ٹڈی دل جسے انگلش میں Desert locust بھی کہتے ہیں۔ یہ گھاس کے ٹڈے کی طرح کا ایک کیڑا ہے۔ جو اینیمل کنگڈم کے فائیلم آرتھروپوڈا کی کلاس Insecta کے آرڈر Orthoptera کی فیملی Acrididae کی جینس Schistocerca سے تعلق رکھتی ہے۔ اس جینس کی لگ بھگ 50 سی پیشیز ہیں جن میں سب سے نقصان دہ ٹڈی دل یعنی Schistocerca gregaria ہے۔
کہا جاتا ہے ٹڈی دل کا ظہور عرب کے صحرا میں ہوا جہاں سے یہ پوری دنیا میں پھیل گئے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ افریقہ سے باقی دنیا میں پھیلا۔ 1920 تک ٹڈی دل کو کسی نے اہمیت نہیں دی اور نہ ہی اس کے اوپر کوئی ریسرچ وغیرہ ہوئی لیکن پھر آہستہ آہستہ ٹڈی دل کے Plague سے آگاہی ہونا شروع ہو گئی۔ ٹڈی دل فصلوں اور درختوں کے سبز پتے کھاتے ہیں ۔ انسانی غذا میں استعمال ہونے والی فصلیں اس کی مرغوب غذا میں شامل ہیں۔ ٹڈی دل انسان کو نہیں کاٹتے نہ ہی یہ انسان میں کسی بیماری کا سبب بنتے ہیں۔
ٹڈی دل کا ایورج سائز 7 سے 8 سینٹی میٹر اور وزن 2 گرام اور رنگ پیلا ہوتا ہے۔ اس کی زندگی 3 سے 5 مہینوں پہ محیط ہوتی ہے۔ اس لیے سال میں اس کی تین سے چار نسلیں پروان چڑھتی ہیں۔ ایک فیمیل ٹڈی دل 1000 کے قریب انڈے دیتی ہے جن سے کئی سو بچے نکلتے ہیں۔
ٹڈی دل فروری 2020 میں ایران کے رستے پاکستان میں داخل ہوئے اور صوبہ سندھ اور خیبر پختون خواہ کے کئی علاقوں کو لپیٹ میں لے لیا۔ اب ٹڈی دل پنجاب میں داخل ہو رہے ہیں اور اس وقت رحیم یار خان، صادق آباد اور ڈیرہ غازی خان کے علاقوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔ اگر اس کا بروقت تدارک نہ کیا گیا تو آنے والے کچھ عرصے میں پاکستان کو غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ٹڈی دل کا تدارک اتنا آسان کام نہیں۔ اسکو ہاتھ والی سپرے مشین سے مارنا ممکن نہیں کیونکہ یہ ہوا میں اڑ جاتے ہیں اور تقریبا 5000 فٹ کی بلندی تک بھی جا سکتے ہیں۔ Aircraft کے ذریعے سے سپرے کر کے اس کو مارنا ممکن ہے جس کی سہولت ہمارے پاس موجود نہیں۔ یہ مٹی میں چند سینٹی میٹر کی گہرائی پہ انڈے دیتی ہے جن سے nymphs بنتے ہیں زندگی کی اس سٹیج پہ اس کا تدارک ممکن تھا اور یہ موقع ہم کھو چکے۔
ٹڈی دل کے جسم میں ایک نیوروٹرانسمیٹر Serotonin پیدا ہوتا ہے جو اسکی افزائش نسل تیز کر دیتا ہے اگر serotonin کو اس کے جسم میں کم کر دیا جائے تو اس کی پیداوار رک سکتی ہے اسی طرح اس کے DNA transferase کی Methylation، Acetylayion اور Phosphorylation روک کے اس افزائش روکی جا سکتی لیکن ان سب کیلیے ریسرچ اور سرمایہ کی ضرورت زیادہ ہے۔ شور کر کے، ڈھول بجا کے اور پٹاخے چلا کے اس کو ڈرایا تو جا سکتا لیکن ایسا کرنے سے اس کی موت واقع نہیں ہوتی۔
ذیل میں دی گئی کچھ تدابیر ابھی بھی ممکن ہیں جن کو استعمال کر کے ہم اس کے نقصانات سے بچ سکتے ہیں۔
ا۔ Bifen Granules جن میں %0.20 بیفینتھرین ہوتا ہے اس کو موسم سرما کے آخر یا موسم بہار کے شروع میں کھیت میں ڈالنے سے اس کی افزائش کو روکا جا سکتا ہے۔
2۔ Locust Bird ایک افریقن پرندہ اور انڈیا میں پائے جانے والا پرندہ Rose Coloured Starling ٹڈی دل کو شوق سے کھاتے ہیں ان کی افزائش سے ٹڈی دل کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
3۔ ٹڈی دل Edible insect ہے اور بہت ہی Delicious ہوتے ہیں لہذا ان کا کثرت سے استعمال ان کی extinction کا باعث بن سکتا ہے۔
4۔ پودوں پہ Garlic spray کرنے سے بھی ٹڈی دل کو دور رکھا جا سکتا۔
5۔ پتوں پہ آٹے یا راکھ کی ڈسٹنگ سے بھی پودوں کو ٹڈی دل کے حملے سے بچایا جا سکتا ہے۔