تلخیص پارہ 16
زیرِ بحث خاص مضامین
* قصہ۔حضرتِ موسیؑ اور جناِب خضر
* ذوالقرنین اور یاجوج و ماجوج کا تزکرہ
* احوالِ قیامت
* تزکرہ حضرات ذکریاؑ ، یحیٰؑ ، ادریسؑ
*انسان کی حیاتِِ ثانی
قرآن کے انکار کی سزا
رزق کی تنگی اور روزِ قیامت اندھے اٹھائے جانا،
_________
عمومی احکامات و مسائل
1 . ہم نے اس کو زمین میں اقتدار عطا کر رکھا تھا اور اسے ہر قسم کےاسباب و وسائل بخشے تھے۔جب وہ غروبِ آفتاب کی حد تک پہنچ گیا تو اس نے دیکھا سورج کو ایک کالے پانی میں ڈوبتے دیکھا۔
2 ۔ پھر اس نے ایک اور مہم کا سامان کیا یہاں تک کہ جب وہ دو پہاڑوں کے درمیاں پہنچا تو اسے ایک قوم ملی جو مشکل ہی سے کوئی بات سمجھتی تھی.
،3 . ان لوگوں نے کہا کہ اے ذوالقرنین ، یاجوج اور ماجوج اس سرزمین میں فساد پھیلاتے ہیں تو کیا ہم تجھے کوئی ٹیکس اس کام کے لیئے دیں کہ تو ہمارے اور ان کے درمیان ایک بند تعمیر کر دے ۔اسنے کہا میرے پاس رب کا دیا سب کچھ ہے تم بس محنت سے میری مدد کرو میں تمھارے اور ان کے درمیںاں بند بنائے دیتا ھوں ۔مجھے لوھے کی چادریں لا دو آخر جب دونوں پہاڑوں کے درمیانی خلا کو پاٹ دیا گیا تو لوگوں سے کہا اب آگ دہکاو ۔ حتیٰ کہ جب یہ آینی دیوار بالکل آگ کی طرح سرخ ہو گئی تو اس نے کہا لاو اب میں پر پگھلا ہوا تانبا انڈیلوں گا۔ یاجوج ماجوج اس پر چڑھ کر بھی نہ آ سکتے تھے اور اس میں نقب لگانا ان کے لیئے اور بھی مشکل تھا۔
ذوالقرنین نے کہا یہ میرے رب کی رحمت ہے مگر جب میرے رب کے وعدے کا وقت آئے گا ۔ تو وہ اس کو پیوندِ خاک کر دے کا ۔اور میرے رب کا وعدہ برحق ہے
4 . تو کیا یہ لوگ جنہوں نے کفر اختیار کیا ہے یہ خیال کرتے ہیں کہ مجھے چھوڑ کر میرے بندوں کو کار ساز بنالیں ۔ ہم نے ایسے کافروں کی ضافت کے لیئے جہنم تیار کر رکھی ہے
5 . اے نبیؐ کہو کہ اگر سمندر میرے رب کی کی باتیں لکھنے کے لیئے روشنائی بن جائے تو وہ ختم ہو جائے مگر میرے رب کی باتیں ختم نہ ہوں بلکہ اگر اتنی ہی روشنائی ہم اور لے آئیں تو بھی کفایت نہ کرے۔
6. یہ ہے عیسیٰؑ ابنِ مریم اور یہ اس کے بارے میں وہ سچی بات جس میں یہ لوگ شک کر رہے ہیں اللہ کا یہ کام نہیں کہ وہ کسی کو بیٹا بنائے۔ وہ پاک ذات ہے وہ جب کسی بات کا فیصلہ کرتا ہے تو کہتا ہے کہ ہو جا اور بس وہ ہو جاتی ہے
7. اور ذکر کرو اس کتاب میں موسیؑ کا وہ ایک چیدہ شخص تھا ۔اور رسول اور نبی تھا۔
8 . اور اس کتاب میں اسماعیلؑ کا ذکر کرو وہ وعدے کا سچا تھا اور رسول اور نبی تھا۔ وہ اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوتہ کا حکم دیتا تھا۔ اور اپنے رب کے نزدیک ایک پسندیدہ انسان تھا ۔
9 . اور اس کتاب میں ادریس کا ذکر کرو وہ ایک راست باز انسان اور نبی تھا۔
10 . پھر ان کے بعد وہ نا خلف لوگ ان کے جا۔شین ہوئے جنہوں نے نماز کو ضائع کیا اور خواہشاتِ نفس کی پیروی کی۔
11 . انسان کہتا ہے کیا واقعی جب میں مر چکوں گا تو پھر زندہ کر کے نکال لایا جاوں گا۔ کیا انسان کو یاد نہیں کہ ہم پہلے اس کو پیدا کر چکے ہیں جب کہ وی کچھ بھی نہ تھا۔ ۔
12. کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ ہم نے منکرین ِحق پر شیاطین چھوڑ رکھے ہیں ۔ جو انہیں خوب خوب اُکسا رہے ہیں ۔
13. پروردگار میرا سینہ کھول اور میرے کام کو میرے لیئے آسان کر دے اور میری زبان کی گرہ سلجھا دے۔