Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
آج مورخہ 4 مئی 1799ء کو شیر مسور سلطان فتح علی خان عرف سلطان ٹیپو شہید انگریزوں سے بے جگری سے لڑتے لڑتے شہید ہوئے تھے۔
التجا ہے کہ اللہ تعالی اس عظیم غازی کو اپنی جوار_رحمت میں جگہ نصیب کرے اور ہمیں ان کی زندگی سے سبق لینے کی توفیق دے ۔۔آ مین
جناب سیماب اکبر آبادی نے انھیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے یہ سلام رقم فرمایا تھا۔۔۔
اے شہید مرد میدان وفا تجھ پر سلام
تجھ پہ لاکھوں رحمتیں لا انتہا تجھ پر سلام
ہند کی قسمت ہی میں رسوائی کا سامان تھا
ورنہ تو ہی عہد آزادی کا ایک عنوان تھا
اپنے ہاتھوں خود تجھے اہل وطن نے کھو دیا
آہ کیسا باغباں شام چمن نے کھو دیا
بت پرستوں پر کیا ثابت یہ تو نے جنگ میں
مسلم ہندی قیامت ہے حجازی رنگ میں
عین بیداری ہے یہ خواب گراں تیرے لیے
ہے شہادت اک حیات جاوداں تیرے لیے
تو بدستور اب بھی زندہ ہے حجاب کور میں
جذب ہو کر رہ گیا ہستی پر شور میں
۔۔۔۔۔۔
اور شاعر مشرق علامہ محمد اقبال نے ضرب کلیم میں ٹیپو سلطان کی وصیت کے عنوان سے ایک نظم لکھی تھی جو امر ہو چکی ہے
علامہ اقبال نے ضرب کلیم میں سلطان ٹیپو کی وصیت کے عنوان سے مندرجہ ذیل نظم لکھی ہے۔
تو رہ نوردِ شوق ہے، منزل نہ کر قبول
لیلی بھی ہم نشیں ہو تو محمل نہ کر قبول
اے جوئے آب بڑھ کے ہو دریائے تند و تیز
ساحل تجھے عطا ہو تو ساحل نہ کر قبول
کھویا نہ جا صنم کدہ کائنات میں
محفل گداز گرمی محفل نہ کر قبول
صبح ازل یہ مجھ سے کہا جبرئل نے
جو عقل کا غلام ہو وہ دل نہ کر قبول
باطل دوئی پسند ہے حق لا شریک ہے
شرکت میانہ حق و باطل نہ کر قبول
آج مورخہ 4 مئی 1799ء کو شیر مسور سلطان فتح علی خان عرف سلطان ٹیپو شہید انگریزوں سے بے جگری سے لڑتے لڑتے شہید ہوئے تھے۔
التجا ہے کہ اللہ تعالی اس عظیم غازی کو اپنی جوار_رحمت میں جگہ نصیب کرے اور ہمیں ان کی زندگی سے سبق لینے کی توفیق دے ۔۔آ مین
جناب سیماب اکبر آبادی نے انھیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے یہ سلام رقم فرمایا تھا۔۔۔
اے شہید مرد میدان وفا تجھ پر سلام
تجھ پہ لاکھوں رحمتیں لا انتہا تجھ پر سلام
ہند کی قسمت ہی میں رسوائی کا سامان تھا
ورنہ تو ہی عہد آزادی کا ایک عنوان تھا
اپنے ہاتھوں خود تجھے اہل وطن نے کھو دیا
آہ کیسا باغباں شام چمن نے کھو دیا
بت پرستوں پر کیا ثابت یہ تو نے جنگ میں
مسلم ہندی قیامت ہے حجازی رنگ میں
عین بیداری ہے یہ خواب گراں تیرے لیے
ہے شہادت اک حیات جاوداں تیرے لیے
تو بدستور اب بھی زندہ ہے حجاب کور میں
جذب ہو کر رہ گیا ہستی پر شور میں
۔۔۔۔۔۔
اور شاعر مشرق علامہ محمد اقبال نے ضرب کلیم میں ٹیپو سلطان کی وصیت کے عنوان سے ایک نظم لکھی تھی جو امر ہو چکی ہے
علامہ اقبال نے ضرب کلیم میں سلطان ٹیپو کی وصیت کے عنوان سے مندرجہ ذیل نظم لکھی ہے۔
تو رہ نوردِ شوق ہے، منزل نہ کر قبول
لیلی بھی ہم نشیں ہو تو محمل نہ کر قبول
اے جوئے آب بڑھ کے ہو دریائے تند و تیز
ساحل تجھے عطا ہو تو ساحل نہ کر قبول
کھویا نہ جا صنم کدہ کائنات میں
محفل گداز گرمی محفل نہ کر قبول
صبح ازل یہ مجھ سے کہا جبرئل نے
جو عقل کا غلام ہو وہ دل نہ کر قبول
باطل دوئی پسند ہے حق لا شریک ہے
شرکت میانہ حق و باطل نہ کر قبول
آج مورخہ 4 مئی 1799ء کو شیر مسور سلطان فتح علی خان عرف سلطان ٹیپو شہید انگریزوں سے بے جگری سے لڑتے لڑتے شہید ہوئے تھے۔
التجا ہے کہ اللہ تعالی اس عظیم غازی کو اپنی جوار_رحمت میں جگہ نصیب کرے اور ہمیں ان کی زندگی سے سبق لینے کی توفیق دے ۔۔آ مین
جناب سیماب اکبر آبادی نے انھیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے یہ سلام رقم فرمایا تھا۔۔۔
اے شہید مرد میدان وفا تجھ پر سلام
تجھ پہ لاکھوں رحمتیں لا انتہا تجھ پر سلام
ہند کی قسمت ہی میں رسوائی کا سامان تھا
ورنہ تو ہی عہد آزادی کا ایک عنوان تھا
اپنے ہاتھوں خود تجھے اہل وطن نے کھو دیا
آہ کیسا باغباں شام چمن نے کھو دیا
بت پرستوں پر کیا ثابت یہ تو نے جنگ میں
مسلم ہندی قیامت ہے حجازی رنگ میں
عین بیداری ہے یہ خواب گراں تیرے لیے
ہے شہادت اک حیات جاوداں تیرے لیے
تو بدستور اب بھی زندہ ہے حجاب کور میں
جذب ہو کر رہ گیا ہستی پر شور میں
۔۔۔۔۔۔
اور شاعر مشرق علامہ محمد اقبال نے ضرب کلیم میں ٹیپو سلطان کی وصیت کے عنوان سے ایک نظم لکھی تھی جو امر ہو چکی ہے
علامہ اقبال نے ضرب کلیم میں سلطان ٹیپو کی وصیت کے عنوان سے مندرجہ ذیل نظم لکھی ہے۔
تو رہ نوردِ شوق ہے، منزل نہ کر قبول
لیلی بھی ہم نشیں ہو تو محمل نہ کر قبول
اے جوئے آب بڑھ کے ہو دریائے تند و تیز
ساحل تجھے عطا ہو تو ساحل نہ کر قبول
کھویا نہ جا صنم کدہ کائنات میں
محفل گداز گرمی محفل نہ کر قبول
صبح ازل یہ مجھ سے کہا جبرئل نے
جو عقل کا غلام ہو وہ دل نہ کر قبول
باطل دوئی پسند ہے حق لا شریک ہے
شرکت میانہ حق و باطل نہ کر قبول
آج مورخہ 4 مئی 1799ء کو شیر مسور سلطان فتح علی خان عرف سلطان ٹیپو شہید انگریزوں سے بے جگری سے لڑتے لڑتے شہید ہوئے تھے۔
التجا ہے کہ اللہ تعالی اس عظیم غازی کو اپنی جوار_رحمت میں جگہ نصیب کرے اور ہمیں ان کی زندگی سے سبق لینے کی توفیق دے ۔۔آ مین
جناب سیماب اکبر آبادی نے انھیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے یہ سلام رقم فرمایا تھا۔۔۔
اے شہید مرد میدان وفا تجھ پر سلام
تجھ پہ لاکھوں رحمتیں لا انتہا تجھ پر سلام
ہند کی قسمت ہی میں رسوائی کا سامان تھا
ورنہ تو ہی عہد آزادی کا ایک عنوان تھا
اپنے ہاتھوں خود تجھے اہل وطن نے کھو دیا
آہ کیسا باغباں شام چمن نے کھو دیا
بت پرستوں پر کیا ثابت یہ تو نے جنگ میں
مسلم ہندی قیامت ہے حجازی رنگ میں
عین بیداری ہے یہ خواب گراں تیرے لیے
ہے شہادت اک حیات جاوداں تیرے لیے
تو بدستور اب بھی زندہ ہے حجاب کور میں
جذب ہو کر رہ گیا ہستی پر شور میں
۔۔۔۔۔۔
اور شاعر مشرق علامہ محمد اقبال نے ضرب کلیم میں ٹیپو سلطان کی وصیت کے عنوان سے ایک نظم لکھی تھی جو امر ہو چکی ہے
علامہ اقبال نے ضرب کلیم میں سلطان ٹیپو کی وصیت کے عنوان سے مندرجہ ذیل نظم لکھی ہے۔
تو رہ نوردِ شوق ہے، منزل نہ کر قبول
لیلی بھی ہم نشیں ہو تو محمل نہ کر قبول
اے جوئے آب بڑھ کے ہو دریائے تند و تیز
ساحل تجھے عطا ہو تو ساحل نہ کر قبول
کھویا نہ جا صنم کدہ کائنات میں
محفل گداز گرمی محفل نہ کر قبول
صبح ازل یہ مجھ سے کہا جبرئل نے
جو عقل کا غلام ہو وہ دل نہ کر قبول
باطل دوئی پسند ہے حق لا شریک ہے
شرکت میانہ حق و باطل نہ کر قبول