
ذرا سی سانس لینے دو
مجھے بس یہ بتانا ہے
یہاں میں خود نہیں آیا
مجھے تم لے کے آئے تھے
بس اتنی بات کہنا ہے
بس اتنی بات کہنے دو
مرا دم گُھٹ رہا ہے
گھٹنے سے یوں زور مت ڈالو
میں جتنا درد سہہ سکتا ہوں
بس اتنا ہی سہنے دو
ADVERTISEMENT
چلو مانا میں مجرم ہوں
مری چمڑی کے جیسے ہی
سیہ اعمال ہیں میرے
برا ہوں میں
برے بے حد یہ خدوخال ہیں میرے
مگر یہ تو بتائو
اس بُرے کو کون لایا تھا؟
بندھے تھے ہاتھ میرے تب بھی
جب اس دیس آیا تھا
مجھے میری زمیں سے تم نے
لوٹا تھا، چُرایا تھا
مجھے جس دم اٹھایا تھا
مرا منہ کس کے باندھا تھا
کوئی گندا سا کپڑا میرے چہرے پر چڑھایا تھا
یہی تب کہہ رہا تھا میں
ذرا سی سانس لینے دو
یہی اب کہہ رہا ہوں میں
ذرا سی سانس لینے دو