فلک سے گرکر چاند ہمارے ٹوٹ گۓ ہیں
آنکھیں رستہ دیکھ رہی تھیں
ماٸیں رستہ دیکھ رہی تھیں
کب سے جن کی صورت گم ہے
ان کی آمد کا موسم ہے
بس وہ اب آہی جاٸیں گے
آنگنن میں آکر چمکیں گے
پھر سے گھر بھر میں دمکیں گے
چاندنی اپنی پھیلاٸیں گے
دل اور آنکھیں دمکاٸیں گے
کسے خبر تھی افق پر آکر
بجھ جاٸیں گے
فلک ہمارا سارا سونا کرجاٸیں گے
جن لمحوں میں عید کا چاند گگن پر ہوگا
ہم اپنے مہتاب اتاریں گے مٹی میں
کہاں پتا تھا
چاند ہمارے
کبھی افق پر نہ نکلیں گے
آسمان سے ٹوٹ گریں گے
گرکر ٹوٹیں گے بکھریں گے
ADVERTISEMENT