• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home فکر و خیال

قبرستان کی خاموشی چھٹنے لگی

ارشاد محمود

آوازہ ڈیسک by آوازہ ڈیسک
May 18, 2020
in فکر و خیال
0
قبرستان کی خاموشی چھٹنے لگی
40
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

احتیاطی تدابیرکے ساتھ زندگی کی رونقیں بحال ہونا شروع ہوچکی ہیں۔ بازاروں کی چہل پہل اور سڑکوں پر گاڑیوں کی قطاریں دیکھ کر رگ ویشے میںاتراخوف چھٹنا شروع ہوچکا ہے۔ سائنسدان بتاتے ہیں کہ کورونا وائرس کے ساتھ نباہ کیے بغیراب چارہ نہیں۔ ویکسین بن ضرور جائے گی لیکن اس کے استعمال اور بعدازاں انسانی جسم پر پڑنے والے اثرات کو جانچنے کے لیے وقت درکا رہوگا۔

 کورونا کی مہلک وبا نے ایک بار پھر انسانوں کو باور کرایاکہ قدرتی آفت یا وبا رنگ، نسل ،مذہب یا سرحد کا امتیاز نہیں کرتی ۔آفات سماوی کا تما م انسانوں کو مشترکہ طور پرمقابلہ کرنا پڑتا ہے۔یہ حقیقت ایک بار پھر آشکا رہوئی کہ حکومت اور سرکاری ادارے قدرتی آفات کے نزول اور وبا کے پھوٹنے پر بے بس ہوجاتے ہیں۔ ان کی اتنی استعدادنہیں کہ وہ شہریوں کو کنٹرول کرسکیں۔ ان کی ضروریات پوری کرسکیں یا انہیں مشکلات کا مقابلہ کرنے کے لیے آگہی دے سکیں۔

شہریوں اور انتظامیہ کے مابین رابطے کے لیے سیاسی کارکنوں یا پھر سماجی تنظیموں کی ضرورت ہوتی ہے۔ سماجی تنظیموں کے درجنوں نہیں سینکڑوں کارکن رضاکارانہ جذبے سے سرشار ہو تے ہیں۔ ان کے پاس تجربہ بھی ہوتاہے اور وہ شہریوں کی خدمت میں تخصیص بھی نہیں کرتے۔ وسائل وہ مخیر حضرات اور عالمی اداروں کی مدد سے جمع کرلیتے ہیں۔لہٰذ احکومت پر بوجھ نہیں بنتے۔ضرورت انہیں صرف سرکاری سرپرستی کی ہوتی ہے۔ افسوس!بیشتر حکومتوں نے سماجی اداروں کو پھلنے پھولنے کا موقع ہی نہیں دیا۔منظم طریقے سے ان کی سرکوبی کی گئی اور مسلسل ان کا تعاقب کیاگیا تاکہ معاشرے کے اندر کوئی متبادل بیانیہ اورآزاد فکر پیدا نہ ہوسکے۔

کورونا کے دوران اگرچہ ہم سب گھروں تک محدود رہے لیکن اس عرصے میں فکری اور نظریاتی بحثوں کا سلسلہ بھی خوب جما۔ سازشی تھیوریوں کے بیوپاریوں نے اپنا مصالحہ نئے رنگ وڈھنگ سے مارکیٹ میں فروخت کیا۔ پولیو ویکسین کی طرح اب یہ خیال بھی تیزی سے پھیلا جارہاہے کہ نئی ویکسین مسلمانوں کی آبادی کم کرنے کی سازش ہے ۔ مسلمان دنیا کی آبادی کااس وقت پچیس فی صد کے لگ بھگ ہیں۔ان کی آبادی دو ارب کی حد کو چھورہی ہے۔اور کتنی مسلمان آبادی ہمیں درکار ہے؟ علم وہنر سے بے بہرہ مسلمان آباد ی سے مغرب کو کیا خطرہ؟ گزشتہ کئی صدیوں سے کوئی ایک بھی نامور مسلمان سائنسدان پیدا نہیں ہوا۔سماجی علوم کا کوئی ایسا ماہرنہیں ابھرا جس نے علم اور تحقیق کے نئے دروازے واکیے ہوں۔ مسلمان ممالک کی یونیورسٹیوں کی حالت افریقہ کے کئی ایک ممالک سے بھی برترہے۔ مسلم حکمرانوں کو یہ توفیق ہی نہیں ہوتی کہ وہ قومی وسائل کا رخ تعلیم اور صحت کی طرف موڑیں۔ قومی وسائل کا زیادہ تر حصہ لوٹ کر مغربی ممالک کے بینکوں میں جمع کرایاجاتاہے ۔ مسلمانوں کی عمومی حالت زار دیکھ کر یہ گمان کرنا بھی عبث ہے کہ کوئی ان کے خلاف سازشوں کا تنابانا بن رہاہوگا۔وہ عالمی منڈی کے لیے لیبر فورس مہیا کرنے کے علاوہ اور کچھ بھی تو نہیں کرتے۔ سستی لیبر فورسز کی دنیا میں مسلسل مانگ ہوتی ہے۔ مغربی ممالک کی صنعتوں کی چمنیاں مشرق سے درآمد شدہ سستی ورک فورس ہی کے دم خم سے راکھ اگلتی ہیں۔

ہمارے ایک سینئر کالم نگار لوگوں کو آج کل مسلسل سمجھا رہے ہیں کہ وہ یورپ اور امریکہ سے نکل جائیں ورنہ وہ وقت دور نہیں کہ وہ چن چن کر مارے جائیں گے۔ ان کی اولادیں قتل کردی جائیں گی۔ہمارے صحافی دوست خالد گردیزی نے فیس بک پوسٹ لگائی:دوستو!ہماری لڑائی کا اصل میدان نیو یارک۔برسلز۔بیجنگ اوردہلی ہے۔اسلام آبادیا مظفرآباد نہیں۔مخالف کی طاقت کا اندازہ کیجیے۔ لڑائی کو جیتے کے لئے ہمیں طاقتور سیاستدان چاہییں۔ معتبرصحافی اوردبنگ فوجی و سول آفیسرز چاہییں۔ہوشیارسفارت کار چاہییں۔ دکھی دل کے ساتھ وہ مشورہ دیتے ہیں کہ خدارا۔اپنی طاقت ایک دوسرے کے خلاف استعمال کر کے خود کو کمزورمت کریں۔

مجھے اس طرزتخاطب سے اتفاق نہیں کہ معصوم لوگوں کو ایک بے مقصد اور دیوملائی جنگ وجدل کے لیے ذہنی طور پر تیار کیا جائے۔ ہمیں اپنی لغت یعنی ویکیبلری کو بدلنے کی  ضرورت ہے۔ کیا مناسب نہ ہوگا کہ کچھ وقت کے لیے محاذآرائی، لڑائی اور مقابلے جیسے الفاظ کااستعمال ترک کردیا جائے ۔ سب مل جل کر نئی نسل کو اشتراک، تعاون، مفاہمت اور مشترکہ مفاد کے لیے کام کرنے کا سلیقہ سکھائیں۔اگر اشتراک اور مفاہمت پر یقین نہیں رکھتے ہیں تو بھی حکمت عملی کے طور پر اپنے آپ کو مضبوط کرنے کے لیے بھی تو یہ راستہ اختیار کیاجاسکتاہے ۔ فرمایا ہے: حکمت مومن کی گمشدہ میراث ہے جہاں سے بھی اسے ملتی ہے وہ لے لیتاہے۔

WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

جدید اور خوشحال چین کے معمار کہلانے والے ڈینگ ژاؤ پنگ نے چینی سیاستدانوں، سفارت کاروں اور سرمایہ کاروں کو محض ایک دوفقروں میں ایک نصیحت کی جسے انہوں نے گزشتہ کئی دہائیوں سے گرہ میں باندھ رکھا ہے۔اہل پاکستان کو بھی یہ ہی سبق ذہن نشین کرانے کی ضرورت ہے۔وہ کہتے ہیں:

  Hide your strength, bide your time

سادہ الفاط میں اس کا مطلب ہے: اپنی طاقت کو چھپاؤ اور وقت کا انتظارکرو۔ چین نے ایسا ہی کیا اور آج وہ عالمی منظر نامے پر دوسری بڑی عالمی طاقت کے طورپر ابھرچکا ہے۔چین کے سفارت کار کل کے برعکس اب مخالفین کو ترکی بہ ترکی جواب دیتے ہیں۔

ADVERTISEMENT

مسلمانوں اور بالخصوص پاکستانیوں کو اپنے مثبت پہلوؤں کو اجاگر کرنے اور دنیا کے ساتھ اشتراک عمل کی رائیں تلاش کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ مثال کے طور پر امریکہ کے مسلمان لیڈر عبدالمالک مجاہد کی پوسٹ سے معلوم ہوا: نیویارک میں جان بچانے والے ڈاکٹروں میں سے دس فیصد مسلمان ہیں۔نیویارک میں مقیم معوذ اسد صدیقی ایک سماجی کارکن اور صحافی ہیں۔ اکثر سوشل میڈیا کے ذریعے بتاتے ہیں کہ کس طرح مسلمان تنظیمیں بلارنگ ونسل ومذہب ضرورت مندوں کی مدد کرتی ہیں۔عبدالمالک مجاہد کہتے ہیں کہ ہم امریکی کمیونٹی کو اپنی کہانی سناتے ہی نہیں۔ دنیا اس وقت چین کے خلاف سازشیں ضرور کررہی ہے کیونکہ وہ ان کے مقابلے میں ایک طاقت کے طور پر ابھر رہاہے۔ ہمیں ترقی یافتہ ممالک کے تعاون کی ضرورت ہے ۔ عام لوگوں کو یہ سمجھانے کی ضرورت ہے کہ جو لوگ دن رات مغرب کی برائیاں بیان کرتے ہیں کہ وہ خود علاج، تعلیم اور روزگار کے لیے انہی ممالک کا رخ کرتے ہیں۔ سیاستدانوں کا ذکر ہی چھوڑیں۔سپریم کورٹ نے دوہری شہریت رکھنے والے سرکاری افسران کا ڈیٹا جمع کرنے کا حکم دیا توہزاروں سرکاری اہلکار دہری شہریت والے پائے گئے۔چند ہفتے قبل قومی اسمبلی میں پیش کی گئی ایک رپورٹ میں بتایاگیا کہ سولہ اعلیٰ سرکاری افسر دہری شہریت رکھتے ہیں۔

سامنے کی بات یہ ہے کہ سرکاری اور غیر سرکاری اشرافیہ جو سبق قوم کو پڑھاتی ہے اگر وہ سچ ہوتاتو یہ لوگ کبھی بھی دہری شہریت حاصل کرنے کے لیے ایڑیاں نہ رگڑتے۔

Tags: ارشاد محمودکورونالاک ڈاؤنمغرب اور مسلمان
Previous Post

میئر اسلام آباد معطل کر دیے گئے

Next Post

حکومت پنجاب نے تعلیمی بجٹ میں 50 فیصد کمی کردی

آوازہ ڈیسک

آوازہ ڈیسک

Next Post
حکومت پنجاب نے تعلیمی بجٹ میں 50 فیصد کمی کردی

حکومت پنجاب نے تعلیمی بجٹ میں 50 فیصد کمی کردی

محشر خیال

مریم نواز
محشر خیال

مریم نواز سے وابستہ اصل امید

عمران خان
محشر خیال

قریشی صاحب کا ٹوٹا تارا اور عمران خان

مولانا فضل الرحمان
محشر خیال

مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی کی خواتین

عمران خان
محشر خیال

عمران خان بچاؤ کا آخری طریقہ

تبادلہ خیال

وفاقی محتسب
تبادلہ خیال

وفاقی محتسب۔چا لیس سال کا سفر

پختون خوا میپ
تبادلہ خیال

پختونخوا میپ: ایک جماعت تین سربراہ

کراچی
تبادلہ خیال

کراچی: ٹوٹا کیسے، بچائیں کیسے؟

سیاست
تبادلہ خیال

سیاست چھوڑ دی میں نے، کیا واقعی سچ؟

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions