Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
وفاقی وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی محترم فواد چوہدری کے مطابق شوال کے چاند کی پیدائش ھو چکی ھے اور یوں سائنس کی رو سے آج آخری روزہ ھے۔ اور کل یکم شوال ھے۔ اور کل بروز اتوار عید ھو گی۔ یوں وہ عید کا آدھا اعلان اپنی پریس کانفرنس میں کر چکے ھیں۔
دوسری طرف وزارت مذہبی امور کے مطابق آج رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس ھوگا، اور ملک بھرسے چاند کی رویت کے حوالے سے شھادتیں جمع کی جائیں گی اور اگر شھادتیں آ جاتی ہیں تو عید کا اعلان کیا جاۓ گا، بصورت دیگر کل تیسواں روزہ ھو گا اور عید پیر کو منائی جاۓ گی۔
آج چاند نظر آجانے کی صورت میں وزارت مذہبی امور اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی ایک page پرآ جائیں گی ورنہ دونوں وزارتیں ایک بار پھر آمنے سامنے ھوں گی۔
اگر آج چاند نظر نہیں آتا تو ممکن ھے عوام تقسیم ھو جائیں۔کچھ لوگ کل عید کریں اور دلیل دیں کہ سائنس کی رو سے جب چاند کی پیدائش ھو چکی ھے تو روزہ کیوں رکھا جائے۔
دوسری طرف وہ لوگ ھوں گے جن کے لیے وزارت مذہبی امور کا فیصلہ حتمی ھو گا اور وہ چاند کی رویت کے مطابق ہی عید منائیں گے۔
کیا یہ اچھا ھوتا کہ وفاقی وزیر مذہبی امور پریس کانفرنس کرنے سے پہلے اپنے تمام دلائل اور حقائق وزارت مذہبی امور کے سامنے رکھتے اور شام کوچاند کی رویت کی شھادتیں آنے یا نہ آنے کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے اور عوام کے سامنے تمام حقائق رکھ کر ایک مشترکہ بیان جاری کرتے اور یوں پوری قوم ایک عید مناتی اور قوم تقسیم نہ ھوتی۔
اگر وزارت سائنس چاہتی ھے کہ ملک میں ایک ہی عید ھو تو وزیر سائنسی و ٹیکنالوجی کو آج کے رویت ہلال کے اجلاس میں شریک ھوکر ایک مشترکہ فیصلہ کرنا چاہیے۔
موجودہ حالات میں اگر وزارت مذہبی امور کا عید منانے کا فیصلہ اگر وزارت سائنس وٹیکنالوجی کی رائے سے مختلف آتا ھے تو عوام کو سمجھ نہیں آئے گا کہ وہ روزہ رکھیں یا عید منائیں۔ روزہ رکھنے والے اور عید منانے والے دونوں ہی ایک confusion کا شکار رہیں گے۔ اور اس confusion کو پیدا کرنے کا سہرا ھماری دونوں وزارتوں کے سر ھو گا۔
وفاقی وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی محترم فواد چوہدری کے مطابق شوال کے چاند کی پیدائش ھو چکی ھے اور یوں سائنس کی رو سے آج آخری روزہ ھے۔ اور کل یکم شوال ھے۔ اور کل بروز اتوار عید ھو گی۔ یوں وہ عید کا آدھا اعلان اپنی پریس کانفرنس میں کر چکے ھیں۔
دوسری طرف وزارت مذہبی امور کے مطابق آج رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس ھوگا، اور ملک بھرسے چاند کی رویت کے حوالے سے شھادتیں جمع کی جائیں گی اور اگر شھادتیں آ جاتی ہیں تو عید کا اعلان کیا جاۓ گا، بصورت دیگر کل تیسواں روزہ ھو گا اور عید پیر کو منائی جاۓ گی۔
آج چاند نظر آجانے کی صورت میں وزارت مذہبی امور اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی ایک page پرآ جائیں گی ورنہ دونوں وزارتیں ایک بار پھر آمنے سامنے ھوں گی۔
اگر آج چاند نظر نہیں آتا تو ممکن ھے عوام تقسیم ھو جائیں۔کچھ لوگ کل عید کریں اور دلیل دیں کہ سائنس کی رو سے جب چاند کی پیدائش ھو چکی ھے تو روزہ کیوں رکھا جائے۔
دوسری طرف وہ لوگ ھوں گے جن کے لیے وزارت مذہبی امور کا فیصلہ حتمی ھو گا اور وہ چاند کی رویت کے مطابق ہی عید منائیں گے۔
کیا یہ اچھا ھوتا کہ وفاقی وزیر مذہبی امور پریس کانفرنس کرنے سے پہلے اپنے تمام دلائل اور حقائق وزارت مذہبی امور کے سامنے رکھتے اور شام کوچاند کی رویت کی شھادتیں آنے یا نہ آنے کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے اور عوام کے سامنے تمام حقائق رکھ کر ایک مشترکہ بیان جاری کرتے اور یوں پوری قوم ایک عید مناتی اور قوم تقسیم نہ ھوتی۔
اگر وزارت سائنس چاہتی ھے کہ ملک میں ایک ہی عید ھو تو وزیر سائنسی و ٹیکنالوجی کو آج کے رویت ہلال کے اجلاس میں شریک ھوکر ایک مشترکہ فیصلہ کرنا چاہیے۔
موجودہ حالات میں اگر وزارت مذہبی امور کا عید منانے کا فیصلہ اگر وزارت سائنس وٹیکنالوجی کی رائے سے مختلف آتا ھے تو عوام کو سمجھ نہیں آئے گا کہ وہ روزہ رکھیں یا عید منائیں۔ روزہ رکھنے والے اور عید منانے والے دونوں ہی ایک confusion کا شکار رہیں گے۔ اور اس confusion کو پیدا کرنے کا سہرا ھماری دونوں وزارتوں کے سر ھو گا۔
وفاقی وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی محترم فواد چوہدری کے مطابق شوال کے چاند کی پیدائش ھو چکی ھے اور یوں سائنس کی رو سے آج آخری روزہ ھے۔ اور کل یکم شوال ھے۔ اور کل بروز اتوار عید ھو گی۔ یوں وہ عید کا آدھا اعلان اپنی پریس کانفرنس میں کر چکے ھیں۔
دوسری طرف وزارت مذہبی امور کے مطابق آج رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس ھوگا، اور ملک بھرسے چاند کی رویت کے حوالے سے شھادتیں جمع کی جائیں گی اور اگر شھادتیں آ جاتی ہیں تو عید کا اعلان کیا جاۓ گا، بصورت دیگر کل تیسواں روزہ ھو گا اور عید پیر کو منائی جاۓ گی۔
آج چاند نظر آجانے کی صورت میں وزارت مذہبی امور اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی ایک page پرآ جائیں گی ورنہ دونوں وزارتیں ایک بار پھر آمنے سامنے ھوں گی۔
اگر آج چاند نظر نہیں آتا تو ممکن ھے عوام تقسیم ھو جائیں۔کچھ لوگ کل عید کریں اور دلیل دیں کہ سائنس کی رو سے جب چاند کی پیدائش ھو چکی ھے تو روزہ کیوں رکھا جائے۔
دوسری طرف وہ لوگ ھوں گے جن کے لیے وزارت مذہبی امور کا فیصلہ حتمی ھو گا اور وہ چاند کی رویت کے مطابق ہی عید منائیں گے۔
کیا یہ اچھا ھوتا کہ وفاقی وزیر مذہبی امور پریس کانفرنس کرنے سے پہلے اپنے تمام دلائل اور حقائق وزارت مذہبی امور کے سامنے رکھتے اور شام کوچاند کی رویت کی شھادتیں آنے یا نہ آنے کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے اور عوام کے سامنے تمام حقائق رکھ کر ایک مشترکہ بیان جاری کرتے اور یوں پوری قوم ایک عید مناتی اور قوم تقسیم نہ ھوتی۔
اگر وزارت سائنس چاہتی ھے کہ ملک میں ایک ہی عید ھو تو وزیر سائنسی و ٹیکنالوجی کو آج کے رویت ہلال کے اجلاس میں شریک ھوکر ایک مشترکہ فیصلہ کرنا چاہیے۔
موجودہ حالات میں اگر وزارت مذہبی امور کا عید منانے کا فیصلہ اگر وزارت سائنس وٹیکنالوجی کی رائے سے مختلف آتا ھے تو عوام کو سمجھ نہیں آئے گا کہ وہ روزہ رکھیں یا عید منائیں۔ روزہ رکھنے والے اور عید منانے والے دونوں ہی ایک confusion کا شکار رہیں گے۔ اور اس confusion کو پیدا کرنے کا سہرا ھماری دونوں وزارتوں کے سر ھو گا۔
وفاقی وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی محترم فواد چوہدری کے مطابق شوال کے چاند کی پیدائش ھو چکی ھے اور یوں سائنس کی رو سے آج آخری روزہ ھے۔ اور کل یکم شوال ھے۔ اور کل بروز اتوار عید ھو گی۔ یوں وہ عید کا آدھا اعلان اپنی پریس کانفرنس میں کر چکے ھیں۔
دوسری طرف وزارت مذہبی امور کے مطابق آج رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس ھوگا، اور ملک بھرسے چاند کی رویت کے حوالے سے شھادتیں جمع کی جائیں گی اور اگر شھادتیں آ جاتی ہیں تو عید کا اعلان کیا جاۓ گا، بصورت دیگر کل تیسواں روزہ ھو گا اور عید پیر کو منائی جاۓ گی۔
آج چاند نظر آجانے کی صورت میں وزارت مذہبی امور اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی ایک page پرآ جائیں گی ورنہ دونوں وزارتیں ایک بار پھر آمنے سامنے ھوں گی۔
اگر آج چاند نظر نہیں آتا تو ممکن ھے عوام تقسیم ھو جائیں۔کچھ لوگ کل عید کریں اور دلیل دیں کہ سائنس کی رو سے جب چاند کی پیدائش ھو چکی ھے تو روزہ کیوں رکھا جائے۔
دوسری طرف وہ لوگ ھوں گے جن کے لیے وزارت مذہبی امور کا فیصلہ حتمی ھو گا اور وہ چاند کی رویت کے مطابق ہی عید منائیں گے۔
کیا یہ اچھا ھوتا کہ وفاقی وزیر مذہبی امور پریس کانفرنس کرنے سے پہلے اپنے تمام دلائل اور حقائق وزارت مذہبی امور کے سامنے رکھتے اور شام کوچاند کی رویت کی شھادتیں آنے یا نہ آنے کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے اور عوام کے سامنے تمام حقائق رکھ کر ایک مشترکہ بیان جاری کرتے اور یوں پوری قوم ایک عید مناتی اور قوم تقسیم نہ ھوتی۔
اگر وزارت سائنس چاہتی ھے کہ ملک میں ایک ہی عید ھو تو وزیر سائنسی و ٹیکنالوجی کو آج کے رویت ہلال کے اجلاس میں شریک ھوکر ایک مشترکہ فیصلہ کرنا چاہیے۔
موجودہ حالات میں اگر وزارت مذہبی امور کا عید منانے کا فیصلہ اگر وزارت سائنس وٹیکنالوجی کی رائے سے مختلف آتا ھے تو عوام کو سمجھ نہیں آئے گا کہ وہ روزہ رکھیں یا عید منائیں۔ روزہ رکھنے والے اور عید منانے والے دونوں ہی ایک confusion کا شکار رہیں گے۔ اور اس confusion کو پیدا کرنے کا سہرا ھماری دونوں وزارتوں کے سر ھو گا۔