• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home تبادلہ خیال

نیوز کاسٹر خالد حمید او ر عشرت فاطمہ نے کیا یاد گزرے ہوئے زمانے کو

تحریر:سفیان خان

آوازہ ڈیسک by آوازہ ڈیسک
May 21, 2020
in تبادلہ خیال
0
نیوز کاسٹر خالد حمید او ر عشرت فاطمہ نے کیا یاد گزرے ہوئے زمانے کو
600
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM
صفیان خان

ہماری عمر کے افراد کے لیے بچپن میں ’خبرنامہ‘ دیکھنے کی چیز ہوتی۔ خبریں تو سر کے اوپر سے گزر جاتیں لیکن نیوز اینکرز کا کیا انداز ہے، کس طرح وہ خبریں پڑھ رہے ہیں،اس میں توجہ رہتی۔ ہماری دلچسپی کا محور کھیلوں کی خبریں ہوتیں۔ کیونکہ اُس دور میں یہ تو بتایا نہیں جاتا تھا کہ عید الفطر پرسنیما گھروں میں کس فلم نے کیا کاروبار کیا۔ یا پھر فلاں اداکار کی کون سی نئی فلم آنے والی ہے یا پھر فلاں اداکارہ نے اپنا فارغ وقت کیسا گزارا۔۔ انتہائی سادہ دور تھا۔ جب رات نوبجتے ہی سب گھر والے سلسلہ وار ڈراما سیریل سے فارغ ہونے کے بعد ٹی وی بند کرنے کے بجائے ’خبرنامہ‘ کا نظارہ کرتے۔دن بھر کی اہم لیکن قومی اور بین الاقوامی معلومات کا سمجھیں خزانہ کھل جاتا۔ ہمارے والدین خاص طور پر تاکید کرتے کہ ان خبروں کو ضرور دیکھیں تاکہ درست تلفظ اور ادائیگی سے آشنا ہوں۔یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ پی ٹی وی نے ’ٹی وی لاؤنج‘ کا تصور پیش کیا۔ جہاں پورا خاندان اکٹھا ہوتا اور ٹی وی پر نظر آنے والا ہر شخص اس خاندان کا حصہ سمجھا جاتا۔ جبھی ہر کوئی تہذیب، شائستگی، معیار اور ثقافت کا اعلیٰ نظارہ پیش کرتا۔ فنکار اور گلوکار ہی نہیں اُسی دور کے نیوز اینکرز تک کے نام بچے بچے کی زبان پر ہوتے۔ وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ ماضی میں تفریح کا ایک ہی ذریعہ ’پی ٹی وی‘ جو ہوتا تھا۔عشرت فاطمہ اور خالد حمید کی جوڑی جب اسکرین پر آتی تو سب کی نگاہیں ٹی وی سے نہیں ہٹیں۔ انہی درخشاں روشن ستاروں کو ’میڈیا بیٹھک‘ نے ایک بار پھر یکجاں کیا اور ’آن لائن سیشن‘ کے دوران ماضی کے ورق پلٹے تو لگا جیسے پھر سے اُس دور میں پہنچ گئے۔ براڈکاسٹر، نیوز اینکر اور تجزیہ کار ناجیہ اشعر نے خالد حمید اور عشرت فاطمہ سے کئی ایسے دلچسپ اور بامعنی سوالات کیے جو وقت کا تقاضہ ہیں۔

خالد حمید جب ریڈیو پاکستان سے وابستہ تھے
خالد حمید جب ریڈیو پاکستان سے وابستہ تھے
عشرت فاطمہ خبریں پڑھتے ہوئے

شہرہ آفاق نیوز اینکر خالد حمید کہتے تھے کہ اُس دور میں بہت ساری احتیاط کی جاتیں۔ ایک ایک لفظ اور جملے پر غور کیا جاتا۔ تجربہ کار اور سنئیرز کو خبریں پڑھ کر سنائی جاتیں۔ جو انداز بیان میں اور شائستگی لانے کے بنیاد ی گُر بتاتے۔ پی ٹی وی کا ’خبر نامہ‘ بغیر ریہرسل کے براہ راست پڑھا جاتا اور غلطی کی قطعی طور پر کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔ خالد حمید کے مطابق چونکہ ریڈیو سے تربیت حاصل کی تھی اسی لیے کبھی کوئی مشکل نہیں ہوئی۔ درحقیقت ریڈیو، انسٹی ٹیوٹ کا درجہ رکھتا۔ جہاں تلفظ، ادائیگی، جملوں کی نشست اور برخاست کا ہنر سکھایا جاتا۔ اُس دور میں معاشرے کی تربیت میں ریڈیو کا اہم کردار ہوتا۔ جہاں پر ممتاز ادیب، صحافی، شاعر اور فنکار کام کرتے، ان میں اسلم اظہر، زبیر علی، فضل کمال جیسی باکمال شخصیات تھیں۔ جنہوں نے جب ٹی وی کا رخ کیا تو ثقافت، تہذیب، رکھ رکھاؤ اور مہذبانہ طرز عمل کی روایت کو برقرار رکھا۔
عشرت فاطمہ نے ماضی کی راکھ کریدتے ہوئے بتایا کہ ہر’خبرنامہ‘ کے بعد میٹنگ ہوتی۔ جس میں اس بات کا جائزہ لیا جاتا کہ آج کون سی غلطی یا خامی کی۔ ’خبرنامہ‘ دراصل پورے ادارے کا پروجیکٹ ہوتا۔وزیر اطلاعات سے لے کر اینکر تک بہتر سے بہتر کی تلاش میں رہتے۔ باریک سے باریک پہلو پر توجہ دی جاتی۔ یہاں تک نوٹ کیا جاتا کہ اینکرز کا انداز ایسا تو نہیں تھا کہ ناظرین کی توجہ خبروں کے بجائے ان کے انداز پر الجھ گئی ہو۔
خالد حمید کا کہنا تھا کہ نیوز کاسٹر کا مہذبانہ امیج ہوتا۔ تاکید کی جاتی کہ عملی زندگی میں بھی اسی سادگی اور پروقار انداز کو اختیار کریں۔نجی محفلوں میں بھی کہیں بھی کوئی معیار سے گر کر گفتگو نہ کریں۔ وجہ یہ بیان کی جاتی کہ کیونکہ ناظرین، نیوز کاسٹرز کو دیکھ کر خبر پر اعتبار کرتے ہیں۔کہیں ایسا نہ ہو کہ خبر اپنی افادیت کھو دے۔ نیوز اینکرز کی آواز بلند نہیں ہوتی۔ بلکہ وہ دھیمے اور پرسکون انداز میں بڑے سے بڑے سانحہ کو شائستگی کے ساتھ پیش کرتے۔ صدر سے لے کر ایک عام انسان تک ہمیں دیکھتا۔

WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

عشرت فاطمہ نے دلچسپ انکشاف کیا کہ انہوں نے کبھی بھی کسی نیوز اینکر کو منہ کھول کر قہقہہ لگا تے ہوئے نہیں دیکھا۔ پروقار انداز میں مسکراتے۔ وہ سمجھتی ہیں کہ نیو زاینکرز، بنانے کی کوشش نہیں کی جاتی بلکہ یہ بنے بنائے ہوتے۔ان کے مطابق کبھی کوئی دلخراش خبر دی بھی تو اپنے جذبات اور احساسات کو ایک جانب رکھ کر۔
خالد حمید اس بات پر خاصے مسرور ہیں کہ انہیں ابتدا میں ہی سلطان غازی، اظہرلودھی، وراثت مرزا، ثریا شہاب، ستارہ زیدی، ارجمند شاہین اور ماہ پارہ صفدر کی رہنمائی رہی جن سے بہت کچھ سیکھا۔زیادہ تر خبریں ایک طے شدہ ضابطہ اخلاق سے ہو کر گزرتیں۔ جس کے باعث خبر میں حساسات کے پہلو کا خاص خیال رکھا جاتا، اس پہلو پر بھی غور کیا جاتا کہ کوئی خبر کسی فرقے، گروہ یا مذہب کے ساتھ کسی جماعت کے خلاف نہ ہو ۔ ’خبرنامہ‘ میں صرف اور صرف اہم قومی اور بین الاقوامی خبریں شامل کی جاتیں۔ دور حاضر کی طرح معمولی سے واقعے کو نو بجے کے خبرنامے میں جگہ نہیں دی جاتی۔ بلکہ ایسی خبروں کو مقامی خبروں میں اہمیت دی جاتی۔
عشرت فاطمہ کے مطابق موجودہ دور کے ٹی وی چینلز کی خبروں میں انگریزی الفاظ کثرت سے شامل کیے جارہے ہیں۔لغت سے دوستی پر کسی کی توجہ نہیں۔ اردو کو پروان چڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ انگریزی الفاظ کے متبادل تلاش کیے جائیں۔
خالد حمید کا کہنا ہے کہ دور حاضر کے اینکرز تعلیم یافتہ اور جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہیں۔ کوشش کریں کہ اس ٹیکنالوجی کا مثبت انداز میں استعمال کیا جائے۔نیو ز اینکرذہن کو ترو تازہ رکھیں۔ غیر ضرور ی طو ر پردباؤ کا شکا ر نہ ہوں۔ اپنے پیشے کے ساتھ اسی وقت انصاف ہوسکتا ہے جب آپ اپنے سب سے بڑے نقاد بن جائیں۔ درحقیقت سیکھنے اور سکھانے کاعمل کسی بھی مرحلے پر تھمتا نہیں۔خالد حمید کو یہ اعزاز حاصل رہا ہے کہ انہوں نے بھٹو صاحب کی تمام تر انگریزی زبان کی تقریروں کی اردو میں ڈبنگ کی ، اسی لیے انہیں “ اردو کا وزیراعظم “ بھی کہہ کر مخاطب کیا جاتا ہے۔

ADVERTISEMENT
Tags: پاکستان ٹیلی ویژنخالد حمیدریڈیو پاکستانصفیان خانعشرت فاطمہنیوز کاسٹر
Previous Post

اسکول، کورونا اور ایس او پیز

Next Post

نفرت کی فیکٹریاں اور کورونا

آوازہ ڈیسک

آوازہ ڈیسک

Next Post
ماں تجھے سلام

نفرت کی فیکٹریاں اور کورونا

محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ
محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ

میڈیا
محشر خیال

پاکستان میں میڈیا کا بحران

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار
محشر خیال

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار

امجد اسلام امجد
فاروق عادل کے خاکے

امجد اسلام امجد کا ورثہ

تبادلہ خیال

دہشت گردی
تبادلہ خیال

دہشت گردی کی آڑ میں درندگی

جمہوریت
تبادلہ خیال

پارٹی ٹکٹ اور جمہوریت کی تقدیر

امجد اسلام امجد
تبادلہ خیال

امجد اسلام امجد کے لیے

پرویز مشرف
تبادلہ خیال

مشرف جیسے کرداروں کی برائی کرنا قرآن سے ثابت ہے

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions