Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
تحریک اساتذہ پنجاب کے مرکزی راہنماؤں محمد حنیف عباسی، ڈاکٹر طارق کلیم ،اور پروفیسر آمنہ منٹو نے کہا ہے کہ حکومت پنجاب کا عارضی طور پر رکھے گئے اساتذہ کے ساتھ رویہ قابل مذمت ہے. پنجاب کے کالجز میں مستقل اساتذہ کی شدید قلت ہے جسے پورا کرنے کے لیے ہر سال پانچ ہزار کے لگ بھگ عارضی اساتذہ کی تقرری کی جاتی ہے. عام طور پر یہ تقرری اکتوبر سے تیس اپریل تک ہوتی ہے. اس دوران میں ان عارضی اساتذہ جنھیں سی ٹی آئی کہا جاتا ہے، کو کچھ اعزازیہ بھی دیا جاتا ہے. دیکھا گیا ہے کہ یہ عارضی طور پر آنے والے اساتذہ کم از کم ایم فل ہوتے ہیں اور بے روزگاری کے ہاتھوں مجبور ہو کر یہ عارضی ملازمت قبول کرلیتے ہیں. اس برس چونکہ کرونا کی وبا کی وجہ سے کالجز بند کر دیے گئے اس لیے حکومت انھیں صرف مارچ تک کا اعزازیہ دے رہی ہے. تحریک اساتذہ کے راہنماؤں نے اسے ظالمانہ عمل قرار دیتے ہوئے کہا حکومت نے ان سی ٹی آئیز کے ساتھ تیس اپریل تک معاہدہ کیا ہے اور ان تعلیم یافتہ نوجوانوں نے اپنی خدمات تیس اپریل تک پیش کی ہیں. بجائے اس کے کہ وبا کے دوران ان اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کے ساتھ ہمدردانہ سلوک کیا جائے حکومت الٹا انھیں اس بے روزگاری کے دور میں ایک ماہ کے اعززیے سے محروم کر رہی ہے. حنیف عباسی اور دیگر نے کہا کہ حکومت ایک طرف پرائیویٹ سکولوں کو پابند کررہی ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو وبا کے دوران میں تنخواہ دیں دوسری طرف اپنے ملازمین کے ساتھ عہد شکنی کررہی ہے. قائدین نے یہ بھی کہا کہ سی ٹی آئیز کے ساتھ ساتھ حکومت نے مستقل اساتذہ کی تنخواہ پر بھی کٹ لگا دیا ہے. کرونا کے نام پر نہ صرف یہ کہ دو دن کی تنخواہ کاٹ لی گئی بلکہ غیر قانونی طور پر کنوینس الاونس بھی بند کر دیا جو قابل مزمت امر ہے. اساتذہ تو دیوٹی پر آنے کو تیار ہیں اگر کوئی ناگہانی صورت حال بن جائے تو اس میں اساتذہ کا کیا قصور. تحریک اساتذہ کے راہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت سی ٹی آئیز کے ساتھ اپنے معاہدے کی پاسداری کرے اور مستقل اساتذہ کے الاونسز کاٹنے سے باز رہے.
تحریک اساتذہ پنجاب کے مرکزی راہنماؤں محمد حنیف عباسی، ڈاکٹر طارق کلیم ،اور پروفیسر آمنہ منٹو نے کہا ہے کہ حکومت پنجاب کا عارضی طور پر رکھے گئے اساتذہ کے ساتھ رویہ قابل مذمت ہے. پنجاب کے کالجز میں مستقل اساتذہ کی شدید قلت ہے جسے پورا کرنے کے لیے ہر سال پانچ ہزار کے لگ بھگ عارضی اساتذہ کی تقرری کی جاتی ہے. عام طور پر یہ تقرری اکتوبر سے تیس اپریل تک ہوتی ہے. اس دوران میں ان عارضی اساتذہ جنھیں سی ٹی آئی کہا جاتا ہے، کو کچھ اعزازیہ بھی دیا جاتا ہے. دیکھا گیا ہے کہ یہ عارضی طور پر آنے والے اساتذہ کم از کم ایم فل ہوتے ہیں اور بے روزگاری کے ہاتھوں مجبور ہو کر یہ عارضی ملازمت قبول کرلیتے ہیں. اس برس چونکہ کرونا کی وبا کی وجہ سے کالجز بند کر دیے گئے اس لیے حکومت انھیں صرف مارچ تک کا اعزازیہ دے رہی ہے. تحریک اساتذہ کے راہنماؤں نے اسے ظالمانہ عمل قرار دیتے ہوئے کہا حکومت نے ان سی ٹی آئیز کے ساتھ تیس اپریل تک معاہدہ کیا ہے اور ان تعلیم یافتہ نوجوانوں نے اپنی خدمات تیس اپریل تک پیش کی ہیں. بجائے اس کے کہ وبا کے دوران ان اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کے ساتھ ہمدردانہ سلوک کیا جائے حکومت الٹا انھیں اس بے روزگاری کے دور میں ایک ماہ کے اعززیے سے محروم کر رہی ہے. حنیف عباسی اور دیگر نے کہا کہ حکومت ایک طرف پرائیویٹ سکولوں کو پابند کررہی ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو وبا کے دوران میں تنخواہ دیں دوسری طرف اپنے ملازمین کے ساتھ عہد شکنی کررہی ہے. قائدین نے یہ بھی کہا کہ سی ٹی آئیز کے ساتھ ساتھ حکومت نے مستقل اساتذہ کی تنخواہ پر بھی کٹ لگا دیا ہے. کرونا کے نام پر نہ صرف یہ کہ دو دن کی تنخواہ کاٹ لی گئی بلکہ غیر قانونی طور پر کنوینس الاونس بھی بند کر دیا جو قابل مزمت امر ہے. اساتذہ تو دیوٹی پر آنے کو تیار ہیں اگر کوئی ناگہانی صورت حال بن جائے تو اس میں اساتذہ کا کیا قصور. تحریک اساتذہ کے راہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت سی ٹی آئیز کے ساتھ اپنے معاہدے کی پاسداری کرے اور مستقل اساتذہ کے الاونسز کاٹنے سے باز رہے.