایجاد کیا تھا۔ ایڈیسن نے ایک Improvement کی تھی جس کی وجہ سے وہ ایڈیسن سے منسوب ہو گئی تھی۔ تو اس طرح سے بہت ساری چیزوں کی تہہ تک پہنچنے کا موقع ملا اور پھر آہستہ آہستہ میں نے ان موضوعات پر لکھنا بھی شروع کیا اور جو مجھے APNS ایوارڈ ملا ہے وہ بھی ایسے ہی ایک موضوع پر میں نے ایک فیچر لکھا تھا کہ لفظ ”پاکستان“ کا خالق کون ہے؟ سب لوگوں کے علم میں ہے کہ چوہدری رحمت علی نے سب سے پہلے اپنے کتابچے Now Or Never میں یہ لفظ استعمال کیا لیکن اس سے پہلے 1928ءمیں ایک صاحب اسی نام سے ایک ڈیکلیریشن داخل کرا چکے تھے ایک اخبار کے لئے تو اوّلیت کا سہرا ان کے سر ہوا۔ تو میں نے جب فیچر اس پر لکھا پورا اور ان کی تصویر بھی لگائی اور سارےDocumentsلگائے تو اس پر مجھے APNS کا ایوارڈ ملا اور پہلا صحافی کہہ لیں آپ مجھے جس نے فری لانسر کے طور پر یہ ایوارڈ حاصل کیا ورنہ عام طور پر یہ جو فیچر رائٹر کا ایوارڈ ہوتا ہے وہ جو ان کے اپنے In House صحافی ہوتے ہیں انہی کو ملتا ہے تو یہ بھی اللٰہ کا شکر ہے کہ میرے اس طرح کے کاموں کو پذیرائی ملی اور اس پر اعزازات بھی ملے تو یہ سلسلہ وھاں سے شروع ہوا تھا جب میں نے کوئز پروگرام میں حصہ لینا شروع کیا تھا Academic Researchجسے کہتے ہیں وہ ہوتی ہے عام طور پر ادبی موضوعات پ۔ ایک دفعہ مجھ سے مشفق خواجہ صاحب نے کہا جو میرے اُستاد تھے کہ اگر آپ مرمت خان مرمت پربھی پی ایچ ڈی کر لیں تو آپ کو زیادہ پذیرائی ملے گی لیکن آپ نے جو موضوع منتخب کیا پاکستان کا یہ زیادہ مشکل موضوع ہے اور اس کو ادبی نقاد جو ہیں وہ کسی خانے میں فٹ نہیں کرتے اور اس کو کوئی اہمیت نہیں دیتے۔ لیکن آپ اپنے اسی شعبے میں رہیں۔ کیونکہ اس شعبے میں کام بالکل نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں بالکل آپ کو ایڈوائس نہیں کروں گا کہ آپ ادبی تحقیق کی طرف آئیں حالانکہ میں نے ادبی حوالے سے بھی تحقیق کی ہے لیکن میرے زیادہ تر جو پسندیدہ موضوعات ہیں وہ یہی پاکستانی موضوعات ہیں اور یہی میرا میدان ہے۔”