• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home مو قلم

فقیر کی بد دعا سے جس کی اینیٹیں کبھی پکتی نہ تھیں

آوازہ ڈیسک by آوازہ ڈیسک
May 13, 2020
in مو قلم
0
فقیر کی بد دعا سے جس کی اینیٹیں کبھی پکتی نہ تھیں
205
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM
بدھو سے منسوب مقبرہ ۔ قومی ورثے کی ناقدری سے جس کے گنبد کے اندرونی حصے کی چمک دمک ماند پڑ چکی لیکن آثار بتاتے ہیں کہ عمارت حسین تھی
بدھو سے منسوب مقبرہ ۔ قومی ورثے کی ناقدری سے جس کے گنبد کے اندرونی حصے کی چمک دمک ماند پڑ چکی لیکن آثار بتاتے ہیں کہ عمارت حسین تھی

بدھو کے نام سے معروف یہ مقبرہ شالامار باغ کے قریب اور انجینئرنگ یونیورسٹی کے بالمقابل واقع ہے.
لاہور کے بیشتر مقابر کی طرح یہ مقبرہ بھی متنازعہ ہے. عموماً اس کو بدھو سے منسوب کیا جاتا ہے. اس کے متعلق ایک داستان بھی اہلیان لاہور میں معروف ہے. کہا جاتا ہے کہ بدھو مغل عہد کے خشت پز سدھو کا بیٹا تھا. اس نے خاندانی کام کو جاری رکھا اور کئی شاہی عمارات کے لیے اینٹیں فراہم کیں. ایک روز حضرت میاں میر کے ایک مرید شیخ عبدالحق قادری سخت سردی میں اس کے بھٹے پر تشریف لائے اور تھوڑی دیر آگ کے پاس سستانا چاہا, لیکن اس نے ان کو وہاں سے نکل جانے کا حکم دیا. اس بدسلوکی پر شیخ عبدالحق قادری نے اس کو بددعا دی کہ تیری اینٹیں اب پختہ نہ ہوں. ان کا کہا سچ ثابت ہوا اور بدھو مشکل میں پڑ گیا. سکھ احباب کے بقول بدھو گُرو ارجن جی کے ارادت مند بھائی کملا کے ساتھ ناشائستگی سے پیش آیا تھا اور انہوں نے اسے شراپ (بد دعا) دیا تھا. خیر دونوں ہی قصوں کے مطابق بدھو اِس قضیے کے بعد خراب حال ہوگیا. اس نے بزرگ کو تلاش کر کے ان سے معافی مانگی. اور ان کی وفات پر یہ عالیشان مقبرہ تعمیر کروایا. لیکن اس مقبرے میں دو قبریں موجود ہیں, تو اس کا جواب اس داستان میں یوں دیا گیا ہے کہ ایک قبر بزرگ کی ہے جبکہ دوسری بدھو کی اپنی ہے. بعض یہ بھی کہتے ہیں کہ بدھو بعد از مرگ اپنے بھٹے پر ہی دفن ہوا. نقوش لاہور نمبر, مدثر بشیر و ڈاکٹر انجم رحمانی صاحب نے اسی قصے کی بنیاد پر صاحب مقبرہ کا نام شیخ عبدالحق بتایا ہے. لیکن اس مقبرے کے قریب ہی رائل پام کنٹری کلب میں شیخ عبدالحق قادری کا مزار موجود ہے. اس مزار کی تفصیل محمد دین کلیم نے “مدینتہ الاولیاء” و سید فیضان نقوی صاحب نے “ہمارا دھرم پورہ” میں درج کی ہے. سید لطیف نے بھی مزار کا مختصر سا تذکرہ کیا ہے. ان صاحبان کے بیانات سے ثابت ہوتا ہے کہ بدھو کے حوالے سے مشہور یہ مقبرہ شیخ عبدالحق کا تو نہیں ہے. کیونکہ ان کا مزار الگ سے موجود ہے. ممکن ہے اُسے بدھو ہی نے تعمیر کروایا ہو. جبکہ سکھ لکھاریوں کے مطابق بدھو نے بطور تلافی گردوارہ تعمیر کروایا تھا. یہ گردوارہ تقسیم سے قبل تک موجود تھا اب یہ نظر نہیں آتا.

WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM
طلحہ شیخ
لاہور کے نوجوان مؤرخ اور آثار شناس طلحہ شیخ

نور احمد چشتی نے صاحب مقبرہ کے متعلق لکھا ہے “افواہاً معلوم ہوا کہ یہ مقبرہ خان دوراں کا ہے. حال تیاری مقبرہ یہ ہے بحین حیات خان دوراں اہلیہ اس کی فوت ہوگئی تھی. اس کے واسطے اس نے یہ روضہ بنوایا تھا. جب خود قتل ہوا تو اس کے بیٹے نے اس میں اس کو دفن کردیا. وفات اس کی ١۰٥٣ھ (١٦٤٣ء) میں ہوئی.” سید لطیف نے “تاریخ لاہور” میں صاحب تحقیقات چشتی کی ہی درج کردہ روایت کی تائید کی ہے. نیز خان دوراں کے حالات قدرے تفصیل سے بیان کیے ہیں. ان دونوں مصنفین سے ایک فاش غلطی سرزد ہوئی ہے. انہوں نے خواجہ صابر المعروف خان دوراں نصرت خان کے حالات کو اس مقبرے کے بیان میں بھی درج کردیا ہے. جبکہ انہی کے بقول اس کا مقبرہ ریلوے ورکشاپ کے اندر ہے. دراصل ان کو یہ تو معلوم ہوا کہ بدھو سے منسوب یہ مقبرہ خان دوراں کا ہے. لیکن ان کو تاریخ میں چونکہ کوئی اور خان دوراں نہیں ملا تو انہوں نے خواجہ صابر اور اس مقبرے میں مدفن شخصیت کے کوائف کو خلط ملط کردیا. محکمہ آثار قدیمہ کو بھی تحقیق کی زخمت نہیں ہوئی اور نور احمد چشتی و سید لطیف کے قول کو درست جانتے ہوئے, اس کو خان دوراں کا مقبرہ قرار دے دیا. ان کے بقول اس خان دوراں کا تعلق عہد شاہ جہان سے ہے. لیکن عجب ہے کہ فقط یہی “محققین” ان صاحب سے واقف ہیں, شاہ جہاں کا وقائع نگار تک کسی ایسی شخصیت کو نہیں جانتا.
اب یہ واضح ہے کہ یہ مقبرہ شیخ عبدالحق کا نہیں. بدھو کا ہو نہیں سکتا کیونکہ ہندو و سکھ دونوں ہی دفناتے نہیں, لیکن راکھ کی سمادھ بنانے کا رواج البتہ ان کے ہاں ہے. لیکن مغل دور میں کسی ایسے شخص کا مقبرہ بنوانا جو کہ شاہی امراء میں سے نہ تھا ممکن نہیں. پھر مقبرے کا طرز تعمیر بھی لاہور کے دیگر مقابر کی طرح کا ہی ہے. یعنی کسی سکھ یا ہندو کا ہوتا تو یقیناً کچھ نہ کچھ فرق ضرور ہوتا. قوی روایت یہی ہے کہ بدھو کو اس کے مذہب کے مطابق جلایا گیا اور اگر اس کی سمادھی تھی بھی (گو کہ تاریخ میں کوئی ذکر نہیں) تو وہ اس کے آوے میں ہو گی. دوسرا گروہ اس کو خان دوراں کا مرقد بتلاتا ہے. لیکن شاہ جہان کے دور میں ایک ہی خان دوراں کا ذکر ملتا ہے اور وہ خواجہ صابر ہے. اس کا مقبرہ ریلوے ورکشاپ کے اندر موجود ہے, جس کا احوال ہم پہلے ایک مضمون میں بیان کر چکے ہیں. ڈاکٹر عبداللہ چغتائی نے “اماکن لاہور” میں بتایا ہے کہ یہ مقبرہ دراصل شاہ بیگ کا ہے. شاہ بیگ کے تفصیلی حالات صمصام الدولہ نے تحریر کیے ہیں. جن سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ابراہیم بیگ چریک کا بیٹا ہے اور اس کا خطاب خان دوراں تھا. اکبر کے دور میں یہ مناسب منصب پر فائز تھا. اس نے بتدریج ترقی کی اور جہانگیر کے زمانے میں اہم عہدوں پر فائز رہا. صمصام الدولہ نے اس کی وفات کا کوئی ذکر نہیں کیا. مگر توزک جہانگیری میں جہانگیر لکھتا ہے “خان دوراں کی وفات کی خبر پہنچی کہ اس نے لاہور میں اجل طبعی سے وفات پائی. اس کی عمر تقریباً نوے سال کو پہنچ چکی تھی. وہ اپنے زمانے کا مشہور بہادر اور مرد میدان تھا. اس کی ذات میں شجاعت اور سرداری کے اوصاف جمع تھے. اس سلطنت پر اس کے بہت حقوق ہیں. مجھے امید کہ خدائے تعالٰی اس کو اہل مغفرت کے زمرے میں شامل کرے گا.” مرزا معتمد خان “اقبال نامہ جہانگیری” میں خان دوراں پر جہانگیر کی عنایات کا یوں تذکرہ کرتا ہے ” (جب) کبر سنی و ضعف کی وجہ سے (اس نے) استعفا پیش کیا, شہنشاہ نے اس دولت خواہ قدیم کی خواہش پوری اور پرگنہ خوشاب جو اس کی قدیم جاگیر تھا اور75ہزار روپے اس کی مال گزرای تھی, مدد خرچ کے لیے عنایت کیا. اس کے بیٹوں کو بھی حسب استعداد منصب و جاگیر دی گئی.” شاہ بیگ المعروف خان دوراں کی لاہور میں وفات کی تائید ذخیرۃ الخوانین سے بھی ہوتی ہے. راقم کے خیال میں یہ مقبرہ خان دوراں شاہ بیگ کا ہی ہے. کیونکہ بدھو, شیخ اسحاق و خان دوراں نصرت خان کا یہ ہے نہیں. چشتی و سید لطیف نے بھی یقیناً بزرگوں سے سنا ہوگا کہ یہ مقبرہ خان دوراں کا ہے. اب انہوں نے اس کے حالات لکھنے میں غلطی کی ہے. شاہ بیگ کا لقب بھی خان دوراں ہے اور مستند کتب کے مطابق اس کی وفات بھی لاہور میں ہوئی. پھر اس کا شمار بھی اہم امراء میں ہوتا تھا, تو قرین قیاس یہی ہے کہ یہ مقبرہ خان دوراں شاہ بیگ کا ہو. نیز شاہ بیگ سے لاہور میں کوئی اور مقبرہ منسوب بھی نہیں. دوسری قبر ممکن ہے اس کی بیوی کی ہو جیسا کہ محکمہ آثار قدیمہ کی تختی پر لکھا ہوا ہے.
اورنج لائن ٹرین منصوبے میں آنے کے باعث اس مقبرے کی حال ہی میں مرمت کی گئی ہے. کچھ عرصہ قبل ابا حضور کے ہمراہ یہاں حاضری دی. مقبرے کے داخلی دروازے پر تالا لگا ہوا تھا. مجبوراً پھلانگ کر اندر جانا پڑا. یہاں بحالی کے کام میں یو ای ٹی نے بھی معاونت کی تھی. اس حوالے سے ڈاکٹر عبدالرحمان صاحب کی تفصیلی ویڈیو بھی موجود ہے. لیکن یہ مقبرہ بحالی کے بعد جلد ہی دوبارہ بد حال ہونا شروع ہو گیا ہے. اس کے قریب ہی بدھو کے آوے کی ایک یادگار بھی موجود ہے. جبکہ ایک متنازعہ قبرستان بھی نزدیک ہی ہے. ماضی میں یہاں مقبرے کے گر و نواح میں دیگر عمارات بھی تھیں. جن کی پہلی سختی رنجیت سنگھ کے دور میں آئی, جب یہاں اس کے اطالوی جرنیل ایوی ٹیبل یا اوی طویلہ نے کوٹھی بنوائی. انگریز دور میں یہ کوٹھی بھی مسمار کردی گئی. تھارٹن کے مطابق قدیم آوے کے علاوہ یہاں بارہ دری بھی تھی. اس کو مسمار کروا کے میاں میر چھاونی کی بیرکیں تعمیر کی گئیں. یہ عمارات کس قدر وسیع تھیں ان کا اندازہ اس واقعہ سے بھی ہوتا ہے کہ شیر سنگھ نے لاہور پر محاصرے کی غرض سے اپنی فوج کو اسی جگہ ٹھہرایا تھا. پھر تھارٹن کہتا ہے کہ تعمیرات کے انجنیئر کا خیال تھا, اس جگہ کے علاوہ اتنی بڑی تعداد میں اینٹوں کا حصول ناممکن ہے. جبکہ مقبرے کے متعلق وہ کہتا ہے کہ آوے کی یادرگار کے “قرب و جوار میں بدھو کے مقبرہ کی چھوٹی سی چھٹری اب شکستہ حالت میں ہے.” محکمہ ریلوے نے بھی اس جگہ کو حسب توفیق نقصان پہنچایا. مقبرے کی عمارت کو دیکھا جائے تو اس کے طرز تعمیر اور اس سے چند قدم کے فاصلہ پر ہی موجود دائی انگہ سے منسوب مقبرے میں بے حد مماثلت ہے. دونوں کے ہی گنبد پر نیلی ٹائلوں سے کام کیا گیا ہے. اس جگہ کے حوالے سے ایک اور دلچسپ مگر بے بنیاد دعوی پڑھنے کو ملتا ہے. ہزارہ یونیورسٹی کے ریسرچ جنرل “پاکستان ہیرٹیج” میں توقیر احمد و سامیہ طاہر صاحبہ نے بدھو کے آوے پر ایک مضمون لکھا ہے. اس مضمون میں انہوں نے نتیجہ نکالا ہے کہ اس جگہ کا نام بدھو کا آوا اس لیے ہے کہ یہاں ماضی میں بدھ سٹوپا تھا. سٹوپا شاید اینٹوں سے بنایا گیا تھا اور مقامی لوگ یہاں سے اینٹیں حاصل کرتے تھے. یعنی یہ ان کے لیے اینٹوں کی کان کی مانند تھا. اس لیے لوگوں نے اس کو بدھ کا آوا کہنا شروع کردیا جو کہ بگڑ کر بدھو کا آوا بن گیا. لیکن اس بات کی کوئی اصل نہیں اور یہ نتیجہ بالکل لایعنی ہے.
پی ایچ اے نے یہاں ایک باغ تو لگایا ہے لیکن اس کی مناسب دیکھ بھال بھی لازم ہے. مقبرے کا رقبہ تقریباً ایک کنال چار مرلے ہے. جگہ اس قدر ہے کہ یہاں خوبصورت پودے لگائے جاسکیں. دو تین مرتبہ میرا یہاں سے گزر ہوا تو ہمیشہ اس کو مقفل ہی پایا. محکمہ آثار قدیمہ سے گزارش ہے کہ اگر مرمت کے بعد بھی ان جگہوں کو بند ہی رکھا جائے گا تو ان کی دوبارہ تباہی میں دیر نہیں لگے گی. براہ کرم اس کو ناصرف کھولیں بلکہ اس قابل بھی بنائیں کہ لوگ یہاں آئیں. نیز یہاں درست تاریخ پر مبنی تختی بھی لگائیں. تاریخ سے شغف رکھنے والوں کو چاہیے کہ وہ اس مقبرے کی زیارت کو ضرور جائیں. اور دیگر تاریخی مقامات کی بحالی کے لیے بھی آواز بلند کریں.

ADVERTISEMENT
Tags: بدھو کا مقبرہلاہورلاہور کے تاریخی آثار
Previous Post

راولپنڈی کا ورثہ

Next Post

آج پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور صدر فیلڈ مارشل محمد ایوب خان کا یوم پیدائش ہے

آوازہ ڈیسک

آوازہ ڈیسک

Next Post
ایوب خان

آج پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور صدر فیلڈ مارشل محمد ایوب خان کا یوم پیدائش ہے

محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ
محشر خیال

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ

میڈیا
محشر خیال

پاکستان میں میڈیا کا بحران

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار
محشر خیال

بدلتے ہوئے سیاسی موسم میں مریم نواز کی نئی یلغار

امجد اسلام امجد
فاروق عادل کے خاکے

امجد اسلام امجد کا ورثہ

تبادلہ خیال

دہشت گردی
تبادلہ خیال

دہشت گردی کی آڑ میں درندگی

جمہوریت
تبادلہ خیال

پارٹی ٹکٹ اور جمہوریت کی تقدیر

امجد اسلام امجد
تبادلہ خیال

امجد اسلام امجد کے لیے

پرویز مشرف
تبادلہ خیال

مشرف جیسے کرداروں کی برائی کرنا قرآن سے ثابت ہے

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions