• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home تبادلہ خیال

زندگی یا اسلحہ؟

پروفیسر احتشام خان

آوازہ ڈیسک by آوازہ ڈیسک
June 10, 2020
in تبادلہ خیال
0
مہمان پرندوں کا قتل عام
223
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

اس سیارے پر جِسے زمین کہا جاتا ہے انسان ہی وہ واحد مخلوق ہے جس نے ہتھیار ایجاد کیے ہیں۔ پتھروں کے ہتھیار سے لکڑی اور دھاتوں سے بنے نیزے تک، تلوار اور تیر کمان سے پاوڈر گن تک، غلیل سے مشین گنز تک، تیز دھار کلہاڑوں سے گرنیڈز تک,خنجر سے M4 Caribine تک، منجنیق سے جدید قسم کے ڈرونز تک، اسکے علاوہ مختلف رینج تک حملہ کرنے والے ٹینکس، جنگی طیارے، ٹیزرز، انواع اقسام کے بم، خطرناک گیسوں سے بنے گرنیڈز، نیوکلیر میزائل اور ہائیڈروجن بم سب انسان کی ایجاد ہیں۔ اور ممکنہ طور پر کئی ہتھیار تیاری کے مراحل میں بھی ہوں گے۔

ان ہتھیاروں کو بنانے کے پسِ پردہ عوامل میں شکار، دفاع، اور زمین و وسائل پر غاصبانہ قبضہ تھا۔ سلطنت روم میں گلیڈیٹرز ہتھیاروں سے کھیلتے بھی نظر آتے ہیں اور کئی تہذیبوں میں ہتھیاروں پر مبنی کئی کھیل بھی کھیلے جاتے ہیں مگر ہتھیاروں کا بنیادی استعمال خون ریزی ہی رہا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ انسان کے ہتھیار جدید ہوتے گئے۔ نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کر کہ ہتھیاروں کو مزید طاقتور اور زیادہ رینج تک تباہ کن بنایا گیا۔ اور یوں دیکھتے ہی دیکھتے پتھروں کی تراش خراش کر کہ ہتھیار بنانے کی کوشش سے ہتھیاروں کی منافع بخش صنعت نے جنم لیا۔

سٹاک ہوم تحقیقی ادارہ برائے بین الاقوامی امن (SIPRI) کے 2019 کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں ملٹری اخراجات 1.917 ٹریلین ڈالر تھے۔ پورے براعظم افریقہ کی کل جی ڈی پی 2.5 ٹریلین ڈالر ہے۔ اوراگر افریقہ کے 54 ممالک میں ساوتھ افریقہ اور مصر کو نکال دیا جائے تو یہ ملٹری اخراجات افریقہ کے 52 ملکوں کی قومی آمدنی سے بھی زیادہ ہیں۔ افریقہ ایک ایسا براعظم ہے جہاں کے بیشتر ممالک میں بھوک افلاس اور بیماری نے ڈیرے جما رکھے ہیں۔ جب بھی دنیا دیگر معاملات سے فرصت نکال کر انسانوں میں غذائیت کی کمی، قحط، بھوک، بیماری اور جہالت کی بات کرتی ہے تو افریقہ کو بطور مثال پیش کرتی ہے۔ افریقہ کے بعد جنوبی ایشیاء میں یہ ساری چیزیں پائی جاتی ہیں۔

دفاعی اخراجات کا صرف 60 فیصد 5 ممالک امریکہ، چین، سعودی عرب، انڈیا اور فرانس پر مشتمل ہے۔ اور یہ ممالک دنیا میں اپنے تنازعات کی وجہ سے ہر سال اپنے دفاعی اخراجات میں خاطر خواہ اضافہ بھی کرتے ہیں۔ امریکہ پوری دنیا میں مختلف محاذوں پر طاقت کا استعمال کر رہا ہے۔ مشرق وسطی ہو یا میکسیکو، ویتنام ہو یا شمالی کوریا، روس ہو یا چین، ایران ہو یا افغانستان امریکہ بلواسطہ یا بلاواسطہ جنگی محاذ پر سرگرم ہے جسکے لیے اسے اپنی جی ڈی پی میں سے بھاری رقم دفاع کی مد میں رکھنا پڑتی ہے 2019 میں امریکہ کے دفاعی اخراجات 732 ارب ڈالر تھے. اسی طرح انڈیا جیسے پسماندہ ملک کی چین اور پاکستان سے بیک وقت لڑائی اسے اپنے دفاعی اخراجات کے لیے بھاری رقم مختص کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ ایسے ہی چین اور پاکستان اپنے سالانہ بجٹ میں دفاعی اخراجات کی مد میں جی ڈی پی کا بڑا تناسب رکھتے ہیں۔

ہتھیاروں کی دوڑ میں ایک طرف جہاں جنگی سازوسامان کی صنعت کو ترقی ملی وہیں کروڑوں انسانوں کو اس صنعت نے روزگار بھی فراہم کیا۔ عالمی بینک کے مئی 2020 تک کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں اسوقت 2 کروڑ 76 لاکھ 1 ہزار ملٹری و پیرا ملٹری پرسنل ہیں۔ اور دنیا انکی ٹریننگ، انکے استعمال میں آنے والے جدید ہتھیاروں اور دیگر اخراجات پر ہر سال بجٹ میں بھاری رقوم مختص کرتی ہے۔ تنازعات کا شکار ملک اس مد میں بھاری رقوم مختص کرتے ہیں جبکہ پر امن خطے میں رہنے والے ملک اس میں اعتدال برقرار رکھتے ہیں۔

WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

اس دنیا میں بڑے تنازعات عرب دنیا، جنوبی ایشیاء اور مشرق وسطی میں پائے جاتے ہیں۔ اور اگر ان ملکوں کی معیشت کے ساتھ دیگر چیزوں کا مطالعہ کیا جائے تو یہ ملک بدحال معیشت کے ساتھ، جہالت، غربت، پسماندگی، صحت و تعلیم کی ناکافی سہولیات کے ساتھ لوگوں کو بہتر معیار زندگی فراہم کرنے میں ناکام نظر آتے ہیں۔ کئی ملکوں میں آبادی کے ایک بڑے حصے کے لیے بنیادی تعلیم و صحت کی سہولیات تک میسر نہیں۔ وسائل کا غلط استعمال انہیں غربت کے دائروی بہاو سے نکلنے ہی نہیں دیتا۔ مالیاتی خسارے انہیں عالمی مالیاتی اداروں کی جی حضوری کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ اسکے باوجود یہ نا تو اپنا دفاعی بجٹ کم کرتے اور نا تنازعات کے حل کی طرف پیش رفت کرتے نظر آتے ہیں۔

اگر تنازعات کا بھی مطالعہ کیا جائے تو کہیں یہ لسانی بنیادوں پر تو کہیں مذہبی تفرقہ بازی اور کہیں جغرافیہ پر مبنی ہیں۔ ایران اور سعودیہ عرب کے مذہبی و نظریاتی بینادوں پر جھگڑے نے مشرق وسطی میں انتشار پیدا کر رکھا ہے۔ ہندوستان اور پاکستان بشمول چین کے جغرافیائی تنازع سے براعظم ایشیاء کے امن کو خطرات لاحق ہیں۔ اور ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل یہ ملک اپنے لوگوں کی زندگیاں بہتر کرنے کی بجائے ایک ایسی ریس میں شامل ہیں جسکا نتیجہ تباہی ہے۔ اور کراہ ارض پر انسانوں کے ساتھ دیگر جانداروں کو بھی صفحہ ہستی سے مٹانے کے سوا کچھ نہیں۔

ADVERTISEMENT

کرونا اور اس جیسی ماضی میں تمام وباوں نے انسان کو ہر بار بتایا ہے کہ ویکسین بنانے کے لیے جنگی طیارے بنانے کی فیکٹریاں کی نہیں بلکہ لیبارٹریوں کی ضرورت ہے۔ بے ہنگم، بے مقصد ہجوم کو قابو میں لانے اور انکی تربیت کرنے کے لیے بیرکوں کی نہیں کالجوں اور یونیورسٹیوں کی ضرورت ہے۔  سائنسدان، ٹیچرز، ڈاکٹرز، نرسز کی ضرورت ہے۔ انسان کو اس سیارے پر اپنی بقا کے لیے تمام ان لوگوں کی ضرورت ہے جو اسے قدرت اور ماحول کے غضب سے لڑنے کے قابل بنا سکیں۔ جب ملکوں کے وسائل اور دولت انسانوں کی خوراک، تعلیم، صحت اور تربیت پر خرچ ہونے کی بجائے انسان کو صفحہ ہستی سے مٹانے والے ہتھیاروں پر خرچ ہوگی تو نا تو ہم وباوں سے نمٹ سکیں گے، نا ماحول ہماری حفاظت کرے گا، اور نا ہم بڑھتی ہوئی آبادی کو خوراک فراہم کر سکیں گے۔

اب یہ فیصلہ انسان نے کرنا ہے کہ اس نے بدلتے ماحول کا مقابلہ کرنا ہے یا خود کو اپنے ہی بنائے تباہ کن ہتھیاروں سے تباہ کر کہ صفحہ ہستی سے مٹانا ہے۔ 2 کروڑ 76 لاکھ مسلح افراد پر وسائل کا استعمال کرنا ہے۔یا 7 ارب 57 کروڑ کی تعلیم، صحت، تربیت اور خوراک کے ساتھ بہتر معیار زندگی فراہم کرنے پر وسائل خرچ کرنے ہیں۔ آنے والے وقت میں جب آبادی زیادہ اور وسائل کم ہوں گے تو بھوک انسان کی سب سے بڑی دشمن ہوگی۔ قحط انسان کے لیے سب سے بڑا محاذ ہوگا اور یقنناٙٙ دھاتوں سے بنے ہتھیار اور گولیاں انسان کا پیٹ نہیں بھریں گی۔ انسان کو اس سیارے پر جسے زمین کہا جاتا ہے اپنی بقاء کے لیے یہ سوچنا پڑے گا۔

Tags: اسلحہسائنسکوروناہتھیار
Previous Post

بھارت چین کشیدگی، دونوں ملک کی فوجیں پیچھے ہٹنے لگیں

Next Post

قابلیت اور ایمان داری

آوازہ ڈیسک

آوازہ ڈیسک

Next Post
کہاں گیا وہ قائداعظم والا پاکستان؟

قابلیت اور ایمان داری

محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ
محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ

میڈیا
محشر خیال

پاکستان میں میڈیا کا بحران

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار
محشر خیال

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار

امجد اسلام امجد
فاروق عادل کے خاکے

امجد اسلام امجد کا ورثہ

تبادلہ خیال

دہشت گردی
تبادلہ خیال

دہشت گردی کی آڑ میں درندگی

جمہوریت
تبادلہ خیال

پارٹی ٹکٹ اور جمہوریت کی تقدیر

امجد اسلام امجد
تبادلہ خیال

امجد اسلام امجد کے لیے

پرویز مشرف
تبادلہ خیال

مشرف جیسے کرداروں کی برائی کرنا قرآن سے ثابت ہے

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions